سنن نسائي : «باب: کتوں کو مار ڈالنے کے حکم کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: کتوں کو مار ڈالنے کے حکم کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح — کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
بَابُ : الأَمْرِ بِقَتْلِ الْكِلاَبِ — باب: کتوں کو مار ڈالنے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4281
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي ابْنُ السَّبَّاقِ ، قَالَ : أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " قَالَ لَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام : لَكِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ ، وَلَا صُورَةٌ . فَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ ، فَأَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ ، حَتَّى إِنَّهُ لَيَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكَلْبِ الصَّغِيرِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا : ” لیکن ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو اور مجسمہ ( مورت ) ہو “ ۔ اس دن جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا ، یہاں تک کہ آپ چھوٹے چھوٹے کتوں ( پلوں ) کو بھی مارنے کا حکم دے رہے تھے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں چھوٹے باغوں کے کتوں کو مارنے اور بڑے باغوں کے کتوں کو چھوڑ دینے کا حکم دے رہے تھے، بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا، اور صرف کالے کتوں کو مارنے کا حکم دیا۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الصيد والذبائح / حدیث: 4281
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح بلفظ يقتل كلب الحائط الصغير ويترك كلب الحائط الكبير , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18075) (صحیح) (یہ حدیث صحیح مسلم (2105)، سنن ابی داود (4157) میں بسند عبید بن السباق عن ابن عباس عن میمونہ آئی ہے۔»
حدیث نمبر: 4282
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ غَيْرَ مَا اسْتَثْنَى مِنْهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا سوائے ان ( کتوں ) کے جو اس حکم سے مستثنی ( الگ ) ہیں ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: جیسے کھیتی، مویشی اور شکار کے کتے، لیکن بعد میں یہ حکم بھی منسوخ ہو گیا، اور صرف کالے کتوں کو مارنے کا حکم برقرار رہا، لیکن عام کتوں کو بھی بغیر ضرورت پالنے کو ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا (دیکھئیے اگلی حدیث)۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الصيد والذبائح / حدیث: 4282
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/بدء الخلق 17 (3323)، صحیح مسلم/المساقاة 10 (1570)، سنن ابن ماجہ/الصید1(3202)، (تحفة الأشراف: 8349)، موطا امام مالک/الاستئذان 5 (14)، مسند احمد (2/22- 23، 113، 132، 136)، سنن الدارمی/الصید 3 (2050) (صحیح)»
حدیث نمبر: 4283
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، قَالَ : قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَافِعًا صَوْتَهُ : " يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلَابِ ، فَكَانَتِ الْكِلَابُ تُقْتَلُ إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ ، أَوْ مَاشِيَةٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونچی آواز سے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم فرماتے سنا ، چنانچہ کتے مار دیے جاتے سوائے شکاری کتوں کے یا جو جانوروں کی رکھوالی کرتے ہوتے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الصيد والذبائح / حدیث: 4283
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن ابن ماجہ/الصید 1 (3203)، (تحفة الأشراف: 7002)، مسند احمد (2/133) (صحیح)»
حدیث نمبر: 4284
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ ، أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری ، یا جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کے سوا باقی کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الصيد والذبائح / حدیث: 4284
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/المساقاة 11 (1571)، سنن الترمذی/الصید 4 (1488)، (تحفة الأشراف: 7353) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل