سنن نسائي
كتاب البيعة — کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
بَابُ : هِجْرَةِ الْبَادِي — باب: اعرابی (دیہاتی) کی ہجرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4170
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ ؟ ، قَالَ : " أَنْ تَهْجُرَ مَا كَرِهَ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ " ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْهِجْرَةُ هِجْرَتَانِ : هِجْرَةُ الْحَاضِرِ ، وَهِجْرَةُ الْبَادِي ، فَأَمَّا الْبَادِي ، فَيُجِيبُ إِذَا دُعِيَ وَيُطِيعُ إِذَا أُمِرَ ، وَأَمَّا الْحَاضِرُ فَهُوَ أَعْظَمُهُمَا بَلِيَّةً وَأَعْظَمُهُمَا أَجْرًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! کون سی ہجرت زیادہ بہتر ہے ؟ آپ نے فرمایا : ” یہ کہ وہ تمام چیزیں چھوڑ دو جو تمہارے رب کو ناپسند ہیں “ ، اور فرمایا : ” ہجرت دو قسم کی ہے : ایک شہری کی ہجرت اور ایک اعرابی ( دیہاتی ) کی ہجرت ، رہا اعرابی تو وہ جب بلایا جاتا ہے آ جاتا ہے اور اسے جو حکم دیا جاتا ہے مانتا ہے ، لیکن شہری کی آزمائش زیادہ ہوتی ہے ، اور اسی ( حساب سے ) اس کو بڑھ کر ثواب ملتا ہے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: اس حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ حقیقی ہجرت تو اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں سے روکا ہے اس کا چھوڑنا ہی ہے، خود ترک وطن بھی ممنوع چیزوں سے بچنے کا ایک ذریعہ ہے، اور شہر میں رہنے والے سے زیادہ اعرابی (دیہاتی) کے لیے وطن چھوڑنا آسان ہے، کیونکہ آبادی میں رہنے والوں کے معاشرتی مسائل بہت زیادہ ہوتے ہیں اس لیے ان کے لیے ترک وطن بڑا ہی تکلیف دہ معاملہ ہوتا ہے، اور اسی لیے ان کی ہجرت (ترک وطن) کا ثواب بھی زیادہ ہوتا ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب البيعة / حدیث: 4170
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8630)، مسند احمد (3/160، 191، 193، 194، 195) (صحیح)»