سنن نسائي : «باب: پیتل کی انگوٹھی پہننے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: پیتل کی انگوٹھی پہننے کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن — کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
بَابُ : لُبْسِ خَاتَمِ صُفْرٍ — باب: پیتل کی انگوٹھی پہننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5209
أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الْمَصِّيصِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ مَنْصُورٍ مِنْ أَهْلِ ثَغْرٍ ثِقَةٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ ، عَنْ أَبِي النَّجِيبِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ : أَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْ الْبَحْرَيْنِ , إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَلَّمَ فَلَمْ يُرَدَّ عَلَيْهِ ، وَكَانَ فِي يَدِهِ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ وَجُبَّةُ حَرِيرٍ فَأَلْقَاهُمَا ، ثُمَّ سَلَّمَ ، فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ ، ثُمَّ قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَتَيْتُكَ آنِفًا فَأَعْرَضْتَ عَنِّي ، فَقَالَ : " إِنَّهُ كَانَ فِي يَدِكَ جَمْرَةٌ مِنْ نَارٍ " , قَالَ : لَقَدْ جِئْتُ إِذًا بِجَمْرٍ كَثِيرٍ , قَالَ : " إِنَّ مَا جِئْتَ بِهِ لَيْسَ بِأَجْزَأَ عَنَّا مِنْ حِجَارَةِ الْحَرَّةِ ، وَلَكِنَّهُ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا " ، قَالَ : فَمَاذَا أَتَخَتَّمُ ؟ قَالَ : " حَلْقَةً مِنْ حَدِيدٍ ، أَوْ وَرِقٍ ، أَوْ صُفْرٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` بحرین ( احساء ) سے ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور سلام کیا ، آپ نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا ، اس کے ہاتھ میں سونے کی ایک انگوٹھی تھی اور ریشم کا جبہ ، اس نے وہ دونوں اتار کر پھینک دیے اور پھر سلام کیا ، تو آپ نے اس کے سلام کا جواب دیا ، اب اس نے کہا : اللہ کے رسول ! میں تو سیدھا آپ کے پاس آیا ہوں اور آپ نے مجھ سے رخ پھیر لیا ؟ آپ نے فرمایا : ” تمہارے ہاتھ میں جہنم کی آگ کا انگارہ تھا “ ، وہ بولا : تب تو اس میں سے بہت سارے انگارے لے کر آیا ہوں ، آپ نے فرمایا : ” تم جو کچھ بھی لے کر آئے ہو وہ ہمارے لیے اس حرہ کے پتھروں سے زیادہ فائدہ مند نہیں ہے ، البتہ وہ دنیا کی زندگی کی متاع ہے “ ، وہ بولا : تو پھر میں کس چیز کی انگوٹھی بنواؤں ؟ آپ نے فرمایا : ” لوہے کا یا چاندی کا یا پیتل کا ایک چھلا بنا لو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5209
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 5191 (ضعیف) (اس کے راوی ’’ داود بن منصور ‘‘ حافظے کے کمزور ہیں، اور ان کی اس روایت میں حدیث نمبر 5191 سے متن میں جو اضافہ ہے وہ منکر ہے۔ مذکورہ روایت صحیح ہے)»
حدیث نمبر: 5210
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدِ اتَّخَذَ حَلْقَةً مِنْ فِضَّةٍ ، فَقَالَ : " مَنْ أَرَادَ أَنْ يَصُوغَ عَلَيْهِ فَلْيَفْعَلْ , وَلَا تَنْقُشُوا عَلَى نَقْشِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکلے اور آپ نے چاندی ایک چھلا بنوایا تھا ۔ آپ نے فرمایا : ” جو اس طرح کا چھلا بنوانا چاہے تو بنوا لے ، البتہ جو کچھ اس پر نقش ہے اسے نقش نہ کرائے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5210
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1062) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5211
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ الْحَرَّانِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا وَنَقَشَ عَلَيْهِ نَقْشًا ، قَالَ : " إِنَّا قَدِ اتَّخَذْنَا خَاتَمًا وَنَقَشْنَا فِيهِ نَقْشًا ، فَلَا يَنْقُشْ أَحَدٌ عَلَى نَقْشِهِ " . ثُمَّ قَالَ أَنَسٌ : فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِهِ فِي يَدِهِ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوائی اور اس پر نقش کرایا اور فرمایا : ” ہم نے ایک انگوٹھی بنوائی ہے اور اس میں کچھ نقش کرایا ہے ، تو تم میں سے کوئی اسے نقش نہ کرائے “ ، پھر انس رضی اللہ عنہ نے کہا : گویا اس کی چمک میں آپ کے ہاتھ میں ( ابھی بھی ) دیکھ رہا ہوں ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5211
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1060)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس51 (5884)، 54 (5877)، سنن ابن ماجہ/اللباس 39 (3639)، مسند احمد (3/1011، 161) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل