سنن نسائي
كتاب البيعة — کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
بَابُ : الْمُرْتَدِّ أَعْرَابِيًّا بَعْدَ الْهِجْرَةِ — باب: ہجرت کے بعد کسی کا اپنے گاؤں لوٹ آنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4191
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى الْحَجَّاجِ ، فَقَالَ : يَا ابْنَ الْأَكْوَعِ ، ارْتَدَدْتَ عَلَى عَقِبَيْكَ ، وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا , وَبَدَوْتَ . قَالَ : لَا , وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَذِنَ لِي فِي الْبُدُوِّ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` وہ حجاج کے پاس گئے تو اس نے کہا : ابن الاکوع ! کیا آپ ( ہجرت کی جگہ سے ) ایڑیوں کے بل لوٹ گئے ، اور ایک ایسا کلمہ کہا جس کے معنی ہیں کہ آپ بادیہ ( دیہات ) چلے گئے ۔ انہوں نے کہا : نہیں ، مجھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بادیہ ( دیہات ) میں رہنے کی اجازت دی تھی ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: گناہ کبیرہ میں سے ایک گناہ ” ہجرت کے بعد ہجرت والی جگہ کو چھوڑ دینا “ بھی ہے (اس سلسلے میں احادیث مروی ہیں) اسی کی طرف حجاج نے اشارہ کر کے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے یہ بات کہی، جب کہ بات یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمہ کے قبیلہ والوں کو فتنہ سے بچنے کے لیے اس کی اجازت پہلے ہی دے دی تھی، اسی لیے امام بخاری نے اس حدیث پر «التعرب فی الفتنۃ» ” فتنہ کے زمانہ میں دیہات میں چلا جانا “ کا باب باندھا ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب البيعة / حدیث: 4191
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الفتن 14 (7087)، صحیح مسلم/الإمارة 19 (1862)، (تحفة الأشراف: 4539)، مسند احمد (4/47، 54) (صحیح)»