صحيح البخاري
كتاب الشركة — کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں
بَابُ مَنْ عَدَلَ عَشْرًا مِنَ الْغَنَمِ بِجَزُورٍ فِي الْقَسْمِ: — باب: تقسیم میں ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر سمجھنا۔
حدیث نمبر: 2507
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : " كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ مِنْ تِهَامَةَ ، فَأَصَبْنَا غَنَمًا وَإِبِلًا ، فَعَجِلَ الْقَوْمُ ، فَأَغْلَوْا بِهَا الْقُدُورَ ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهَا فَأُكْفِئَتْ ، ثُمَّ عَدَلَ عَشْرًا مِنَ الْغَنَمِ بِجَزُورٍ ، ثُمَّ إِنَّ بَعِيرًا نَدَّ وَلَيْسَ فِي الْقَوْمِ إِلَّا خَيْلٌ يَسِيرَةٌ ، فَرَمَاهُ رَجُلٌ فَحَبَسَهُ بِسَهْمٍ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ ، فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا ، قَالَ : قَالَ جَدِّي : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّا نَرْجُو أَوْ نَخَافُ أَنْ نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى ، فَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ ؟ فَقَالَ : اعْجَلْ أَوْ أَرْنِي مَا أَنْهَرَ الدَّمَ ، وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ ، فَكُلُوا لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ ، أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو وکیع نے خبر دی ، انہیں سفیان ثوری نے ، انہیں ان کے والد سعید بن مسروق نے ، انہیں عبایہ بن رفاعہ نے اور ان سے ان کے دادا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تہامہ کے مقام ذوالحلیفہ میں تھے ( غنیمت میں ) ہمیں بکریاں اور اونٹ ملے تھے ۔ بعض لوگوں نے جلدی کی اور ( جانور ذبح کر کے ) گوشت کو ہانڈیوں میں چڑھا دیا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے گوشت کی ہانڈیوں کو الٹ دیا گیا ۔ پھر ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تقسیم میں ) دس بکریوں کا ایک اونٹ کے برابر حصہ رکھا ۔ ایک اونٹ بھاگ کھڑا ہوا ۔ قوم کے پاس گھوڑوں کی کمی تھی ۔ ایک شخص نے اونٹ کو تیر مار کر روک لیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان جانوروں میں بھی جنگی جانوروں کی طرح وحشت ہوتی ہے ۔ اس لیے جب تک ان کو نہ پکڑ سکو تو تم ان کے ساتھ ہی ایسا سلوک کیا کرو ۔ عبایہ نے بیان کیا کہ میرے دادا نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! ہمیں امید ہے یا خطرہ ہے کہ کہیں کل دشمن سے مڈبھیڑ نہ ہو جائے اور چھری ہمارے ساتھ نہیں ہے ۔ کیا دھار دار لکڑی سے ہم ذبح کر سکتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، لیکن ذبح کرنے میں جلدی کرو ۔ جو چیز خون بہا دے ( اسی سے کاٹ ڈالو ) اگر اس پر اللہ کا نام لیا جائے تو اس کو کھاؤ اور ناخن اور دانت سے ذبح نہ کرو ۔ اس کی وجہ میں بتلاتا ہوں دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھریاں ہیں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الشركة / حدیث: 2507
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»