سنن نسائي : «باب: منہ کے روئیں اکھاڑنے والی عورتوں کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: منہ کے روئیں اکھاڑنے والی عورتوں کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن — کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
بَابُ : الْمُتَنَمِّصَاتِ — باب: منہ کے روئیں اکھاڑنے والی عورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5102
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : " لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَاتِ ، وَالْمُوتَشِمَاتِ ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گودنے والی ، گودوانے والی ، پیشانی کے بال اکھاڑنے والی ، خوبصورتی کے لیے دانتوں کے درمیان کشادگی کروانے والی ، اور اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی چیز کو بدلنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: چونکہ یہ سارے اعمال ممنوع ہیں اس لیے ان کو کرنے والے اور ان کے کرنے میں مدد دینے والے سب پر لعنت کی گئی ہے، دانتوں میں کشادگی کے لیے، دانتوں کی تراش خراش کرنی پڑتی ہے اور یہ عمل قدرتی دانتوں میں تبدیلی ہے جو اللہ کی تخلیق میں دخل دینا ہے اس لیے یہ عمل بھی ممنوع ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5102
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/تفسیرسورة الحشر 4 (4886)، اللباس 82 (5931)، 84 (5939)، 85 (5943)، 86 (5944)، 87 (5948)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2125)، سنن ابی داود/الترجل 5 (4169)، سنن الترمذی/الأدب 33 (2782)، سنن ابن ماجہ/النکاح 52 (1989)، (تحفة الأشراف: 9450)، مسند احمد (1/433، 443، 465)، سنن الدارمی/الإستئذان 19 (2689)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5110- 5112، 5254- 5257 (صحیح)»
حدیث نمبر: 5103
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : " الْمُتَفَلِّجَاتِ " , وَسَاقَ الْحَدِيثَ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ` عبداللہ بن مسعود نے ( «متفلجات للحسن» کے بجائے ) صرف «متفلجات» کہا اور حدیث بیان کی ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5103
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «صحیح مسلم/اللباس 33 (2125م)، (تحفة الأشراف: 9431)، ویأتي عند المؤلف: بأرقام: 5255، 5257) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5104
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا خَالِدٌ , قَالَ : حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، قَالَتْ : سَمِعْتُ عَائِشَةَ , تَقُولُ : " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوَاشِمَةِ ، وَالْمُسْتَوْشِمَةِ ، وَالْوَاصِلَةِ ، وَالْمُسْتَوْصِلَةِ ، وَالنَّامِصَةِ ، وَالْمُتَنَمِّصَةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گودنے ، گودوانے ، بال جوڑنے ، جڑوانے اور بال اکھاڑنے اور اکھڑوانے والی عورتوں کو ایسا کرے کرنے سے منع فرمایا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5104
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17975)، مسند احمد (6/257) (صحیح) (اس کی راویہ ’’ام ابان‘‘ لین الحدیث ہیں، نیز ’’ ابان ‘‘ آخر میں مختلط ہو گئے تھے، مگر اس حدیث کے تمام مشمولات کے صحیح شواہد موجود ہیں)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل