صحيح البخاري : «باب: داؤد علیہ السلام کا روزہ۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: داؤد علیہ السلام کا روزہ۔
صحيح البخاري
كتاب الصوم — کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
بَابُ صَوْمِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ: — باب: داؤد علیہ السلام کا روزہ۔
حدیث نمبر: 1979
حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ الْمَكِّيَّ ، وَكَانَ شَاعِرًا ، وَكَانَ لَا يُتَّهَمُ فِي حَدِيثِهِ ، قَالَ :سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّكَ لَتَصُومُ الدَّهْرَ وَتَقُومُ اللَّيْلَ ، فَقُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : إِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ هَجَمَتْ لَهُ الْعَيْنُ ، وَنَفِهَتْ لَهُ النَّفْسُ ، لَا صَامَ مَنْ صَامَ الدَّهْرَ صَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ صَوْمُ الدَّهْرِ كُلِّهِ ، قُلْتُ : فَإِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ ، قَالَ : فَصُمْ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا ، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى " .
مولانا داود راز
´ہم سے آدم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابوعباس مکی سے سنا ، وہ شاعر تھے لیکن روایت حدیث میں ان پر کسی قسم کا اتہام نہیں تھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے کہا کہ` مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کیا تو متواتر روزے رکھتا ہے اور رات بھر عبادت کرتا ہے ؟ میں نے ہاں میں جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اگر تو یونہی کرتا رہا تو آنکھیں دھنس جائیں گی ، اور تو بےحد کمزور ہو جائے گا یہ کوئی روزہ نہیں کہ کوئی زندگی بھر ( بلاناغہ ہر روز ) روزہ رکھے ۔ تین دن کا ( ہر مہینہ میں ) روزہ پوری زندگی کے روزے کے برابر ہے ۔ میں نے اس پر کہا کہ مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر داؤد علیہ السلام کا روزہ رکھا کر ۔ آپ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن روزہ چھوڑ دیتے تھے اور جب دشمن کا سامنا ہوتا تو پیٹھ نہیں دکھلایا کرتے تھے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الصوم / حدیث: 1979
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 1980
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ شَاهِينَ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبُو الْمَلِيحِ ، قَالَ : دَخَلْتُ مَعَ أَبِيكَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ لَهُ صَوْمِي ، فَدَخَلَ عَلَيَّ ، فَأَلْقَيْتُ لَهُ وِسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ ، فَجَلَسَ عَلَى الْأَرْضِ ، وَصَارَتِ الْوِسَادَةُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ ، فَقَالَ : أَمَا يَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ ؟ قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : خَمْسًا ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : سَبْعًا ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : تِسْعًا ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : إِحْدَى عَشْرَةَ ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام ، شَطْرَ الدَّهَرِ ، صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا " .
مولانا داود راز
´ہم سے اسحٰق واسطی نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا ، ان سے خالد حذاء نے اور ان سے ابوقلابہ نے کہ مجھے ابوملیح نے خبر دی ، کہا کہ` میں آپ کے والد کے ساتھ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے روزے کے متعلق خبر ہو گئی ۔ ( کہ میں مسلسل روزے رکھتا ہوں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے اور میں نے ایک گدہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بچھا دیا ۔ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بیٹھ گئے ۔ اور تکیہ میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ہو گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کیا تمہارے لیے ہر مہینہ میں تین دن کے روزے کافی نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے عرض کی ، یا رسول اللہ ! ( کچھ اور بڑھا دیجئیے ) آپ نے فرمایا ، اچھا پانچ دن کے روزے ( رکھ لے ) میں نے عرض کی ، یا رسول اللہ کچھ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چلو چھ دن ، میں نے عرض کی یا رسول اللہ ! ( کچھ اور بڑھائیے ، مجھ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! اچھا نو دن ، میں نے عرض کی ، یا رسول اللہ ! کچھ اور فرمایا ، اچھا گیارہ دن ۔ آخر آپ نے فرمایا کہ داؤد علیہ السلام کے روزے کے طریقے کے سوا اور کوئی طریقہ ( شریعت میں ) جائز نہیں ۔ یعنی زندگی کے آدھے دنوں میں ایک دن کا روزہ رکھ اور ایک دن کا روزہ چھوڑ دیا کر ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الصوم / حدیث: 1980
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل