صحيح البخاري
كتاب صلاة التراويح — کتاب: نماز تراویح پڑھنے کا بیان
بَابُ فَضْلِ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ: — باب: رمضان میں تراویح پڑھنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2008
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : " سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ لِرَمَضَانَ : مَنْ قَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، کہ مجھے ابوسلمہ نے خبر دی ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے فضائل بیان فرما رہے تھے کہ جو شخص بھی اس میں ایمان اور نیت اجر و ثواب کے ساتھ ( رات میں ) نماز کے لیے کھڑا ہو اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب صلاة التراويح / حدیث: 2008
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 2009
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ " ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ ، ثُمَّ كَانَ الْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ ، وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا .
مولانا داود راز
´ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے رمضان کی راتوں میں ( بیدار رہ کر ) نماز تراویح پڑھی ، ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ ، اس کے اگلے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے ۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور لوگوں کا یہی حال رہا ( الگ الگ اکیلے اور جماعتوں سے تراویح پڑھتے تھے ) اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اور عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور خلافت میں بھی ایسا ہی رہا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب صلاة التراويح / حدیث: 2009
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 2010
وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ : " خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَيْلَةً فِي رَمَضَانَ إِلَى الْمَسْجِدِ ، فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ ، يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ ، وَيُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلَاتِهِ الرَّهْطُ ، فَقَالَ عُمَرُ :إِنِّي أَرَى لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلَاءِ عَلَى قَارِئٍ وَاحِدٍ لَكَانَ أَمْثَلَ ، ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَى وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ قَارِئِهِمْ ، قَالَ عُمَرُ : نِعْمَ الْبِدْعَةُ هَذِهِ ، وَالَّتِي يَنَامُونَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِي يَقُومُونَ يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ ، وَكَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ أَوَّلَهُ " .
مولانا داود راز
´اور ابن شہاب سے ( امام مالک رحمہ اللہ ) کی روایت ہے ، انہوں نے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے عبدالرحمٰن بن عبدالقاری سے روایت کی کہ انہوں نے بیان کیا` میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات کو مسجد میں گیا ۔ سب لوگ متفرق اور منتشر تھے ، کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا تھا ، اور کچھ کسی کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے ۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، میرا خیال ہے کہ اگر میں تمام لوگوں کو ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں تو زیادہ اچھا ہو گا ، چنانچہ آپ نے یہی ٹھان کر ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو ان کا امام بنا دیا ۔ پھر ایک رات جو میں ان کے ساتھ نکلا تو دیکھا کہ لوگ اپنے امام کے پیچھے نماز ( تراویح ) پڑھ رہے ہیں ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، یہ نیا طریقہ بہتر اور مناسب ہے اور ( رات کا ) وہ حصہ جس میں یہ لوگ سو جاتے ہیں اس حصہ سے بہتر اور افضل ہے جس میں یہ نماز پڑھتے ہیں ۔ آپ کی مراد رات کے آخری حصہ ( کی فضیلت ) سے تھی کیونکہ لوگ یہ نماز رات کے شروع ہی میں پڑھ لیتے تھے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب صلاة التراويح / حدیث: 2010
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 2011
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار نماز ( تراویح ) پڑھی اور یہ رمضان میں ہوا تھا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب صلاة التراويح / حدیث: 2011
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 2012
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ لَيْلَةً مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ وَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلَاتِهِ ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا ، فَاجْتَمَعَ أَكْثَرُ مِنْهُمْ فَصَلَّى فَصَلَّوْا مَعَهُ ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا ، فَكَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَصَلَّى فَصَلَّوْا بِصَلَاتِهِ ، فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ ، عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ حَتَّى خَرَجَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ ، فَلَمَّا قَضَى الْفَجْرَ ، أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَتَشَهَّدَ ، ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ مَكَانُكُمْ ، وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْتَرَضَ عَلَيْكُمْ فَتَعْجِزُوا عَنْهَا ، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ " .
مولانا داود راز
´اور ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں عروہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ( رمضان کی ) نصف شب میں مسجد تشریف لے گئے اور وہاں تراویح کی نماز پڑھی ۔ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم بھی آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہو گئے ۔ صبح ہوئی تو انہوں نے اس کا چرچا کیا ۔ چنانچہ دوسری رات میں لوگ پہلے سے بھی زیادہ جمع ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ۔ دوسری صبح کو اور زیادہ چرچا ہوا اور تیسری رات اس سے بھی زیادہ لوگ جمع ہو گئے ۔ آپ نے ( اس رات بھی ) نماز پڑھی اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کی ۔ چوتھی رات کو یہ عالم تھا کہ مسجد میں نماز پڑھنے آنے والوں کے لیے جگہ بھی باقی نہیں رہی تھی ۔ ( لیکن اس رات آپ برآمد ہی نہیں ہوئے ) بلکہ صبح کی نماز کے لیے باہر تشریف لائے ۔ جب نماز پڑھ لی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر شہادت کے بعد فرمایا ۔ امابعد ! تمہارے یہاں جمع ہونے کا مجھے علم تھا ، لیکن مجھے خوف اس کا ہوا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے اور پھر تم اس کی ادائیگی سے عاجز ہو جاؤ ، چنانچہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو یہی کیفیت قائم رہی ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب صلاة التراويح / حدیث: 2012
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 2013
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا : " كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ ؟ فَقَالَتْ : مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً ، يُصَلِّي أَرْبَعًا ، فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا ، فَلَا تَسَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ ، قَالَ : يَا عَائِشَةُ ، إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي " .
مولانا داود راز
´ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( تراویح یا تہجد کی نماز ) رمضان میں کتنی رکعتیں پڑھتے تھے ؟ تو انہوں نے بتلایا کہ رمضان ہو یا کوئی اور مہینہ آپ گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی چار رکعت پڑھتے ، تم ان کے حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو ، پھر چار رکعت پڑھتے ، ان کے بھی حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو ، آخر میں تین رکعت ( وتر ) پڑھتے تھے ۔ میں نے ایک بار پوچھا ، یا رسول اللہ ! کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عائشہ ! میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب صلاة التراويح / حدیث: 2013
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»