سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن — کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
بَابُ : صِفَةِ خَاتَمِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم — باب: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کے وصف کا بیان۔
حدیث نمبر: 5199
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ : " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ ، فَصُّهُ حَبَشِيٌّ وَنُقِشَ فِيهِ : مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی جس کا نگینہ حبشی تھا ۱؎ اور اس میں ـ «محمد رسول اللہ» نقش کیا گیا تھا ۔
وضاحت:
۱؎: ایک دوسری حدیث نمبر (۵۲۰۱) کے مطابق نگینہ چاندی ہی کا تھا، تطبیق کی صورت یہ ہے کہ حبشی طرز کا تھا یا اس کا بنانے والا حبشی تھا، ایک قول یہ بھی ہے کہ ممکن ہے آپ کے پاس دو انگوٹھیاں رہی ہوں۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5199
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/اللباس 47 (5866)، 50 (5874)، 52 (5875)، 54 (5877)، صحیح مسلم/اللباس 12، 13 (92)، سنن ابی داود/الخاتم 1 (2416)، سنن الترمذی/اللباس 14 (1739)، الشمائل 11 (92)، سنن ابن ماجہ/اللباس39(3641)، (تحفة الأشراف: 1554)، مسند احمد (3/161، 181، 209، 223)، وانظر الأرقام: 5279، 5281 (صحیح)»
حدیث نمبر: 5200
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَ : أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : " كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمُ فِضَّةٍ يَتَخَتَّمُ بِهِ فِي يَمِينِهِ ، فَصُّهُ حَبَشِيٌّ يَجْعَلُ فَصَّهُ مِمَّا يَلِي كَفَّهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چاندی کی ایک انگوٹھی تھی ، اسے آپ دائیں ہاتھ میں پہنتے تھے ، اس کا نگینہ حبشی تھا ۔ آپ نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھتے تھے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5200
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح لغيره , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر ما قبلہ (صحیح) (اس کے راوی ’’ طلحہ ‘‘ حافظہ کے کچھ کمزور ہیں، لیکن باب کی احادیث سے تقویت پا کر صحیح لغیرہ ہے)»
حدیث نمبر: 5201
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِيٍّ الْحِمْصِيُّ ، وَكَانَ أَبُوهُ خَالِدٌ عَلَى قَضَاءِ حِمْصَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ : حَدَّثَنَا سَلَمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْعَوْصِيُّ ، عَنْ الْحَسَنِ وَهُوَ ابْنُ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ , عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : " كَانَخَاتَمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ وَكَانَ فَصُّهُ مِنْهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی چاندی ہی کا تھا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5201
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 697) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5202
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ حُمَيْدًا ، عَنْ أَنَسٍ : " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ خَاتَمُهُ مِنْ وَرِقٍ فَصُّهُ مِنْهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی چاندی ہی کا تھا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5202
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «صحیح البخاری/اللباس 48 (5870)، (تحفة الأشراف: 773) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5203
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : " كَانَ خَاتَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ فَصُّهُ مِنْهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی اسی کا تھا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5203
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «سنن ابی داود/الخاتم 1 (4216)، سنن الترمذی/اللباس15(1740)، (تحفة الأشراف: 662)، مسند احمد (3/266) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5204
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، عَنْ بِشْرٍ وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ , قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكْتُبَ إِلَى الرُّومِ ، فَقَالُوا : إِنَّهُمْ لَا يَقْرَءُونَ كِتَابًا إِلَّا مَخْتُومًا ، " فَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِهِ فِي يَدِهِ , وَنُقِشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رومی بادشاہ کو کچھ لکھنا چاہا تو لوگوں نے عرض کیا کہ وہ لوگ کوئی ایسی تحریر نہیں پڑھتے جس پر مہر نہ لگی ہو ، چنانچہ آپ نے چاندی کی مہر بنوائی ، گویا میں آپ کے ہاتھ میں اس کی سفیدی کو ( ابھی ابھی ) دیکھ رہا ہوں ، اس میں «محمد رسول اللہ» نقش تھا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5204
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/العلم 7 (65)، والجہاد 101 (2938)، اللباس 50 (5874)، 52 (5875)، الأحکام 15 (7162)، صحیح مسلم/اللباس 13 (2092)، (تحفة الأشراف: 1256)، مسند احمد (3/168-169، 170، 223، 275)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5280 (صحیح)»
حدیث نمبر: 5205
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ أَبُو الْجَوْزَاءِ , قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ , قَالَ : حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ : " أَخَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ حَتَّى مَضَى شَطْرُ اللَّيْلِ ثُمَّ خَرَجَ , فَصَلَّى بِنَا كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ خَاتَمِهِ فِي يَدِهِ مِنْ فِضَّةٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء میں تاخیر کی یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی ، پھر آپ نکلے اور ہمیں نماز پڑھائی ، گویا میں آپ کے ہاتھ میں چاندی کی انگوٹھی کی سفیدی ( ابھی بھی ) دیکھ رہا ہوں ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5205
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/المساجد 39 (640)، (تحفة الأشراف: 1326) (صحیح)»