کتب حدیث ›
صحيح البخاري › ابواب
› باب: مشترک چیزوں کی انصاف کے ساتھ ٹھیک قیمت لگا کر اسی شریکوں میں بانٹنا۔
صحيح البخاري
كتاب الشركة — کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں
بَابُ تَقْوِيمِ الأَشْيَاءِ بَيْنَ الشُّرَكَاءِ بِقِيمَةِ عَدْلٍ: — باب: مشترک چیزوں کی انصاف کے ساتھ ٹھیک قیمت لگا کر اسی شریکوں میں بانٹنا۔
حدیث نمبر: 2491
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا لَهُ مِنْ عَبْدٍ أَوْ شِرْكًا أَوْ قَالَ نَصِيبًا وَكَانَ لَهُ مَا يَبْلُغُ ثَمَنَهُ بِقِيمَةِ الْعَدْلِ فَهُوَ عَتِيقٌ ، وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ " ، قَالَ : لَا أَدْرِي قَوْلُهُ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ ، قَوْلٌ مِنْ نَافِعٍ أَوْ فِي الْحَدِيثِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
مولانا داود راز
´ہم سے عمران بن میسرہ ابوالحسن بصری نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے ، کہا ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مشترک ( ساجھے ) کے غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دے اور اس کے پاس سارے غلام کی قیمت کے موافق مال ہو تو وہ پورا آزاد ہو جائے گا ۔ اگر اتنا مال نہ ہو تو بس جتنا حصہ اس کا تھا اتنا ہی آزاد ہوا ۔ ایوب نے کہا کہ یہ مجھے معلوم نہیں کہ روایت کا یہ آخری حصہ ” غلام کا وہی حصہ آزاد ہو گا جو اس نے آزاد کیا ہے “ یہ نافع کا اپنا قول ہے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں داخل ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الشركة / حدیث: 2491
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 2492
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنَا عبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَنْ أَعْتَقَ شَقِيصًا مِنْ مَمْلُوكِهِ فَعَلَيْهِ خَلَاصُهُ فِي مَالِهِ ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ قُوِّمَ الْمَمْلُوكُ قِيمَةَ عَدْلٍ ، ثُمَّ اسْتُسْعِيَ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے بشیر بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو سعید بن ابی عروبہ نے خبر دی ، انہیں قتادہ نے ، انہیں نضر بن انس نے ، انہیں بشیر بن نہیک نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنے مال سے غلام کو پوری آزادی دلا دے ۔ لیکن اگر اس کے پاس اتنا مال نہیں ہے تو انصاف کے ساتھ غلام کی قیمت لگائی جائے ۔ پھر غلام سے کہا جائے کہ ( اپنی آزادی کی ) کوشش میں وہ باقی حصہ کی قیمت خود کما کر ادا کر لے ۔ لیکن غلام پر اس کے لیے کوئی دباو نہ ڈالا جائے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الشركة / حدیث: 2492
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»