سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح — کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
بَابُ : قَتْلِ النَّمْلِ — باب: چیونٹیوں کو مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4363
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، وَأَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَنَّ نَمْلَةً قَرَصَتْ نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ ، فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ ، فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ ، أَنْ قَدْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ ، أَهْلَكْتَ أُمَّةً مِنَ الْأُمَمِ تُسَبِّحُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ایک چیونٹی نے نبیوں میں سے ایک نبی کو کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کے گھر کو جلا دینے کا حکم دیا اور وہ جلا دیا گیا ، اس پر اللہ تعالیٰ نے وحی نازل کی : اگر تمہیں کسی چیونٹی نے کاٹ لیا تھا تو ( ایک ہی کو مارتے مگر ) تم نے ایک ایسی امت ( مخلوق ) کو مار ڈالا جو ( ہماری ) تسبیح ( پاکی بیان ) کر رہی تھی “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس نبی کی شریعت میں کاٹنے والی چیونٹی کو جلانا جائز تھا مگر اسلامی شریعت میں جلانا جائز نہیں ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الصيد والذبائح / حدیث: 4363
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الجہاد 153 (3019)، بدء الخلق 16 (3319)، صحیح مسلم/السلام 39 (2241)، سنن ابی داود/الأدب 176 (5266)، سنن ابن ماجہ/الصید10(3225)، (تحفة الأشراف: 15307، 13319)، مسند احمد (2/403) (صحیح)»
حدیث نمبر: 4364
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا النَّضْرُ وَهُوَ ابْنُ شُمَيْلٍ , قَالَ : أَنْبَأَنَا أَشْعَثُ ، عَنِ الْحَسَنِ : " نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ ، فَأَمَرَ بِبَيْتِهِنَّ فَحُرِّقَ عَلَى مَا فِيهَا ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ فَهَلَّا نَمْلَةٌ وَاحِدَةٌ " . وقَالَ الْأَشْعَثُ : عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَهُ ، وَزَادَ : " فَإِنَّهُنَّ يُسَبِّحْنَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´حسن بصری سے روایت ہے کہ` ایک نبی ایک درخت کے نیچے ٹھہرے تو انہیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا ، انہوں نے ان کے گھروں کے بارے میں حکم دیا تو ان میں جو بھی تھا اسے جلا دیا گیا ، اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی نازل کی : ” آخر تم نے صرف ایک کو کیوں نہ جلایا “ ۔ اشعث کہتے ہیں : ابن سیرین سے روایت ہے وہ ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کرتے ہیں ، اس میں یہ زائد ہے ” اس لیے کہ وہ تسبیح ( اللہ کی پاکی بیان ) کر رہی تھیں “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الصيد والذبائح / حدیث: 4364
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح مقطوع , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12257، 14404)، ویأتي عند المؤلف: 4366) (صحیح) (حدیث اور حسن بصری کا اثر دونوں صحیح ہیں)»
حدیث نمبر: 4365
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، نَحْوَهُ ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´اس سند سے بھی` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے لیکن یہ مرفوع نہیں ہے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الصيد والذبائح / حدیث: 4365
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف الإسناد موقوف , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «انظر حدیث رقم: 4363 (ضعیف الإسناد) (حسن بصری مدلس ہیں، نیز ابوہریرہ رضی الله عنہ سے ان کا سماع نہیں ہے)»