سنن نسائي : «باب: صحیح فیصلہ کرنے پر اجر و ثواب کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: صحیح فیصلہ کرنے پر اجر و ثواب کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب آداب القضاة — کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
بَابُ : الإِصَابَةِ فِي الْحُكْمِ — باب: صحیح فیصلہ کرنے پر اجر و ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5383
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ ، فَلَهُ أَجْرَانِ ، وَإِذَا اجْتَهَدَ فَأَخْطَأَ ، فَلَهُ أَجْرٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب حاکم فیصلہ ( کا ارادہ ) کرے اور اجتہاد سے کام لے پھر وہ صحیح فیصلہ تک پہنچ جائے تو اس کے لیے دو اجر ہیں ، اور اگر اجتہاد کرنے میں غلطی کر بیٹھے تو اس کے لیے ایک اجر ہے ۔
وضاحت:
۱؎: حاکم مراد وہ حاکم ہے جو عالم ہونے کے ساتھ ساتھ فیصلہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو، قدیم و جدید سارے علما مجتہدین کے اجتہادات کا بھی یہی حکم ہے۔ کسی غلط فیصلہ یا اجتہاد کا گناہ حاکم یا عالم یا امام پر تو نہیں ہو گا، مگر جان بوجھ کر کسی امام یا عالم کے کسی فتوے پر اڑے رہ جانے والوں کو ضرور گناہ ہو گا۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب آداب القضاة / حدیث: 5383
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «صحیح البخاری/الاعتصام 21 (7352)، صحیح مسلم/الأقضیة (1716)، سنن ابی داود/الأقضیة 2(3574)، سنن الترمذی/الاحکام 2 (1326)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 3 (2314)، (تحفة الأشراف: 10748)، مسند احمد (4/198، 204) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل