سنن نسائي : «باب: بالوں کو سنوارنے اور درست رکھنے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: بالوں کو سنوارنے اور درست رکھنے کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الزاينة (من المجتبى) — کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
بَابُ : تَسْكِينِ الشَّعْرِ — باب: بالوں کو سنوارنے اور درست رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5238
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا عِيسَى ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَالَ : أَتَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَرَأَى رَجُلًا ثَائِرَ الرَّأْسِ , فَقَالَ : " أَمَا يَجِدُ هَذَا مَا يُسَكِّنُ بِهِ شَعْرَهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آئے ، آپ نے ایک شخص کو دیکھا ، اس کے سر کے بال الجھے ہوئے تھے ، آپ نے فرمایا : ” کیا اس کے پاس کوئی چیز نہیں ہے جس سے اپنے بال ٹھیک رکھ سکے ؟ “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزاينة (من المجتبى) / حدیث: 5238
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن ابی داود/اللباس 17 (4062)، (تحفة الأشراف: 3012)، مسند احمد (3/357) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5239
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ : كَانَتْ لَهُ جُمَّةٌ ضَخْمَةٌ ، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , " فَأَمَرَهُ أَنْ يُحْسِنَ إِلَيْهَا وَأَنْ يَتَرَجَّلَ كُلَّ يَوْمٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ان کے بال بڑے بڑے تھے ، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے حکم دیا : ” انہیں اچھی طرح رکھو اور ہر روز کنگھی کرو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزاينة (من المجتبى) / حدیث: 5239
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف، إسناده ضعيف، محمد بن المنكدر لم يسمع من أبى قتادة رضي الله عنه،انظر جامع التحصيل فى أحكام المراسيل للحافظ خليل بن كيكلدي العلائي (ص 270) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 363
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12127) (ضعیف) (اس کی سند میں محمد بن منکدر اور ابوقتادہ رضی الله عنہ کے درمیان انقطاع ہے، نیز یہ اس صحیح حدیث کے خلاف ہے جس میں ہر روز کنگھی کرنے سے ممانعت ہے)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل