صحيح البخاري : «باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ الانفال میں) کہ جو کچھ تم غنیمت میں حاصل کرو، بیشک اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لیے ہے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تقسیم کریں گے۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ الانفال میں) کہ جو کچھ تم غنیمت میں حاصل کرو، بیشک اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لیے ہے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تقسیم کریں گے۔
صحيح البخاري
كتاب فرض الخمس — کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ} : — باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ الانفال میں) کہ جو کچھ تم غنیمت میں حاصل کرو، بیشک اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لیے ہے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تقسیم کریں گے۔
حدیث نمبر: Q3114
يَعْنِي لِلرَّسُولِ قَسْمَ ذَلِكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَخَازِنٌ وَاللَّهُ يُعْطِي " .
مولانا داود راز
‏‏‏‏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ” میں تو بانٹنے والا ہوں ‘ خزانچی اور دینے والا تو صرف اللہ پاک ہی ہے ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب فرض الخمس / حدیث: Q3114
حدیث نمبر: 3114
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ وَمَنْصُورٍ وَقَتَادَةَ ، سمعوا سالم بن أبي الجعد ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا مِنْ الْأَنْصَارِ غُلَامٌ فَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا ، قَالَ شُعْبَةُ : فِي حَدِيثِ مَنْصُورٍ إِنَّ الْأَنْصَارِيَّ ، قَالَ : حَمَلْتُهُ عَلَى عُنُقِي فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَفِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ وُلِدَ لَهُ غُلَامٌ فَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا ، قَالَ : سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي ، فَإِنِّي إِنَّمَا جُعِلْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ ، وَقَالَ حُصَيْنٌ : بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ ، قَالَ : عَمْرٌو ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ سَالِمًا ، عَنْ جَابِرٍ أَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ الْقَاسِمَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابوولید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان ‘ منصور اور قتادہ نے ‘ انہوں نے سالم بن ابی الجعد سے سنا اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` ہم انصاریوں کے قبیلہ میں ایک انصاری کے گھر بچہ پیدا ہو تو انہوں نے بچے کا نام محمد رکھنے کا ارادہ کیا اور شعبہ نے منصور سے روایت کر کے بیان کیا ہے کہ ان انصاری نے بیان کیا ( جن کے یہاں بچہ پیدا ہوا تھا ) کہ میں بچے کو اپنی گردن پر اٹھا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اور سلیمان کی روایت میں ہے کہ ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا ‘ تو انہوں نے اس کا نام محمد رکھنا چاہا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میرے نام پر نام رکھو ‘ لیکن میری کنیت ( ابوالقاسم ) پر کنیت نہ رکھنا ‘ کیونکہ مجھے تقسیم کرنے والا ( قاسم ) بنایا گیا ہے ۔ میں تم میں تقسیم کرتا ہوں ‘ اور حصین نے ( اپنی روایت میں ) یوں بیان کیا ‘ کہ مجھے تقسیم کرنے والا ( قاسم ) بنا کر بھیجا گیا ہے ‘ میں تم میں تقسیم کرتا ہوں ۔ عمرو بن مرزوق نے کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ‘ ان سے قتادہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے سالم سے سنا انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے کہ ان انصاری صحابی نے اپنے بچے کا نام قاسم رکھنا چاہا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے نام پر نام رکھو لیکن کنیت نہ رکھو ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب فرض الخمس / حدیث: 3114
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3115
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ : وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ ، فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ : لَا نَكْنِيكَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلَا نُنْعِمُكَ عَيْنًا ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وُلِدَ لِي غُلَامٌ فَسَمَّيْتُهُ الْقَاسِمَ ، فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ : لَا نَكْنِيكَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلَا نُنْعِمُكَ عَيْنًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَحْسَنَتْ الْأَنْصَارُ سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ " .
مولانا داود راز
´ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے ‘ ان سے ابوسالم نے ‘ ان سے ابوالجعد نے اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` ہمارے قبیلہ میں ایک شخص کے یہاں بچہ پیدا ہوا ‘ تو انہوں نے اس کا نام قاسم رکھا ‘ انصار کہنے لگے کہ ہم تمہیں ابوالقاسم کہہ کر کبھی نہیں پکاریں گے اور ہم تمہاری آنکھ ٹھنڈی نہیں کریں گے یہ سن کر وہ انصاری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی یا رسول اللہ ! میرے گھر ایک بچہ پیدا ہوا ہے ۔ میں نے اس کا نام قاسم رکھا ہے تو انصار کہتے ہیں ہم تیری کنیت ابوالقاسم نہیں پکاریں گے اور تیری آنکھ ٹھنڈی نہیں کریں گے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” انصار نے ٹھیک کہا ہے میرے نام پر نام رکھو ‘ لیکن میری کنیت مت رکھو ‘ کیونکہ قاسم میں ہوں ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب فرض الخمس / حدیث: 3115
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3116
حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَاللَّهُ الْمُعْطِي وَأَنَا الْقَاسِمُ ، وَلَا تَزَالُ هَذِهِ الْأُمَّةُ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے ‘ انہیں یونس نے ، انہیں زہری نے ‘ انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے ‘ انہوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ دے دیتا ہے ۔ اور دینے والا تو اللہ ہی ہے میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں اور اپنے دشمنوں کے مقابلے میں یہ امت ( مسلمہ ) ہمیشہ غالب رہے گی ۔ تاآنکہ اللہ کا حکم ( قیامت ) آ جائے اور اس وقت بھی وہ غالب ہی ہوں گے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب فرض الخمس / حدیث: 3116
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3117
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، حَدَّثَنَا هِلَالٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَا أُعْطِيكُمْ وَلَا أَمْنَعُكُمْ أَنَا قَاسِمٌ أَضَعُ حَيْثُ أُمِرْتُ " .
مولانا داود راز
´ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے بلال نے بیان کیا ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” نہ میں تمہیں کوئی چیز دیتا ہوں ‘ نہ تم سے کسی چیز کو روکتا ہوں ۔ میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں ۔ جہاں جہاں کا مجھے حکم ہوتا ہے بس وہیں رکھ دیتا ہوں ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب فرض الخمس / حدیث: 3117
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3118
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَيَّاشٍ وَاسْمُهُ نُعْمَانُ ، عَنْ خَوْلَةَ الْأَنْصَارِيَّةِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " إِنَّ رِجَالًا يَتَخَوَّضُونَ فِي مَالِ اللَّهِ بِغَيْرِ حَقٍّ ، فَلَهُمُ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوالاسود نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی عیاش نے بیان کیا اور ان کا نام نعمان تھا ‘ ان سے خولہ بنت قیس انصاریہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے مال کو بے جا اڑاتے ہیں ‘ انہیں قیامت کے دن آگ ملے گی ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب فرض الخمس / حدیث: 3118
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل