سنن نسائي : «باب: تشبیہ اور مثال کے ذریعہ فیصلہ کرنا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ولید بن مسلم کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: تشبیہ اور مثال کے ذریعہ فیصلہ کرنا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ولید بن مسلم کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔
سنن نسائي
كتاب آداب القضاة — کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
بَابُ : الْحُكْمِ بِالتَّشْبِيهِ وَالتَّمْثِيلِ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ فِي حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ — باب: تشبیہ اور مثال کے ذریعہ فیصلہ کرنا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ولید بن مسلم کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5391
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ ، عَنْ الْوَلِيدِ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ النَّحْرِ ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ , فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَرْكَبَ إِلَّا مُعْتَرِضًا أَفَأَحُجُّ عَنْهُ ؟ قَالَ : " نَعَمْ , حُجِّي عَنْهُ ، فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ قَضَيْتِيهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` وہ قربانی کے دن ( یعنی دسویں ذی الحجہ کو ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے ، آپ کے پاس قبیلہ خثعم کی ایک عورت آئی اور بولی : اللہ کے رسول ! اللہ کا اپنے بندوں پر عائد کردہ فریضہ حج میرے والد پر کافی بڑھاپے میں واجب ہوا ہے ، وہ سوار ہونے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے سوائے اس کے کہ انہیں باندھ دیا جائے ، تو کیا میں ان کی جانب سے حج کر لوں ؟ آپ نے فرمایا : ” ہاں ، ان کی طرف سے حج کر لو ۔ اس لیے کہ اگر ان پر کوئی قرض ہوتا تو وہ بھی تم ہی ادا کرتیں “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: گویا اس مثال کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر اس کے معذور باپ کے اوپر فرض حج کی ادائیگی کا فیصلہ دیا، اسی طرح دنیا کی ہر عدالت میں «اشباہ و نظائر» کے سہارے فیصلہ کیا جاتا ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب آداب القضاة / حدیث: 5391
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/جزاء الصید 23 (1853)، صحیح مسلم/الحج 71 (1335)، سنن الترمذی/الحج 85 (928)، سنن ابن ماجہ/الحج 10 (2909)، (تحفة الأشراف: 11048)، مسند احمد (1/212، 313)، سنن الدارمی/المناسک 23 (1873، 1874) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5392
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ . ح ، وَأَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُمَرُ ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمٍ اسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَالْفَضْلُ رَدِيفُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى الرَّاحِلَةِ فَهَلْ يُجْزِئُ ؟ قَالَ مَحْمُودٌ : فَهَلْ يَقْضِي أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ ؟ فَقَالَ لَهَا : " نَعَمْ " . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ : وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ , عَنِ الزُّهْرِيِّ فَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ مَا ذَكَرَ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ` قبیلہ خثعم کی ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتویٰ پوچھا ( فضل اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے ۔ ) وہ بولی : اللہ کے رسول ! اللہ کا اپنے بن دوں پر عائد کردہ فرض فریضۂ حج میرے والد پر اس وقت فرض ہوا ہے جب وہ کافی بوڑھے ہو چکے ہیں ، وہ سواری پر بیٹھ بھی نہیں سکتے ، تو ان کی طرف سے میرا حج کرنا کافی ہے ؟ ( محمود نے ( «فهل يجزي» یعنی کافی ہے ؟ کے بجائے ) «فهل يقضي» ( یعنی کیا ادا ہو جائے گا ) کہا ۔ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : ” ہاں “ ۔ ابوعبدالرحمٰن ( نسائی ) کہتے ہیں : اس حدیث کو زہری سے ایک سے زائد لوگوں نے روایت کیا ہے ، لیکن ان لوگوں نے اس کا ذکر نہیں کیا جس کا ذکر ولید نے کیا ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی ولید نے اس حدیث کو مسند فضل سے روایت کیا ہے جب کہ زہری سے روایت کرنے والے دوسرے شاگردوں نے اسے مسند ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب آداب القضاة / حدیث: 5392
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر رقم: 2635 (صحیح)»
حدیث نمبر: 5393
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ : عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : كَانَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ تَسْتَفْتِيهِ ، فَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَتَنْظُرُ إِلَيْهِ ، وَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْرِفُ وَجْهَ الْفَضْلِ إِلَى الشِّقِّ الْآخَرِ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَثْبُتَ عَلَى الرَّاحِلَةِ , أَفَأَحُجُّ عَنْهُ ؟ قَالَ : " نَعَمْ " , وَذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` فضل بن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے ، اتنے میں قبیلہ خثعم کی ایک عورت آپ سے مسئلہ پوچھنے آئی ، فضل رضی اللہ عنہ اس کی طرف دیکھنے لگے وہ ان کی طرف دیکھنے لگی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فضل کا رخ دوسری طرف موڑ دیتے ، وہ بولی : اللہ کے رسول ! اپنے بندوں پر اللہ تعالیٰ کا فرض کردہ فریضہ حج میرے والد پر اس وقت فرض ہوا جب وہ بہت بوڑھے ہو چکے ہیں ، وہ سواری پر سیدھے بیٹھ بھی نہیں سکتے ، کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں ؟ آپ نے فرمایا : ” ہاں “ ، اور یہ حجۃ الوداع کی بات ہے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب آداب القضاة / حدیث: 5393
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 2635 (صحیح)»
حدیث نمبر: 5394
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمَ قَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَوِي عَلَى الرَّاحِلَةِ , فَهَلْ يَقْضِي عَنْهُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ ؟ قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " نَعَمْ " , فَأَخَذَ الْفَضْلُ يَلْتَفِتُ إِلَيْهَا , وَكَانَتِ امْرَأَةً حَسْنَاءَ ، وَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَضْلَ فَحَوَّلَ وَجْهَهُ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ` قبیلہ خثعم کی ایک عورت نے کہا : اللہ کے رسول ! اللہ کا اپنے بندوں پر عائد کردہ فریضہ حج میرے والد پر اس وقت فرض ہوا جبکہ وہ کافی بوڑھے ہو چکے ہیں ، وہ سواری پر بیٹھ نہیں سکتے ، اگر میں ان کی طرف سے حج کر لوں تو کیا وہ ان کی طرف سے ادا ہو جائے گا ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : ” ہاں “ ، فضل اس کی طرف مڑ مڑ کر دیکھنے لگے ، وہ ایک حسین و جمیل عورت تھی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فضل کو پکڑا اور ان کا رخ دوسری جانب گھما دیا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب آداب القضاة / حدیث: 5394
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 2635 (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل