سنن نسائي : «باب: اس حدیث میں یحییٰ بن ابی اسحاق کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: اس حدیث میں یحییٰ بن ابی اسحاق کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔
سنن نسائي
كتاب آداب القضاة — کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ فِيهِ — باب: اس حدیث میں یحییٰ بن ابی اسحاق کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5395
أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ هُشَيْمٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ أَبِي أَدْرَكَهُ الْحَجُّ وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَثْبُتُ عَلَى رَاحِلَتِهِ , فَإِنْ شَدَدْتُهُ خَشِيتُ أَنْ يَمُوتَ , أَفَأَحُجُّ عَنْهُ ؟ قَالَ : " أَفَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَقَضَيْتَهُ أَكَانَ مُجْزِئًا ؟ " قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : " فَحُجَّ عَنْ أَبِيكَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : میرے والد پر حج فرض ہو گیا ہے ، اور وہ اس قدر بوڑھے ہو گئے ہیں کہ سواری پر بیٹھ نہیں سکتے ، اور اگر انہیں باندھ دوں تو خطرہ ہے کہ وہ اس سے مر نہ جائیں ، کیا میں ان کی طرف سے حج ادا کر لوں ؟ آپ نے فرمایا : اگر ان پر کچھ قرض ہوتا اور تم اسے ادا کرتے تو کیا وہ کافی ہوتا ؟ اس نے کہا : ہاں ، آپ نے فرمایا : ” تو تم اپنے باپ کی طرف سے حج کر لو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب آداب القضاة / حدیث: 5395
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: شاذ مضطرب والمحفوظ أن السائل امرأة والمسؤول عنه أبوها , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 2635 (شاذ) (اس واقعہ میں سائل کا مرد ہونا شاذ ہے)»
حدیث نمبر: 5396
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَهُ رَجُلٌ , فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أُمِّي عَجُوزٌ كَبِيرَةٌ ، إِنْ حَمَلْتُهَا لَمْ تَسْتَمْسِكْ ، وَإِنْ رَبَطْتُهَا خَشِيتُ أَنْ أَقْتُلَهَا ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكَ دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ " قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : " فَحُجَّ عَنْ أُمِّكَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے ، اتنے میں ایک شخص نے آ کر کہا : اللہ کے رسول ! میری ماں بہت بڑی بوڑھی عورت ہیں ، اگر میں انہیں سوار کر دوں تو وہ اسے پکڑ نہیں سکیں گی اور اگر انہیں باندھ دوں تو خطرہ ہے کہ وہ میرے اس عمل سے مر نہ جائیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اگر تمہاری ماں پر کچھ قرض ہوتا تو تم اسے ادا کرتے یا نہیں ؟ “ اس نے کہا : جی ہاں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تو تم اپنی ماں کی طرف سے حج کرو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب آداب القضاة / حدیث: 5396
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: شاذ والمحفوظ خلافة كما ذكرت في الذي قبله , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 2644 (شاذ)»
حدیث نمبر: 5397
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق ، قَالَ : سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُهُ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ ، قَالَ : جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ , إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَإِنْ حَمَلْتُهُ لَمْ يَسْتَمْسِكْ , أَفَأَحُجُّ عَنْهُ ؟ قَالَ : " حُجَّ عَنْ أَبِيكَ " . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ : سُلَيْمَانُ لَمْ يَسْمَعْ مِنَ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا : اللہ کے نبی ! میرے والد بہت بوڑھے ہیں ، حج نہیں کر سکتے ، اگر میں انہیں سوار کر دوں ، تو اسے پکڑ کر بیٹھ نہیں سکیں گے ، کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتا ہوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم اپنے باپ کی طرف سے حج کرو “ ۔ ابوعبدالرحمٰن ( نسائی ) کہتے ہیں : سلیمان کا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے سماع ثابت نہیں ہے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب آداب القضاة / حدیث: 5397
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: شاذ , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 2644 (شاذ)»
حدیث نمبر: 5398
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ : إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ , أَفَأَحُجُّ عَنْهُ ؟ قَالَ : " نَعَمْ , أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَقَضَيْتَهُ أَكَانَ يُجْزِئُ عَنْهُ ؟ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا : میرے والد کافی بوڑھے ہیں ، کیا میں ان کی طرف سے حج کروں ؟ آپ نے فرمایا : ” ہاں ، تمہارا کیا خیال ہے اگر ان پر قرض ہوتا اور تم اسے ادا کرتے تو کافی ہوتا یا نہیں ؟ “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب آداب القضاة / حدیث: 5398
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5389) (شاذ)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل