سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح — کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي إِمْسَاكِ الْكَلْبِ لِلْمَاشِيَةِ — باب: جانوروں کی دیکھ بھال کے لیے کتا پالنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4289
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرِ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ حَنْظَلَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ سَالِمًا يُحَدِّثُ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ إِلَّا ضَارِيًا ، أَوْ صَاحِبَ مَاشِيَةٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس نے کوئی کتا پالا تو روزانہ اس کے اجر سے دو قیراط اجر کم ہو گا ، سوائے شکاری یا جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتے کے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الصيد والذبائح / حدیث: 4289
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الصید 6 (5480)، صحیح مسلم/المساقاة 10(1574)، (تحفة الأشراف: 6750) مسند احمد (2/47، 156) (صحیح)»
حدیث نمبر: 4290
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرِ بْنِ إِيَاسِ بْنِ مُقَاتِلِ بْنِ مُشَمْرِجِ بْنِ خَالِدٍ السَّعْدِيُّ ، عَنْ إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ خُصَيْفَةَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ ، أَنَّهُ وَفَدَ عَلَيْهِمْ سُفْيَانُ بْنُ أَبِي زُهَيْرٍ الشَّنَائِيُّ ، وَقَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لَا يُغْنِي عَنْهُ زَرْعًا ، وَلَا ضَرْعًا نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ " . قُلْتُ : يَا سُفْيَانُ , أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ ، قَالَ : نَعَمْ وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` سفیان بن ابی زہیر شنائی رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” جس نے ایسا کتا پالا جو نہ کھیت کی حفاظت کرے اور نہ جانوروں کی تو اس کے عمل میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا “ ، میں نے عرض کیا : سفیان ! کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ، اس مسجد کے رب کی قسم ! ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: ایک قیراط اور دو قیراط کا اختلاف شاید زمان و مکان کے اعتبار سے ہے، چنانچہ ابتداء میں کتوں کے قتل کا حکم ہوا پھر یہ حکم منسوخ ہو گیا اور ثواب میں سے دو قیراط کی کمی کی خبر دی گئی پھر اس میں تخفیف ہوئی اور ایک قیراط کی خبر دی گئی (واللہ اعلم)۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الصيد والذبائح / حدیث: 4290
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الحرث 3 (2323)، بدء الخلق 17 (3325)، صحیح مسلم/المساقاة 10 (1576)، سنن ابن ماجہ/الصید 2 (3206)، (تحفة الأشراف: 4476)، موطا امام مالک/الإستئذان 5 (13)، مسند احمد (5/219، 220)، سنن الدارمی/الصید 2 (2048) (صحیح)»