صحيح البخاري : «باب: اگر کسی میت کا قرض کسی (زندہ) شخص کے حوالہ کیا جائے تو جائز ہے۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: اگر کسی میت کا قرض کسی (زندہ) شخص کے حوالہ کیا جائے تو جائز ہے۔
صحيح البخاري
كتاب الحوالات — کتاب: حوالہ کے مسائل کا بیان
بَابُ إِنْ أَحَالَ دَيْنَ الْمَيِّتِ عَلَى رَجُلٍ جَازَ: — باب: اگر کسی میت کا قرض کسی (زندہ) شخص کے حوالہ کیا جائے تو جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2289
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : " كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، إِذْ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ ، فَقَالُوا : صَلِّ عَلَيْهَا ، فَقَالَ : هَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ ؟ قَالُوا : لَا ، قَالَ : فَهَلْ تَرَكَ شَيْئًا ؟ قَالُوا : لَا ، فَصَلَّى عَلَيْهِ ، ثُمَّ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ أُخْرَى ، فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، صَلِّ عَلَيْهَا ، قَالَ : هَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ ؟ قِيلَ : نَعَمْ ، قَالَ : فَهَلْ تَرَكَ شَيْئًا ؟ قَالُوا : ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ ، فَصَلَّى عَلَيْهَا ، ثُمَّ أُتِيَ بِالثَّالِثَةِ ، فَقَالُوا : صَلِّ عَلَيْهَا ، قَالَ : هَلْ تَرَكَ شَيْئًا ؟ قَالُوا : لَا ، قَالَ : فَهَلْ عَلَيْهِ دَيْنٌ ؟ قَالُوا : ثَلَاثَةُ دَنَانِيرَ ، قَالَ : صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ " ، قَالَ أَبُو قَتَادَةَ : صَلِّ عَلَيْهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَعَلَيَّ دَيْنُهُ ، فَصَلَّى عَلَيْهِ .
مولانا داود راز
´ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا ، ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہ` ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھے کہ ایک جنازہ لایا گیا ۔ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اس کی نماز پڑھا دیجئیے ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا اس پر کوئی قرض ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ نہیں کوئی قرض نہیں ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ میت نے کچھ مال بھی چھوڑا ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا کوئی مال بھی نہیں چھوڑا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی ۔ اس کے بعد ایک دوسرا جنازہ لایا گیا لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ ان کی بھی نماز جنازہ پڑھا دیجئیے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، کسی کا قرض بھی میت پر ہے ؟ عرض کیا گیا کہ ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، کچھ مال بھی چھوڑا ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ تین دینار چھوڑے ہیں ۔ آپ نے ان کی بھی نماز جنازہ پڑھائی ۔ پھر تیسرا جنازہ لایا گیا ۔ لوگوں نے آپ کی خدمت میں عرض کیا کہ اس کی نماز پڑھا دیجئیے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق بھی وہی دریافت فرمایا ، کیا کوئی مال ترکہ چھوڑا ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ، اور اس پر کسی کا قرض بھی ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ ہاں تین دینار ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ پھر اپنے ساتھی کی تم ہی لوگ نماز پڑھ لو ۔ ابوقتادۃ رضی اللہ عنہ بولے ، یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی نماز پڑھا دیجئیے ، ان کا قرض میں ادا کر دوں گا ۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھائی ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الحوالات / حدیث: 2289
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل