سنن نسائي
كتاب الزينة من السنن — کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
بَابُ : الْمُسْتَوْصِلَةِ — باب: بال جوڑوانے والی عورت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5098
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : " لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاصِلَةَ ، وَالْمُسْتَوْصِلَةَ ، وَالْوَاشِمَةَ ، وَالْمُوتَشِمَةَ " . أَرْسَلَهُ الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي هِشَامٍ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` بال جوڑنے والی اور جوڑوانے والی ، گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے ۔ ( ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں : ) ولید بن ہشام نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے ، ( ان کی روایت آگے آ رہی ہے ) ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5098
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8107)، ویأتي عند المؤلف: 5253 (صحیح)»
حدیث نمبر: 5099
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي هِشَامٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّهُ بَلَغَهُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَعَنَ الْوَاصِلَةَ ، وَالْمُسْتَوْصِلَةَ ، وَالْوَاشِمَةَ ، وَالْمُسْتَوْشِمَةَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نافع سے روایت ہے کہ` انہیں یہ بات پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال جوڑنے والی اور جوڑوانے والی ، گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5099
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح لغيره , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «صحیح البخاری/اللباس 83 (5937)، 85 (5940)، 87 (5947)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2124)، سنن ابی داود/الترجل 5 (4168)، سنن الترمذی/اللباس 25 (1759)، الأدب 33 (2784)، سنن ابن ماجہ/النکاح 52 (1759)، مسند احمد (2/21)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5251 و 5253 (صحیح) (یہ مرسل ہے لیکن اوپر کی حدیث میں نافع نے اسے ابن عمر سے روایت کیا ہے اس سے تقویت پاکر یہ صحیح لغیرہ ہے)»
حدیث نمبر: 5100
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مِسْكِينُ بْنُ بُكَيْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ ، وَالْمُسْتَوْصِلَةَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بال جوڑنے والی اور جوڑوانے والی عورت پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5100
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/النکاح 94 (5205)، اللباس 83 (5934)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2123)، (تحفة الأشراف: 17849)، مسند احمد (6/111، 116، 228) (صحیح)»
حدیث نمبر: 5101
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَ : حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَزْرَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ , أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، فَقَالَتْ : إِنِّي امْرَأَةٌ زَعْرَاءُ أَيَصْلُحُ أَنْ أَصِلَ فِي شَعْرِي ؟ فَقَالَ : لَا ، قَالَتْ : أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ تَجِدُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ ؟ قَالَ : لَا ، بَلْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَجِدُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ , وَسَاقَ الْحَدِيثَ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´مسروق سے روایت ہے کہ` ایک عورت نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر کہا : میرے سر پر بال بہت کم ہیں ، کیا میرے لیے صحیح ہو گا کہ میں اپنے بال میں کچھ بال جوڑ لوں ؟ انہوں نے کہا : نہیں ، اس نے کہا : کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے یا کتاب اللہ ( قرآن ) میں ہے ؟ کہا : نہیں ، بلکہ میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔ اور اسے کتاب اللہ ( قرآن ) میں بھی پاتا ہوں … ، اور پھر آگے حدیث بیان کی ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزينة من السنن / حدیث: 5101
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9584)، مسند احمد (1/415) (صحیح)»