صحيح البخاري : فہرست ابواب

فہرستِ ابواب

بَابُ فَضْلِ الْعِلْمِ:

باب: علم کی فضیلت کے بیان میں۔

حدیث 59–59

بَابُ مَنْ سُئِلَ عِلْمًا وَهُوَ مُشْتَغِلٌ فِي حَدِيثِهِ فَأَتَمَّ الْحَدِيثَ ثُمَّ أَجَابَ السَّائِلَ:

باب: اس بیان میں کہ جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے اور وہ اپنی کسی دوسری بات میں مشغول ہو پس (ادب کا تقاضا ہے کہ) وہ پہلے اپنی بات پوری کر لے پھر پوچھنے والے کو جواب دے۔

حدیث 59–59

بَابُ مَنْ رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْعِلْمِ:

باب: اس کے بارے میں جس نے علمی مسائل کے لیے اپنی آواز کو بلند کیا۔

حدیث 60–60

بَابُ قَوْلِ الْمُحَدِّثِ حَدَّثَنَا أَوْ أَخْبَرَنَا وَأَنْبَأَنَا:

باب: محدث کا لفظ «حدثنا أو، أخبرنا وأنبأنا» استعمال کرنا صحیح ہے۔

حدیث 61–61

بَابُ طَرْحِ الإِمَامِ الْمَسْأَلَةَ عَلَى أَصْحَابِهِ لِيَخْتَبِرَ مَا عِنْدَهُمْ مِنَ الْعِلْمِ:

باب: استاد اپنے شاگردوں کا علم آزمانے کے لیے ان سے کوئی سوال کرے (یعنی امتحان لینے کا بیان)۔

حدیث 62–62

بَابُ مَا جَاءَ فِي الْعِلْمِ:

باب: شاگرد کا استاد کے سامنے پڑھنا اور اس کو سنانا۔

حدیث 63–64

بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي الْمُنَاوَلَةِ وَكِتَابِ أَهْلِ الْعِلْمِ بِالْعِلْمِ إِلَى الْبُلْدَانِ:

باب: مناولہ کا بیان اور اہل علم کا علمی باتیں لکھ کر (دوسرے) شہروں کو بھیجنا۔

حدیث 64–65

بَابُ مَنْ قَعَدَ حَيْثُ يَنْتَهِي بِهِ الْمَجْلِسُ، وَمَنْ رَأَى فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا:

باب: وہ شخص جو مجلس کے آخر میں بیٹھ جائے اور وہ شخص جو درمیان میں جہاں جگہ دیکھے بیٹھ جائے (بشرطیکہ دوسروں کو تکلیف نہ ہو)۔

حدیث 66–66

بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى مِنْ سَامِعٍ»:

باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی تفصیل میں کہ بسا اوقات وہ شخص جسے (حدیث) پہنچائی جائے سننے والے سے زیادہ (حدیث کو) یاد رکھ لیتا ہے۔

حدیث 67–67

بَابُ الْعِلْمُ قَبْلَ الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ:

باب: اس بیان میں کہ علم (کا درجہ) قول و عمل سے پہلے ہے۔

حدیث 68–68

بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَوَّلُهُمْ بِالْمَوْعِظَةِ وَالْعِلْمِ كَيْ لاَ يَنْفِرُوا:

باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں کی رعایت کرتے ہوئے نصیحت فرمانے اور تعلیم دینے کے بیان میں تاکہ انہیں ناگوار نہ ہو۔

حدیث 68–69

بَابُ مَنْ جَعَلَ لأَهْلِ الْعِلْمِ أَيَّامًا مَعْلُومَةً:

باب: اس بارے میں کہ کوئی شخص اہل علم کے لیے کچھ دن مقرر کر دے (تو یہ جائز ہے) یعنی استاد اپنے شاگردوں کے لیے اوقات مقرر کر سکتا ہے۔

حدیث 70–70

بَابُ مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ:

باب: اس بارے میں کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ عنایت فرما دیتا ہے۔

حدیث 71–71

بَابُ الْفَهْمِ فِي الْعِلْمِ:

باب: علم میں سمجھداری سے کام لینے کے بیان میں۔

حدیث 72–72

بَابُ الاِغْتِبَاطِ فِي الْعِلْمِ وَالْحِكْمَةِ:

باب: علم و حکمت میں رشک کرنے کے بیان میں۔

حدیث 73–73

بَابُ مَا ذُكِرَ فِي ذَهَابِ مُوسَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَحْرِ إِلَى الْخَضِرِ:

باب: موسیٰ علیہ السلام کے خضر علیہ السلام کے پاس دریا میں جانے کے ذکر میں۔

حدیث 74–74

بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ عَلِّمْهُ الْكِتَابَ»:

باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ ”اللہ اسے قرآن کا علم عطا فرمائیو!“۔

حدیث 75–75

بَابُ مَتَى يَصِحُّ سَمَاعُ الصَّغِيرِ:

باب: اس بارے میں کہ بچے کا (حدیث) سننا کس عمر میں صحیح ہے؟

حدیث 76–77

بَابُ الْخُرُوجِ فِي طَلَبِ الْعِلْمِ:

باب: علم کی تلاش میں نکلنے کے بارے میں۔

حدیث 78–78

بَابُ فَضْلِ مَنْ عَلِمَ وَعَلَّمَ:

باب: پڑھنے اور پڑھانے والے کی فضیلت کے بیان میں۔

حدیث 79–79

بَابُ رَفْعِ الْعِلْمِ وَظُهُورِ الْجَهْلِ:

باب: علم کے زوال اور جہل کی اشاعت کے بیان میں۔

حدیث 80–81

بَابُ فَضْلِ الْعِلْمِ:

باب: علم کی فضیلت کے بیان میں۔

حدیث 82–82

بَابُ الْفُتْيَا وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى الدَّابَّةِ وَغَيْرِهَا:

باب: جانور وغیرہ پر سوار ہو کر فتویٰ دینا جائز ہے۔

حدیث 83–83

بَابُ مَنْ أَجَابَ الْفُتْيَا بِإِشَارَةِ الْيَدِ وَالرَّأْسِ:

باب: اس شخص کے بارے میں جو ہاتھ یا سر کے اشارے سے فتویٰ کا جواب دے۔

حدیث 84–86

بَابُ تَحْرِيضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى أَنْ يَحْفَظُوا الإِيمَانَ وَالْعِلْمَ وَيُخْبِرُوا مَنْ وَرَاءَهُمْ:

باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبیلہ عبدالقیس کے وفد کو اس پر آمادہ کرنا کہ وہ ایمان لائیں اور علم کی باتیں یاد رکھیں اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو بھی خبر کر دیں۔

حدیث 87–87

بَابُ الرِّحْلَةِ فِي الْمَسْأَلَةِ النَّازِلَةِ وَتَعْلِيمِ أَهْلِهِ:

باب: جب کوئی مسئلہ درپیش ہو تو اس کے لیے سفر کرنا (کیسا ہے؟)۔

حدیث 88–88

بَابُ التَّنَاوُبِ فِي الْعِلْمِ:

باب: اس بارے میں کہ (طلباء کا حصول) علم کے لیے (استاد کی خدمت میں) اپنی اپنی باری مقرر کرنا درست ہے۔

حدیث 89–89

بَابُ الْغَضَبِ فِي الْمَوْعِظَةِ وَالتَّعْلِيمِ إِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ:

باب: استاد شاگردوں کی جب کوئی ناگوار بات دیکھے تو وعظ کرتے اور تعلیم دیتے وقت ان پر خفا ہو سکتا ہے۔

حدیث 90–92

بَابُ مَنْ بَرَكَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ عِنْدَ الإِمَامِ أَوِ الْمُحَدِّثِ:

باب: اس شخص کے بارے میں جو امام یا محدث کے سامنے دو زانو (ہو کر ادب کے ساتھ) بیٹھے۔

حدیث 93–93

بَابُ مَنْ أَعَادَ الْحَدِيثَ ثَلاَثًا لِيُفْهَمَ عَنْهُ:

باب: اس بارے میں کہ کوئی شخص سمجھانے کے لیے (ایک) بات کو تین مرتبہ دہرائے تو یہ ٹھیک ہے۔

حدیث 94–96

بَابُ تَعْلِيمِ الرَّجُلِ أَمَتَهُ وَأَهْلَهُ:

باب: اس بارے میں کہ مرد کا اپنی باندی اور گھر والوں کو تعلیم دینا (ضروری ہے)۔

حدیث 97–97

بَابُ عِظَةِ الإِمَامِ النِّسَاءَ وَتَعْلِيمِهِنَّ:

باب: اس بارے میں کہ امام کا عورتوں کو بھی نصیحت کرنا اور تعلیم دینا (ضروری ہے)۔

حدیث 98–98

بَابُ الْحِرْصِ عَلَى الْحَدِيثِ:

باب: علم حدیث حاصل کرنے کی حرص کے بارے میں۔

حدیث 99–99

بَابُ كَيْفَ يُقْبَضُ الْعِلْمُ:

باب: اس بیان میں کہ علم کس طرح اٹھا لیا جائے گا؟

حدیث 100–100

بَابُ هَلْ يُجْعَلُ لِلنِّسَاءِ يَوْمٌ عَلَى حِدَةٍ فِي الْعِلْمِ:

باب: اس بیان میں کہ کیا عورتوں کی تعلیم کے لیے کوئی خاص دن مقرر کیا جا سکتا ہے؟

حدیث 101–102

بَابُ مَنْ سَمِعَ شَيْئًا فَرَاجَعَ حَتَّى يَعْرِفَهُ:

باب: اس بارے میں کہ ایک شخص کوئی بات سنے اور نہ سمجھے تو دوبارہ دریافت کر لے تاکہ وہ اسے (اچھی طرح) سمجھ لے، یہ جائز ہے۔

حدیث 103–103

بَابُ لِيُبَلِّغِ الْعِلْمَ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ:

باب: اس بارے میں کہ جو لوگ موجود ہیں وہ غائب شخص کو علم پہنچائیں۔

حدیث 104–105

بَابُ إِثْمِ مَنْ كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے والے کا گناہ کس درجے کا ہے۔

حدیث 106–110

بَابُ كِتَابَةِ الْعِلْمِ:

باب: (دینی) علم کو قلم بند کرنے کے جواز میں۔

حدیث 111–114

بَابُ الْعِلْمِ وَالْعِظَةِ بِاللَّيْلِ:

باب: اس بیان میں کہ رات کو تعلیم دینا اور وعظ کرنا جائز ہے۔

حدیث 115–115

بَابُ السَّمَرِ بِالْعِلْمِ:

باب: اس بارے میں کہ سونے سے پہلے رات کے وقت علمی باتیں کرنا جائز ہے۔

حدیث 116–117

بَابُ حِفْظِ الْعِلْمِ:

باب: علم کو محفوظ رکھنے کے بیان میں۔

حدیث 118–120

بَابُ الإِنْصَاتِ لِلْعُلَمَاءِ:

باب: اس بارے میں کہ عالموں کی بات خاموشی سے سننا ضروری ہے۔

حدیث 121–121

بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ لِلْعَالِمِ إِذَا سُئِلَ أَيُّ النَّاسِ أَعْلَمُ فَيَكِلُ الْعِلْمَ إِلَى اللَّهِ:

باب: اس بیان میں کہ جب کسی عالم سے یہ پوچھا جائے کہ لوگوں میں کون سب سے زیادہ علم رکھتا ہے؟ تو بہتر یہ ہے کہ اللہ کے حوالے کر دے یعنی یہ کہہ دے کہ اللہ سب سے زیادہ علم رکھتا ہے یا یہ کہ اللہ ہی جانتا ہے کہ کون سب سے بڑا عالم ہے۔

حدیث 122–122

بَابُ مَنْ سَأَلَ وَهْوَ قَائِمٌ عَالِمًا جَالِسًا:

باب: کھڑے ہو کر کسی عالم سے سوال کرنا جو بیٹھا ہوا ہو (جائز ہے)۔

حدیث 123–123

بَابُ السُّؤَالِ وَالْفُتْيَا عِنْدَ رَمْيِ الْجِمَارِ:

باب: رمی جمار (یعنی حج میں پتھر پھینکنے) کے وقت بھی مسئلہ پوچھنا جائز ہے۔

حدیث 124–124

بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِيلاً} :

باب: اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تشریح میں کہ تمہیں تھوڑا علم دیا گیا ہے۔

حدیث 125–125

بَابُ مَنْ تَرَكَ بَعْضَ الاِخْتِيَارِ مَخَافَةَ أَنْ يَقْصُرَ فَهْمُ بَعْضِ النَّاسِ عَنْهُ فَيَقَعُوا فِي أَشَدَّ مِنْهُ:

باب: اس بارے میں کہ کوئی شخص بعض باتوں کو اس خوف سے چھوڑ دے کہ کہیں لوگ اپنی کم فہمی کی وجہ سے اس سے زیادہ سخت (یعنی ناجائز) باتوں میں مبتلا نہ ہو جائیں۔

حدیث 126–126

بَابُ مَنْ خَصَّ بِالْعِلْمِ قَوْمًا دُونَ قَوْمٍ كَرَاهِيَةَ أَنْ لاَ يَفْهَمُوا:

باب: اس بارے میں کہ علم کی باتیں کچھ لوگوں کو بتانا اور کچھ لوگوں کو نہ بتانا اس خیال سے کہ ان کی سمجھ میں نہ آئیں گی (یہ عین مناسب ہے)۔

حدیث 127–129

بَابُ الْحَيَاءِ فِي الْعِلْمِ:

باب: اس بیان میں کہ حصول علم میں شرمانا مناسب نہیں ہے!۔

حدیث 130–131

بَابُ مَنِ اسْتَحْيَا فَأَمَرَ غَيْرَهُ بِالسُّؤَالِ:

باب: اس بیان میں کہ مسائل شرعیہ معلوم کرنے میں جو شخص (کسی معقول وجہ سے) شرمائے وہ کسی دوسرے آدمی کے ذریعے سے مسئلہ معلوم کر لے۔

حدیث 132–132

بَابُ ذِكْرِ الْعِلْمِ وَالْفُتْيَا فِي الْمَسْجِدِ:

باب: مسجد میں علمی مذاکرہ کرنا اور فتوی دینا جائز ہے۔

حدیث 133–133

بَابُ مَنْ أَجَابَ السَّائِلَ بِأَكْثَرَ مِمَّا سَأَلَهُ:

باب: سائل کو اس کے سوال سے زیادہ جواب دینا، (تاکہ اسے تفصیلی معلومات ہو جائیں)۔

حدیث 134–134

اس باب کی تمام احادیث

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل