صحيح البخاري : «باب: روزہ گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: روزہ گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔
صحيح البخاري
كتاب الصوم — کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
بَابُ الصَّوْمُ كَفَّارَةٌ: — باب: روزہ گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 1895
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا جَامِعٌ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : مَنْ يَحْفَظُ حَدِيثًا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ ، قَالَ حُذَيْفَةُ : أَنَا سَمِعْتُهُ ، يَقُولُ : " فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ ، وَمَالِهِ ، وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ ، وَالصِّيَامُ ، وَالصَّدَقَةُ " ، قَالَ : لَيْسَ أَسْأَلُ عَنْ ذِهِ ، إِنَّمَا أَسْأَلُ عَنِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَا يَمُوجُ الْبَحْرُ ، قَالَ : وَإِنَّ دُونَ ذَلِكَ بَابًا مُغْلَقًا ، قَالَ : فَيُفْتَحُ أَوْ يُكْسَرُ ، قَالَ : يُكْسَرُ ، قَالَ : ذَاكَ أَجْدَرُ أَنْ لَا يُغْلَقَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ، فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ سَلْهُ : أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنِ الْبَابُ ، فَسَأَلَهُ ، فَقَالَ : نَعَمْ ، كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ اللَّيْلَةَ .
مولانا داود راز
´ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے جامع بن راشد نے بیان کیا ، ان سے ابووائل نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہ` عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا فتنہ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کسی کو یاد ہے ؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے سنا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ انسان کے لیے اس کے بال بچے ، اس کا مال اور اس کے پڑوسی فتنہ ( آزمائش و امتحان ) ہیں جس کا کفارہ نماز روزہ اور صدقہ بن جاتا ہے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھتا میری مراد تو اس فتنہ سے ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح امنڈ آئے گا ۔ اس پر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ کے اور اس فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے ۔ ( یعنی آپ کے دور میں وہ فتنہ شروع نہیں ہو گا ) عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا وہ دروازہ کھل جائے گا یا توڑ دیا جائے گا ؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ توڑ دیا جائے گا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر تو قیامت تک کبھی بند نہ ہو پائے گا ۔ ہم نے مسروق سے کہا آپ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھئے کہ کیا عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم تھا کہ وہ دروازہ کون ہے ، چنانچہ مسروق نے پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں ! بالکل اس طرح ( انہیں علم تھا ) جیسے رات کے بعد دن کے آنے کا علم ہوتا ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الصوم / حدیث: 1895
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل