سنن نسائي : «باب: پاخانہ جاتے وقت انگوٹھی اتار دینے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: پاخانہ جاتے وقت انگوٹھی اتار دینے کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن — کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
بَابُ : نَزْعِ الْخَاتَمِ عِنْدَ دُخُولِ الْخَلاَءِ — باب: پاخانہ جاتے وقت انگوٹھی اتار دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5216
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ نَزَعَ خَاتَمَهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ جاتے تو اپنی انگوٹھی اتار لیتے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: بہتر یہی ہے کہ جس انگوٹھی میں قرآنی آیات اور ذکر الٰہی ہو اسے پاخانہ میں لے جانے سے بچا جائے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5216
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (29) ترمذي (1746) ابن ماجه (303) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 363
تخریج «سنن ابی داود/الطہارة 10 (19)، سنن الترمذی/اللباس 16 (1746)، الشمائل 11 (88)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 11 (303)، (تحفة الٔ شراف: 1512)، مسند احمد (3/9999، 101، 282) (ضعیف) (اس میں ’’ ہمام ‘‘ سے وہم ہو گیا ہے، انس رضی الله عنہ سے انگوٹھی کی بابت جو روایت ہے وہ یہ ہے کہ آپ صلی للہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوائی، پھر اسے اتار کر پھینک دی) (بقول امام ابوداود: اس روایت میں ہمام بن یحییٰ سے وہم ہو گیا ہے، (ان سے اکثر وہم ہو جاتا تھا) اصل روایت اس سند سے یوں ہے: آپ نے سونے کی انگوٹھی بنوائی، پھر اسے پھینک دی)»
حدیث نمبر: 5217
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ وَجَعَلَ فَصَّهُ مِنْ قِبَلِ كَفِّهِ , فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ الذَّهَبِ ، فَأَلْقَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمَهُ وَقَالَ : " لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا " , وَأَلْقَى النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ اپنی ہتھیلی کی طرف رکھا ، پھر لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوائیں ، تو آپ نے اپنی انگوٹھی نکال پھینکی اور فرمایا : ” میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا “ پھر لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں نکال پھینک دیں ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی اس حدیث اور بعد کی آنے والی حدیثوں کا تعلق مذکورہ باب سے نہیں ہے، ممکن ہے صاحب کتاب نے کوئی عنوان قائم کیا ہو، مگر نساخ حدیث اسے سہوا درج نہ کر سکے ہوں، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ان تمام طرق کے ذکر سے مصنف کا مقصد یہ ہے کہ پاخانہ میں داخل ہوتے وقت انگوٹھی اتار پھینکنے کی روایت ہمام کے وہم سے خالی نہیں ہے کیونکہ عام صحیح روایات سے جو ثابت ہے وہ کسی سبب سے سونے کی انگوٹھی کا اتار پھینکنا ہے نہ کہ پاخانہ جاتے وقت انگوٹھی کا اتارنا ہے، یہ بھی معلوم ہونا چاہیئے کہ ہمام کی حدیث غیر محفوظ ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5217
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔسشراف: 8124) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5218
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا خَالِدٌ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ , وَجَعَلَ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي كَفَّهُ , فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ , فَطَرَحَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ : " لَا أَلْبَسُهُ أَبَدًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنوائی اور اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھا ۔ پھر لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوائیں ، تو آپ نے وہ انگوٹھی نکال پھینکی اور فرمایا : ” میں اسے کبھی نہیں پہنوں گا “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5218
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/اللباس 11 (2091)، (تحفة الٔحشراف: 7881) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5219
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَخَتَّمَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ ، ثُمَّ طَرَحَهُ وَلَبِسَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ وَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ، وَقَالَ : " لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَنْقُشَ عَلَى نَقْشِ خَاتَمِي هَذَا ، ثُمَّ جَعَلَ فَصَّهُ فِي بَطْنِ كَفِّهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی پہنی پھر اسے نکال کر پھینک دی اور چاندی کی انگوٹھی پہنی اور اس میں «محمد رسول اللہ» نقش کرایا اور فرمایا : ” کسی کے لیے مناسب نہیں کہ وہ میری اس انگوٹھی کے نقش کی طرح نقش کرائے “ ، پھر آپ نے اس کے نگینے کو ہتھیلی کی جانب کر لیا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5219
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/اللباس 11 (2091)، سنن ابی داود/الخاتم 1 (4219)، سنن ابن ماجہ/اللباس 39 (3639)، (تحفة الأشراف: 7599)، ویأتي عند المؤلف 5290) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5220
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبِسَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ ، فَلَمَّا رَآهُ أَصْحَابُهُ فَشَتْ خَوَاتِيمُ الذَّهَبِ , فَرَمَى بِهِ ، فَلَا نَدْرِي مَا فَعَلَ ، ثُمَّأَمَرَ بِخَاتَمٍ مِنْ فِضَّةٍ فَأَمَرَ أَنْ يُنْقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ , وَكَانَ فِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى مَاتَ " . وَفِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى مَاتَ ، وَفِي يَدِ عُمَرَ حَتَّى مَاتَ , وَفِي يَدِ عُثْمَانَ سِتَّ سِنِينَ مِنْ عَمَلِهِ ، فَلَمَّا كَثُرَتْ عَلَيْهِ الْكُتُبُ دَفَعَهُ إِلَى رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ ، فَخَرَجَ الْأَنْصَارِيُّ إِلَى قَلِيبٍ لِعُثْمَانَ , فَسَقَطَ , فَالْتُمِسَ فَلَمْ يُوجَدْ ، فَأَمَرَ بِخَاتَمٍ مِثْلِهِ وَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن تک سونے کی انگوٹھی پہنی ، پھر جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کو دیکھا تو سونے کی انگوٹھی عام ہو گئی ۔ یہ دیکھ کر آپ نے اسے نکال پھینکا ۔ پھر معلوم نہیں وہ کیا ہوئی ، پھر آپ نے چاندی کی انگوٹھی کا حکم دیا اور حکم دیا کہ اس میں ” محمد رسول اللہ “ نقش کر دیا جائے ، وہ انگوٹھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی ، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے ، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے ، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں ان کی مدت خلافت کے چھ سال تک رہی ، پھر جب خطوط کثرت سے لکھے جانے لگے تو اسے انصار کے ایک شخص کے حوالے کر دیا ، وہ اس سے مہریں لگاتا تھا ۔ ایک بار وہ انصاری عثمان رضی اللہ عنہ کے ایک کنوئیں پر گیا ، تو وہ انگوٹھی ( اس میں ) گر گئی ، اور تلاش کے باوجود نہ ملی ۔ پھر اسی جیسی انگوٹھی بنانے کا حکم ہوا اور اس میں ” محمد رسول اللہ “ نقش کیا گیا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5220
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «سنن ابی داود/الخاتم 1 (4220)، (تحفة الأشراف: 8450) (حسن الإسناد)»
حدیث نمبر: 5221
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ ، وَكَانَ فَصُّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ ، فَاتَّخَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ مِنْ ذَهَبٍ ، فَطَرَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَطَرَحَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ ، وَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ , فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ وَلَا يَلْبَسُهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی ، اس کا نگینہ آپ اپنی ہتھیلی کی طرف رکھتے تھے ، پھر لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوائیں ، یہ دیکھ کر آپ نے اسے نکال پھینکی تو لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں نکال پھینکیں ، پھر آپ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی ، اس سے آپ ( خطوط پر ) مہریں لگاتے تھے ، اسے پہنتے نہیں تھے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی اکثر اوقات میں نہیں پہنتے تھے، ورنہ یہ ثابت ہے کہ آپ انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5221
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح دون قوله ولا يلبسه فإنه شاذ , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7614)، سنن الترمذی/الشمائل 11، رقم: 83، ویأتي عند المؤلف برقم: 5294 (صحیح) (حدیث میں ’’ولایلبسہ‘‘ کا لفظ ’’شاذ‘‘ ہے، بقیہ حدیث صحیح ہے)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل