سنن نسائي : «باب: ریشم پہننے کی سخت ممانعت اور یہ بیان کہ اسے دنیا میں پہننے والا آخرت میں نہیں پہنے گا۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: ریشم پہننے کی سخت ممانعت اور یہ بیان کہ اسے دنیا میں پہننے والا آخرت میں نہیں پہنے گا۔
سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) — کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
بَابُ : التَّشْدِيدِ فِي لُبْسِ الْحَرِيرِ — باب: ریشم پہننے کی سخت ممانعت اور یہ بیان کہ اسے دنیا میں پہننے والا آخرت میں نہیں پہنے گا۔
حدیث نمبر: 5306
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ ، وَيَقُولُ : قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا ، فَلَنْ يَلْبَسَهُ فِي الْآخِرَةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ثابت کہتے ہیں کہ` میں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو سنا وہ منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہہ رہے تھے : محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے دنیا میں ریشم پہنا وہ آخرت میں اسے ہرگز نہیں پہن سکے گا “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یہ مردوں کے لیے ہے۔ عورتوں کے لیے ریشم پہننا جائز ہے، جیسا کہ حدیث نمبر ۱۵۵۱ میں گزرا۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزاينة (من المجتبى) / حدیث: 5306
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «صحیح البخاری/اللباس 25 (5833)، (تحفة الأشراف: 5257)، مسند احمد (4/5) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5307
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ، قَالَ : لَا تُلْبِسُوا نِسَاءَكُمُ الْحَرِيرَ ، فَإِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ لَبِسَهُ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الْآخِرَةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` تم اپنی عورتوں کو ریشم نہ پہناؤ اس لیے کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے دنیا میں ریشم پہنا ، وہ اسے آخرت میں نہیں پہن سکے گا “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی اپنی سمجھ ہے، انہوں نے اس فرمان کو عام سمجھا حالانکہ یہ مردوں کے لیے ہے، ممکن ہے ان کو وہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں پہنچ سکی ہو جس میں صراحت ہے کہ ریشم امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں کے لیے حرام ہے ، واللہ اعلم۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزاينة (من المجتبى) / حدیث: 5307
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/اللباس 25 (5834)، صحیح مسلم/اللباس 2 (2069)، (تحفة الأشراف: 10483)، مسند احمد (1/46) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5308
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا حَرْبٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ حِطَّانَ ، أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ : عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ ؟ فَقَالَ : سَلْ عَائِشَةَ , فَسَأَلَتْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : سَلْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، فَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ , فَقَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو حَفْصٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا ، فَلَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عمران بن حطان سے روایت ہے کہ` انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ریشم پہننے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھ لو ، چنانچہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تو وہ بولیں : عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھ لو ، میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا : مجھ سے ابوحفص ( عمر ) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے دنیا میں ریشم پہنا ، اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یہ بطور زجر و تہدید ہے، جو صرف مردوں کے لیے حرام ہیں، البتہ سونے چاندی کے برتن، اور ریشمی زین دونوں کے لیے حرام ہیں۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزاينة (من المجتبى) / حدیث: 5308
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/اللباس 25 (5835)، (تحفة الٔاشراف: 10548) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5309
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا النَّضْرُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , وَبِشْرِ بْنِ الْمُحْتَفِزِ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” حریر نامی ریشم تو وہی پہنتا ہے جس کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزاينة (من المجتبى) / حدیث: 5309
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 6656، 6659) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5310
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ سَنَةَ سَبْعٍ وَمِائَتَيْنِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الصَّعْقُ بْنُ حَزْنٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ الْبَارِقِيِّ ، قَالَ : أَتَتْنِي امْرَأَةٌ تَسْتَفْتِينِي , فَقُلْتُ لَهَا : هَذَا ابْنُ عُمَرَ : , فَاتَّبَعَتْهُ تَسْأَلُهُ , وَاتَّبَعْتُهَا أَسْمَعُ مَا يَقُولُ , قَالَتْ : أَفْتِنِي فِي الْحَرِيرِ ؟ , قَالَ : " نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´علی بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک عورت میرے پاس مسئلہ پوچھنے آئی تو میں نے اس سے کہا : یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما ہیں ، ( ان سے پوچھ لو ) وہ مسئلہ پوچھنے ان کے پیچھے گئی اور میں بھی اس کے پیچھے گیا تاکہ وہ جو کہیں اسے سنوں ، وہ بولی : مجھے حریر نامی ریشم کے بارے میں بتائیے ، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزاينة (من المجتبى) / حدیث: 5310
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 7350) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل