سنن ترمذي : «باب: جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان»
کتب حدیثسنن ترمذيابوابباب: جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
باب مَنَاقِبِ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ رضى الله عنه باب: جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3820
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ : " مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا ضَحِكَ " . قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` جب سے میں اسلام لایا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ( اجازت مانگنے پر اندر داخل ہونے سے ) منع نہیں فرمایا ۱؎ اور جب بھی آپ نے مجھے دیکھا آپ مسکرائے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :
یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی جب بھی اندر آنے کی اجازت طلب کی آپ نے اجازت دیدی، منع نہیں کیا، اجازت کے بعد مستورات کو پردہ کرا کر اندر آنے دینے میں کوئی حرج نہیں، اس سے خواہ مخواہ یہ نکتہ نکالنے کی ضرورت نہیں کہ اس سے خاص مردانہ حلیہ مراد ہے، ہر بار اجازت لینے پر اندر آنے کی اجازت دے دینا اس آدمی سے خاص لگاؤ کی دلیل ہے۔
حوالہ حدیث سنن ترمذي / كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم / حدیث: 3820
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح، ابن ماجة (159)
تخریج «صحیح البخاری/الجھاد 162 (3035) ، وفضائل الأنصار 21 (3822) ، والأدب 68 (6090) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 29 (2475) ، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (159) ( تحفة الأشراف : 3224) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3821
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ : " مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا تَبَسَّمَ " . قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سے میں اسلام لایا ہوں مجھے ( اندر جانے سے ) منع نہیں کیا اور جب بھی آپ نے مجھے دیکھا آپ مسکرائے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :
یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
حوالہ حدیث سنن ترمذي / كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم / حدیث: 3821
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح، وهو بهذا اللفظ أرجح انظر ما قبله (3820)
تخریج «انظر ماقبلہ (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل