سنن نسائي
كتاب البيعة — کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
بَابُ : الْبَيْعَةِ عَلَى فِرَاقِ الْمُشْرِكِ — باب: کافر و مشرک سے ترک تعلق پر بیعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4180
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ : " بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ , وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ , وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ , وَعَلَى فِرَاقِ الْمُشْرِكِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز قائم کرنے ، زکاۃ ادا کرنے ، ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے اور کفار و مشرکین سے الگ تھلگ رہنے پر بیعت کی ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: مسلمانوں کے کفار و مشرکین سے الگ تھلگ رہنے کی بابت اور بھی احادیث مروی ہیں مگر ان کا مصداق اسی طرح کے حالات ہیں جو اس وقت تھے، شریعت نے آدمی کو اس کی طاقت سے زیادہ پابند نہیں کیا ہے، آج کل بہت سے ممالک میں یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ مسلمان مشرکین و کفار سے الگ رہیں، حد تو یہ ہے کہ اسلامی ممالک بھی دوسرے ملکوں کے مسلمانوں کو اپنے ملکوں میں آنے نہیں دیتے، صرف چند دنوں کے ویزہ کے مطابق رہنے دیتے ہیں، پھر وقت پر نکل جانے پر مجبور کرتے ہیں۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب البيعة / حدیث: 4180
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «انظر حدیث رقم: 4179 (صحیح)»
حدیث نمبر: 4181
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي نُخَيْلَةَ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ : أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَ نَحْوَهُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا … ، پھر اسی جیسی حدیث بیان کی ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب البيعة / حدیث: 4181
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «انظر حدیث رقم: 4179 (صحیح)»
حدیث نمبر: 4182
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي نُخَيْلَةَ الْبَجَلِيِّ ، قَالَ : قَالَ جَرِيرٌ : أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُبَايِعُ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ابْسُطْ يَدَكَ حَتَّى أُبَايِعَكَ وَاشْتَرِطْ عَلَيَّ فَأَنْتَ أَعْلَمُ . قَالَ : " أُبَايِعُكَ عَلَى أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ ، وَتُنَاصِحَ الْمُسْلِمِينَ ، وَتُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، آپ بیعت لے رہے تھے ۔ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہاتھ پھیلائیے تاکہ میں بیعت کروں ، اور آپ شرط بتائیے کیونکہ آپ زیادہ جانتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ” میں تم سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ کی عبادت کرو گے ، نماز قائم کرو گے ، زکاۃ ادا کرو گے ، مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی اور بھلائی کرو گے اور کفار و مشرکین سے الگ تھلگ رہو گے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب البيعة / حدیث: 4182
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 4179 (صحیح)»
حدیث نمبر: 4183
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ ، قَالَ : بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ ، فَقَالَ : " أُبَايِعُكُمْ عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا ، وَلَا تَسْرِقُوا ، وَلَا تَزْنُوا ، وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ ، وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ ، وَلَا تَعْصُونِي فِي مَعْرُوفٍ ، فَمَنْ وَفَّى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فِيهِ فَهُوَ طَهُورُهُ , وَمَنْ سَتَرَهُ اللَّهُ فَذَاكَ إِلَى اللَّهِ ، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ ، وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ، آپ نے فرمایا : ” میں تم لوگوں سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے ، نہ چوری کرو گے ، نہ زنا کرو گے ، اور نہ اپنے بال بچوں کو قتل کرو گے ، نہ ہی من گھڑت کسی طرح کا بہتان لگاؤ گے ، کسی بھی نیک کام میں میری خلاف ورزی نہیں کرو گے ، تم میں سے جس نے یہ باتیں پوری کیں تو اس کا اجر و ثواب اللہ کے ذمہ ہے اور جس نے اس میں سے کسی چیز میں غلطی کی ۱؎ پھر اسے اس کی سزا دی گئی تو وہی اس کے لیے کفارہ ( پاکیزگی ) ہے اور جسے اللہ نے چھپا لیا تو اب اس کا معاملہ اللہ کے پاس ہو گا ۔ چاہے تو عذاب دے اور چاہے تو معاف کر دے “ ۔
وضاحت:
۱؎: شرک کے سوا، اس لیے کہ شرک بغیر توبہ کے معاف نہیں ہو گا۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب البيعة / حدیث: 4183
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 4161 (صحیح)»