سنن نسائي : «باب: گھونگھرو اور گھنٹے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: گھونگھرو اور گھنٹے کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن — کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
بَابُ : الْجَلاَجِلِ — باب: گھونگھرو اور گھنٹے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5222
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ مِنْ وَلَدِ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْخٍ قَالَ : كُنْتُ جَالِسًا مَعَ سَالِمٍ ، فَمَرَّ بِنَا رَكْبٌ لِأُمِّ الْبَنِينَ مَعَهُمْ أَجْرَاسٌ ، فَحَدَّثَ نَافِعًا سَالِمٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رَكْبًا مَعَهُمْ جُلْجُلٌ , كَمْ تَرَى مَعَ هَؤُلَاءٍ مِنَ الْجُلْجُلِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوبکر بن ابی شیخ کہتے ہیں کہ` میں سالم کے ساتھ بیٹھا ہو تھا ۔ اتنے میں ام البنین کا ایک قافلہ ہمارے پاس سے گزرا ان کے ساتھ کچھ گھنٹیاں تھیں ، تو نافع سے سالم نے کہا کہ ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” فرشتے ایسے قافلوں کے ساتھ نہیں ہوتے جن کے ساتھ گھنگھرو یا گھنٹے ہوں ، ان کے ساتھ تو بہت سارے گھنٹے دکھائی دے رہے ہیں “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5222
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔ شراف: 7039)، مسند احمد (2/27)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5223، 5223م) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5223
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ الطُّرْسُوسِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُوسَى ، قَالَ : كُنْتُ مَعَ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، فَحَدَّثَ سَالِمٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا جُلْجُلٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” فرشتے ایسے قافلوں کے ساتھ نہیں چلتے جن کے ساتھ گھنگھرو ہوں “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5223
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «انظر ما قبلہ (صحیح)»
حدیث نمبر: 5223M
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمَخْزُومِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مُوسَى ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، رَفَعَهُ ، قَالَ : " لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا جُلْجُلٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” فرشتے ایسے قافلوں کے ساتھ نہیں چلتے جن کے ساتھ گھنگھرو ہوں “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5223M
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح
تخریج «انظر حدیث رقم: 5222 (صحیح)»
حدیث نمبر: 5224
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بَابَيْهِ مَوْلَى آلِ نَوْفَلٍ ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ جُلْجُلٌ وَلَا جَرَسٌ وَلَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا جَرَسٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ” اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے ، جس میں گھنگھرو یا گھنٹہ ہو ، اور نہ فرشتے ایسے قافلوں کے ساتھ چلتے ہیں جن کے ساتھ گھنٹی ہو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5224
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18156) (حسن)»
حدیث نمبر: 5225
أَخْبَرَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَرَآنِي رَثَّ الثِّيَابِ , فَقَالَ : " أَلَكَ مَالٌ ؟ " , قُلْتُ : نَعَمْ ، يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ كُلِّ الْمَالِ ، قَالَ : " فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ مَالًا فَلْيُرَ أَثَرُهُ عَلَيْكَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوالاحوص کے والد مالک بن نضلہ جشمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا ، آپ نے مجھے پھٹے کپڑے پہنے دیکھا تو فرمایا : ” کیا تمہارے پاس مال و دولت ہے ؟ “ میں نے کہا : جی ہاں ، اللہ کے رسول ! سب کچھ ہے ، آپ نے فرمایا : ” جب تمہیں اللہ تعالیٰ نے سب کچھ دیا ہے تو اس کے آثار بھی تمہارے اوپر ہونے چاہئیں “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ کی دی ہوئی نعمت کی قدر کرو اور اس کی شکر گزاری کرتے ہوئے فضول خرچی کئے بغیر اسے حسب ضرورت استعمال کرو اور اس میں سے دوسروں کے حقوق ادا کرو۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5225
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «سنن ابی داود/اللباس 17 (4063)، (تحفة الٔنشراف: 11203)، مسند احمد (4/137)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5296 (صحیح)»
حدیث نمبر: 5226
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَوْبٍ دُونٍ ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَلَكَ مَالٌ " , قَالَ : نَعَمْ ، مِنْ كُلِّ الْمَالِ ، قَالَ : " مِنْ أَيِّ الْمَالِ ؟ " قَالَ : قَدْ آتَانِي اللَّهُ مِنَ الْإِبِلِ ، وَالْغَنَمِ ، وَالْخَيْلِ ، وَالرَّقِيقِ ، قَالَ : " فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ مَالًا فَلْيُرَ عَلَيْكَ أَثَرُ نِعْمَةِ اللَّهِ وَكَرَامَتِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوالاحوص کے والد مالک بن نضلہ جشمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ` وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گھٹیا کپڑے پہن کر آئے ۔ تو آپ نے فرمایا : ” کیا تمہارے پاس مال و دولت ہے ؟ “ وہ بولے : جی ہاں ، سب کچھ ہے ۔ آپ نے فرمایا : ” کس طرح کا مال ہے ؟ “ وہ بولے : اللہ تعالیٰ نے مجھے اونٹ ، بکریاں ، گھوڑے اور غلام عطا کئے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ” جب اللہ تعالیٰ نے تمہیں مال و دولت سے نوازا ہے تو اللہ تعالیٰ کی نعمت اور اس کے فضل کے تم پر آثار بھی دکھائی دینے چاہیئے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5226
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر ما قبلہ (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل