سنن نسائي : «باب: شکار کرتے وقت «بسم اللہ» پڑھنے کے حکم کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: شکار کرتے وقت «بسم اللہ» پڑھنے کے حکم کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح — کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
بَابُ : الأَمْرِ بِالتَّسْمِيَةِ عِنْدَ الصَّيْدِ — باب: شکار کرتے وقت «بسم اللہ» پڑھنے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4268
عَنْ سُوَيْدِ بْنِ نَصْرٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّيْدِ ؟ ، فَقَالَ : " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ ، فَإِنْ أَدْرَكْتَهُ لَمْ يَقْتُلْ فَاذْبَحْ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ ، وَإِنْ أَدْرَكْتَهُ قَدْ قَتَلَ وَلَمْ يَأْكُلْ فَكُلْ فَقَدْ أَمْسَكَهُ عَلَيْكَ ، فَإِنْ وَجَدْتَهُ قَدْ أَكَلَ مِنْهُ فَلَا تَطْعَمْ مِنْهُ شَيْئًا ، فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ ، وَإِنْ خَالَطَ كَلْبُكَ كِلَابًا ، فَقَتَلْنَ : فَلَمْ يَأْكُلْنَ فَلَا تَأْكُلْ مِنْهُ شَيْئًا ، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّهَا قَتَلَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکار کے بارے میں پوچھا ، تو آپ نے فرمایا : ” جب تم اپنے کتے کو شکار کے لیے بھیجو تو اس پر ” بسم اللہ “ پڑھ لو ، اب اگر تمہیں وہ شکار مل جائے اور مرا ہوا نہ ہو تو اسے ذبح کرو اور اس پر اللہ کا نام لو ۱؎ اور اگر تم اسے مردہ حالت میں پاؤ اور اس ( کتے ) نے اس میں سے کچھ نہ کھایا ہو تو اس کو کھاؤ ، اس لیے کہ اس نے تمہارے لیے ہی اس کا شکار کیا ہے ۔ البتہ اگر تم دیکھو کہ اس نے اس میں سے کچھ کھا لیا ہے تو تم اس میں سے نہ کھاؤ ۔ اس لیے کہ اب اس نے اسے اپنے لیے شکار کیا ہے ۔ اور اگر تمہارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے بھی مل گئے ہوں اور انہوں نے اس ( شکار ) کو قتل کر دیا ہو اور اسے کھایا نہ ہو تب بھی تم اس میں سے کچھ مت کھاؤ ، اس لیے کہ تمہیں نہیں معلوم کہ ان میں سے اسے کس نے قتل کیا ہے “ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی: اللہ کا نام لے کر ذبح کرو۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الصيد والذبائح / حدیث: 4268
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الوضوء 33 (175)، البیوع 3 (2054)، الصید 2 (5476)، 7(5483)، 8(5484)، 9(5486)، 10(5487)، صحیح مسلم/الصید 1 (1929)، سنن ابی داود/الصید 2 (2848، 2849)، سنن الترمذی/الصید 5 (1469)، سنن ابن ماجہ/الصید 6 (3213)، (تحفة الأشراف: 9862)، مسند احمد (4/256، 257، 258، 378، 379، 380)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 4273، 4279، 4303، 4304) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل