سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح — کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
بَابُ : الضِّفْدَعِ — باب: مینڈک کا بیان۔
حدیث نمبر: 4360
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ : " أَنَّ طَبِيبًا ذَكَرَ ضِفْدَعًا فِي دَوَاءٍ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبدالرحمٰن بن عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ایک طبیب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دوا میں مینڈک کا تذکرہ کیا تو آپ نے اسے مار ڈالنے سے روکا ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مینڈک کو مار کر دوا میں استعمال کرنے سے روکا، کیونکہ یہ نجس و ناپاک ہے اور ناپاک چیزوں سے علاج حرام ہے، نیز مینڈک کو مارنے سے روکنے سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کا کھانا بھی حرام ہے، کیونکہ کھانے کے لیے بھی قتل کرنا پڑتا ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الصيد والذبائح / حدیث: 4360
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن ابی داود/الطب 11 (3871)، الأدب 177 (5269)، (تحفة الأشراف: 9706)، مسند احمد (3/453، 499)، سنن الدارمی/الأضاحي 26 (2041) (صحیح)»