سنن نسائي : «باب: مستحب اور مکروہ لباس کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: مستحب اور مکروہ لباس کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) — کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
بَابُ : ذِكْرِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ لُبْسِ الثِّيَابِ وَمَا يُكْرَهُ مِنْهَا — باب: مستحب اور مکروہ لباس کا بیان۔
حدیث نمبر: 5296
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَآنِي سَيِّئَ الْهَيْئَةِ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هَلْ لَكَ مِنْ شَيْءٍ ؟ " , قَالَ : نَعَمْ ، مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ آتَانِي اللَّهُ ، فَقَالَ : " إِذَا كَانَ لَكَ مَالٌ فَلْيُرَ عَلَيْكَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوالاحوص کے والد عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ نے مجھے خستہ حالت میں دیکھا ، تو فرمایا : ” کیا تمہارے پاس کچھ مال و دولت ہے ؟ “ میں نے کہا : جی ہاں ! اللہ تعالیٰ نے مجھے ہر طرح کا مال دے رکھا ہے ، آپ نے فرمایا : ” جب تمہارے پاس مال ہو تو اس کے آثار بھی نظر آنے چاہئیں ۱؎ “ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی: فضول خرچی اور ریاء و نمود کے کے بغیر، اور حیثیت کے مطابق آدمی کے اوپر اچھا لباس ہونا چاہیئے، ہاں۔ اسراف، فضول خرچی اور ریاء و نمود والا لباس ناپسندیدہ اور مکروہ ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزاينة (من المجتبى) / حدیث: 5296
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 5225 (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل