صحيح البخاري : «باب: کھیتوں اور باغوں کے لیے پانی میں سے اپنا حصہ لینا اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ مومنون میں فرمایا ”اور ہم نے پانی سے ہر چیز کو زندہ کیا، اب بھی تم ایمان نہیں لاتے“۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: کھیتوں اور باغوں کے لیے پانی میں سے اپنا حصہ لینا اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ مومنون میں فرمایا ”اور ہم نے پانی سے ہر چیز کو زندہ کیا، اب بھی تم ایمان نہیں لاتے“۔
صحيح البخاري
كتاب المساقاة — کتاب: مساقات کے بیان میں
بَابٌ في الشُّرْبِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ أَفَلاَ يُؤْمِنُونَ} : — باب: کھیتوں اور باغوں کے لیے پانی میں سے اپنا حصہ لینا اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ مومنون میں فرمایا ”اور ہم نے پانی سے ہر چیز کو زندہ کیا، اب بھی تم ایمان نہیں لاتے“۔
حدیث نمبر: Q2351-2
وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ : أَفَرَأَيْتُمُ الْمَاءَ الَّذِي تَشْرَبُونَ { 68 } أَأَنْتُمْ أَنْزَلْتُمُوهُ مِنَ الْمُزْنِ أَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُونَ { 69 } لَوْ نَشَاءُ جَعَلْنَاهُ أُجَاجًا فَلَوْلا تَشْكُرُونَ { 70 } سورة الواقعة آية 68-70 ، الْأُجَاجُ : الْمُرُّ ، الْمُزْنُ : السَّحَابُ .
مولانا داود راز
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان «أفرأيتم الماء الذي تشربون أأنتم أنزلتموه من المزن أم نحن المنزلون لو نشاء جعلناه أجاجا فلولا تشكرون» کہ ” دیکھا تم نے اس پانی کو جس کو تم پیتے ہو ، کیا تم نے بادلوں سے اسے اتارا ہے ، یا اس کے اتارنے والے ہم ہیں ۔ ہم اگر چاہتے تو اس کو کھارہ بنا دیتے ۔ پھر بھی تم شکر ادا نہیں کرتے ۔ “ «اجاج» ( قرآن مجید کی آیت میں ) کھارہ پانی کے معنی میں ہے اور «مزن» بادل کو کہتے ہیں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب المساقاة / حدیث: Q2351-2

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل