کتب حدیث ›
سنن نسائي › ابواب
› باب: حاکم اپنے ہم منصب یا اس سے اوپر کے آدمی کے فیصلہ کو توڑ سکتا ہے۔
سنن نسائي
كتاب آداب القضاة — کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
بَابُ : نَقْضِ الْحَاكِمِ مَا يَحْكُمُ بِهِ غَيْرُهُ مِمَّنْ هُوَ مِثْلُهُ أَوْ أَجَلُّ مِنْهُ — باب: حاکم اپنے ہم منصب یا اس سے اوپر کے آدمی کے فیصلہ کو توڑ سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 5406
أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مِسْكِينُ بْنُ بُكَيْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " خَرَجَتِ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا وَلَدَاهُمَا فَأَخَذَ الذِّئْبُ أَحَدَهُمَا ، فَاخْتَصَمَتَا فِي الْوَلَدِ إِلَى دَاوُدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى مِنْهُمَا ، فَمَرَّتَا عَلَى سُلَيْمَانَ عَلَيْهِ السَّلَام , فَقَالَ : كَيْفَ قَضَى بَيْنَكُمَا ؟ قَالَتْ : قَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى ، قَالَ سُلَيْمَانُ : أَقْطَعُهُ بِنِصْفَيْنِ لِهَذِهِ نِصْفٌ ، وَلِهَذِهِ نِصْفٌ , قَالَتِ الْكُبْرَى : نَعَمِ , اقْطَعُوهُ . فَقَالَتِ الصُّغْرَى : لَا تَقْطَعْهُ هُوَ وَلَدُهَا ، فَقَضَى بِهِ لِلَّتِي أَبَتْ أَنْ يَقْطَعَهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” دو عورتیں نکلیں ، ان کے ساتھ ان کے دو بچے بھی تھے ، ان میں سے ایک پر بھیڑیئے نے حملہ کر دیا اور اس کے بچے کو اٹھا لے گیا ، وہ اس بچے کے سلسلے میں جو باقی رہ گیا تھا جھگڑتی ہوئی داود علیہ السلام کے پاس آئیں ، انہوں نے ان میں سے بڑی کے حق میں فیصلہ دیا ، وہ سلیمان علیہ السلام کے پاس گئیں تو انہوں نے کہا : تم دونوں کے درمیان کیا فیصلہ کیا ؟ ( چھوٹی ) بولی بڑی کے حق میں فیصلہ کیا ، سلیمان علیہ السلام نے کہا : میں اس بچے کو دو حصوں میں تقسیم کروں گا ، ایک حصہ اس کے لیے اور دوسرا حصہ اس کے لیے ہو گا ، بڑی عورت بولی : ہاں ! آپ اسے کاٹ دیں ، جب کہ چھوٹی عورت نے کہا : ایسا نہ کیجئیے ، یہ بچہ اسی کا ہے ، چنانچہ انہوں نے اس کے حق میں فیصلہ کیا جس نے بچہ کو کاٹنے سے روکا تھا “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: سلیمان علیہ السلام نے اپنے باپ داود علیہ السلام کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا، یہی باب سے مطابقت ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب آداب القضاة / حدیث: 5406
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 5404 (صحیح)»