سنن نسائي
كتاب البيعة — کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
بَابُ : بَيْعَةِ مَنْ بِهِ عَاهَةٌ — باب: کسی بھیانک بیماری والے کی بیعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4187
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ الشَّرِيدِ ، يُقَالُ لَهُ عَمْرٌو , عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : كَانَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ رَجُلٌ مَجْذُومٌ , فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " ارْجِعْ فَقَدْ بَايَعْتُكَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ثقیف کے وفد میں ایک کوڑھی تھا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہلا بھیجا کہ ” لوٹ جاؤ ، میں نے تمہاری بیعت لے لی “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: چونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اچھی طرح سے یہ جانتے تھے کہ اس کے آنے سے لوگ گھن محسوس کریں گے اور ممکن ہے کہ بعض کمزور ایمان والے وہم میں بھی مبتلا ہو جائیں، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہلا بھیجا کہ تمہیں یہاں آنے کی ضرورت نہیں میں نے تمہاری بیعت لے لی۔ خود آپ کو گھن نہیں آئی، نہ آپ کو کسی وہم میں مبتلا ہونے کا ڈر تھا، آپ سے بڑھ کر صاحب ایمان کون ہو سکتا ہے؟۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب البيعة / حدیث: 4187
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/السلام 36 (2231)، سنن ابن ماجہ/الطب 44 (3544)، (تحفة الأشراف: 4837)، مسند احمد (4/389، 390) (صحیح)»