سنن نسائي
                            كتاب آداب القضاة          — کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل          
        
                            
            بَابُ : النَّهْىِ عَنْ مَسْأَلَةِ الإِمَارَةِ            — باب: حکومت اور عہدہ منصب کی خواہش منع ہے۔          
              حدیث نمبر: 5386
      أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ . ح ، وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا تَسْأَلِ الْإِمَارَةَ , فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا ، وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” منصب طلب مت کرو ، اس لیے کہ اگر مانگے سے وہ تمہیں ملا تو تم اسی کے سپرد کر دئیے جاؤ گے ۱؎ اور اگر وہ تمہیں بن مانگے مل گیا تو تمہاری اس میں مدد ہو گی “ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ کی نصرت و تائید سے تم محروم رہو گے اور کوئی مدد نہیں ملے گی۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب آداب القضاة / حدیث: 5386
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «انظر حدیث رقم: 3813 (صحیح)»
حدیث نمبر: 5387
      حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِنَّكُمْ سَتَحْرِصُونَ عَلَى الْإِمَارَةِ ، وَإِنَّهَا سَتَكُونُ نَدَامَةً وَحَسْرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، فَنِعْمَتِ الْمُرْضِعَةُ ، وَبِئْسَتِ الْفَاطِمَةُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عنقریب تم لوگ منصب کی خواہش کرو گے ، لیکن وہ باعث ندامت و حسرت ہو گی پس دودھ پلانے والی کتنی اچھی ہوتی ہے ، اور دودھ چھڑانے والی کتنی بری ہوتی ہے ، ( اس لیے کہ ملتے وقت وہ بھلی لگتی ہے اور جاتے وقت بری لگتی ہے “ ) ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی: حکومت اور منصب والی زندگی تو بھلی لگے گی لیکن اس کے بعد والی زندگی ابتر اور بری ہو گی۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب آداب القضاة / حدیث: 5387
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 4216 (صحیح)»
