سنن نسائي : «باب: بالوں میں جوڑ لگانے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: بالوں میں جوڑ لگانے کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) — کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
بَابُ : الْوَصْلِ فِي الشَّعْرِ — باب: بالوں میں جوڑ لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5247
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ , وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ بِالْمَدِينَةِ , وَأَخْرَجَ مِنْ كُمِّهِ قُصَّةً مِنْ شَعْرٍ ، فَقَالَ : يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ , أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ ؟ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ ، وَقَالَ : " إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَ نِسَاؤُهُمْ مِثْلَ هَذَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´حمید بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ` میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو سنا ، وہ مدینے میں منبر پر تھے ، انہوں نے اپنی آستین سے بالوں کا ایک گچھا نکالا اور کہا : مدینہ والو ! تمہارے علماء کہاں ہیں ؟ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان جیسی چیزوں سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے ، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بنی اسرائیل کی عورتوں نے جب ان جیسی چیزوں کو اپنانا شروع کیا تو وہ ہلاک و برباد ہو گئے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزاينة (من المجتبى) / حدیث: 5247
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الٔنبیاء 54 (3468)، اللباس 83 (5932)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2127)، سنن ابی داود/الترجل 5 (4167)، سنن الترمذی/الأدب 32 (الاستئذان 66) (2782)، (تحفة الأشراف: 11407)، موطا امام مالک/الشعر 1 (2)، مسند احمد (4/95، 97) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5248
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، قَالَ : قَدِمَ مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ فَخَطَبَنَا ، وَأَخَذَ كُبَّةً مِنْ شَعْرٍ ، قَالَ : " مَا كُنْتُ أَرَى أَحَدًا يَفْعَلُهُ إِلَّا الْيَهُودَ ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَغَهُ , فَسَمَّاهُ الزُّورَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ` معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ آئے اور ہمیں خطاب کیا ، آپ نے بالوں کا ایک گچھا لے کر کہا : میں نے سوائے یہود کے کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھا ۱؎ ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک جب یہ چیز پہنچی تو آپ نے اس کا نام دھوکا رکھا ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی: اپنے اصلی بالوں میں دوسرے کے بال جوڑنا یہودی عورتوں کا کام ہے، مسلمان عورتوں کو اس سے بچنا ضروری ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزاينة (من المجتبى) / حدیث: 5248
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 5095 (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل