سنن نسائي : «باب: چادریں اوڑھنے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: چادریں اوڑھنے کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) — کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
بَابُ : لُبْسِ الْبُرُودِ — باب: چادریں اوڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5322
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , عَنْ يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيل ، قَالَ : حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ ، قَالَ : " شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ " , فَقُلْنَا : أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلَا تَدْعُو اللَّهَ لَنَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ( کفار و مشرکین کی ایذا رسانی کی ) شکایت کی ، اس وقت آپ چادر کا تکیہ لگائے ۱؎ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے ، ہم نے کہا : کیا آپ ہمارے لیے مدد طلب نہیں کریں گے ؟ کیا آپ اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے دعائیں نہیں کریں گے ؟ ۔
وضاحت:
۱؎: اسی جملے میں باب سے مطابقت ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزاينة (من المجتبى) / حدیث: 5322
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «صحیح البخاری/المناقب 25 (3612)، مناقب الٔةنصار 29 (3852)، الإکراہ 1 (6943)، سنن ابی داود/الجہاد 107 (2649)، (تحفة الأشراف: 3519)، مسند احمد (5/109، 110، 111، 6/395) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5323
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا يَعْقُوبُ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : جَاءَتِ امْرَأَةٌ بِبُرْدَةٍ ، قَالَ سَهْلٌ : هَلْ تَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ ؟ قَالُوا : نَعَمْ ، هَذِهِ الشَّمْلَةُ مَنْسُوجٌ فِي حَاشِيَتِهَا ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي أَكْسُوكَهَا ، فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا لَإِزَارُهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک عورت ایک چادر لے کر آئی ، جانتے ہو وہ کیسی چادر تھی ؟ لوگوں نے کہا : ہاں ، یہی شملہ ، اس کی گوٹا کناری بنی ہوئی تھی ، وہ بولی : اللہ کے رسول ! میں نے یہ اپنے ہاتھ سے بنی ہے تاکہ آپ کو پہناؤں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے لیا کیونکہ آپ کو اس کی ضرورت تھی ، پھر آپ باہر نکلے اور ہمارے پاس آئے اور آپ اسی کا تہبند باندھے ہوئے تھے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزاينة (من المجتبى) / حدیث: 5323
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «صحیح البخاری/البیوع 31 (2093)، اللباس 18 (5810)، (تحفة الأشراف: 4783)، مسند احمد (5/333) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل