صحيح البخاري : «باب: شب قدر کی فضیلت۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: شب قدر کی فضیلت۔
صحيح البخاري
كتاب فضل ليلة القدر — کتاب: لیلۃ القدر کا بیان
بَابُ فَضْلِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ: — باب: شب قدر کی فضیلت۔
حدیث نمبر: Q2014
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى : إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ { 1 } وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ { 2 } لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ { 3 } تَنَزَّلُ الْمَلائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّ أَمْرٍ { 4 } سَلامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ { 5 } سورة القدر آية 1-5 ، قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ : مَا كَانَ فِي الْقُرْآنِ مَا أَدْرَاكَ فَقَدْ أَعْلَمَهُ ، وَمَا قَالَ : وَمَا يُدْرِيكَ فَإِنَّهُ لَمْ يُعْلِمْهُ .
مولانا داود راز
‏‏‏‏ اور ( سورۃ القدر میں ) اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ہم نے اس ( قرآن مجید ) کو شب قدر میں اتارا ۔ اور تو نے کیا سمجھا کہ شب قدر کیا ہے ؟ شب قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے ۔ اس میں فرشتے ، روح القدس ( جبرائیل علیہ السلام ) کے ساتھ اپنے رب کے حکم سے ہر بات کا انتظام کرنے کو اترتے ہیں ۔ اور صبح تک یہ سلامتی کی رات قائم رہتی ہے ۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ قرآن میں جس موقعہ کے لیے «ما أدراك‏» آیا ہے تو اسے اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیا ہے اور جس کے لیے «ما يدريك‏» فرمایا اسے نہیں بتایا ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب فضل ليلة القدر / حدیث: Q2014
حدیث نمبر: 2014
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ : حَفِظْنَاهُ وَإِنَّمَا حَفِظَ مِنَ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ، وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ " ، تَابَعَهُ سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ .
مولانا داود راز
´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم نے اس روایت کو یاد کیا تھا اور یہ روایت انہوں نے زہری سے ( سن کر ) یاد کی تھی ۔ ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رمضان کے روزے ایمان اور احتساب ( حصول اجر و ثواب کی نیت ) کے ساتھ رکھے ، اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں ۔ اور جو لیلۃ القدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ نماز میں کھڑا رہے اس کے بھی اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں ، سفیان کے ساتھ سلیمان بن کثیر نے بھی اس حدیث کو زہری سے روایت کیا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب فضل ليلة القدر / حدیث: 2014
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل