سنن نسائي : «باب: خون کی حرمت کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: خون کی حرمت کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب تحريم الدم — کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
بَابُ : تَحْرِيمِ الدَّمِ — باب: خون کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3971
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى وَهُوَ ابْنُ سُمَيْعٍ , قَالَ : حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ الْمُشْرِكِينَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ، فَإِذَا شَهِدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَصَلَّوْا صَلَاتَنَا ، وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا ، وَأَكَلُوا ذَبَائِحَنَا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں کفار و مشرکین سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، پھر جب وہ گواہی دے دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور وہ ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے لگیں ، ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں اور ہمارے ذبیحے کھانے لگیں تو اب ان کے خون اور ان کے مال ہمارے اوپر حرام ہو گئے الا یہ کہ ( جان و مال کے ) کسی حق کے بدلے میں ہو “ ( تو اور بات ہے ) ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی اگر وہ کسی کا مال لے لیں تو اس کے بدلہ میں ان کا مال لیا جائے گا یا کسی کا خون کر دیں تو اس کے بدلے ان کا خون کیا جائے گا یا شادی شدہ زانی ہو تو اس کو رجم (پتھر مار کر ہلاک) کیا جائے گا۔ اس حدیث اور اس مضمون کی آنے والی تمام احادیث (نمبر ۳۹۸۸) کے متعلق یہ واضح رہے کہ ان میں مذکورہ حکم نبوی خاص اس وقت کے جزیرۃ العرب اور اس وقت کے ماحول سے متعلق ہے۔ یہ حکم اتنا عام نہیں ہے کہ ہر مسلمان ہر عہد اور ہر ملک میں اس پر عمل کرنے لگے۔ یا موجودہ دور میں پائی جانے والی کوئی مسلمان نام کی حکومت اس پر عمل کرنے لگے۔ ان احادیث کا صحیح (پس منظر) نہ معلوم ہونے کے سبب ہی اس حکم نبوی کے خلاف واویلا مچایا جاتا ہے، «فافھم وتدبر» ۔ مؤلف نے اس کتاب و باب میں اس حدیث کو اس مقصد سے ذکر کیا کہ اگر کوئی شہادتوں کے ساتھ ساتھ مذکورہ شعائر اسلام کو بجا لاتا ہو تو اس کا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے، مگر مذکورہ تین صورتوں میں ایسے آدمی کا خون بھی مباح ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3971
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 762) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3972
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا حِبَّانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ الطَّوِيلِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ، فَإِذَا شَهِدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ، وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا ، وَأَكَلُوا ذَبِيحَتَنَا ، وَصَلَّوْا صَلَاتَنَا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا , لَهُمْ مَا لِلْمُسْلِمِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَيْهِمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ، اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں ۔ پھر جب وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں اور ہمارا ذبیحہ کھائیں اور ہماری نماز پڑھیں تو ان کے خون اور ان کے مال ہم پر حرام ہو گئے مگر ( جان و مال کے ) کسی حق کے بدلے ، ان کے لیے وہ سب کچھ ہے جو مسلمانوں کے لیے ہے ، اور ان پر وہ سب ( کچھ واجب ) ہے جو مسلمانوں پر ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3972
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «صحیح البخاری/الصلاة 28 (392)، سنن ابی داود/الجہاد 104 (2641)، سنن الترمذی/الإیمان 2 (2608)، (تحفة الأشراف: 706)، مسند احمد (3/199، 224)، یأتي عند المؤلف برقم: 5006 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3973
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ ، قَالَ : سَأَلَ مَيْمُونُ بْنُ سِيَاهٍ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، قَالَ : يَا أَبَا حَمْزَةَ ، مَا يُحَرِّمُ دَمَ الْمُسْلِمِ , وَمَالَهُ ؟ فَقَالَ : " مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ، وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا وَصَلَّى صَلَاتَنَا ، وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا , فَهُوَ مُسْلِمٌ لَهُ مَا لِلْمُسْلِمِينَ وَعَلَيْهِ مَا عَلَى الْمُسْلِمِينَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´میمون بن سیاہ نے` انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا : ابوحمزہ ! کس چیز سے مسلمان کی جان ، اور اس کا مال حرام ہو جاتے ہیں ؟ کہا : جو گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں ، اور ہمارے قبلے کی طرف رخ کرے ، ہماری طرح نماز پڑھے اور ہمارا ذبیحہ کھائے تو وہ مسلمان ہے ، اسے وہ سارے حقوق ملیں گے جو مسلمانوں کے ہیں اور اس پر ہر وہ چیز لازم ہو گی جو مسلمانوں پر ہوتی ہے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3973
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «صحیح البخاری/الصلاة 28 (393 تعلیقًا)، (تحفة الأشراف: 638) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3974
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عِمْرَانُ أَبُو الْعَوَّامِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْتَدَّتِ الْعَرَبُ ، فَقَالَ عُمَرُ : يَا أَبَا بَكْرٍ , كَيْفَ تُقَاتِلُ الْعَرَبَ ؟ ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ، وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ " . وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا مِمَّا كَانُوا يُعْطُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَيْهِ . قَالَ عُمَرُ : فَلَمَّا رَأَيْتُ رَأْيَ أَبِي بَكْرٍ قَدْ شُرِحَ عَلِمْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو بعض عرب مرتد ہو گئے ، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : ابوبکر ! آپ عربوں سے کیسے جنگ کریں گے ؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا ہے : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں ، اور وہ نماز قائم نہ کریں اور زکاۃ نہ دیں ، اللہ کی قسم ! اگر وہ بکری کا ایک بچہ ۱؎ بھی روکیں گے جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو میں اس کے لیے ان سے جنگ کروں گا “ ۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : جب میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رائے دیکھی کہ انہیں اس پر شرح صدر ہے تو میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے ۲؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یا تو یہ بطور مبالغہ ہے، یا یہ مراد ہے کہ اگر کسی کو بکریوں کی زکاۃ میں مطلوب عمر کی بکری نہ موجود ہو تو اس کی جگہ بکری کا بچہ بھی دے دینا کافی ہو گا۔ ۲؎: معلوم ہوا کہ صرف کلمہ شہادت کا اقرار کر لینا کافی نہیں ہو گا جب تک عقائد، اصول اسلام اور احکام اسلام کی کتاب وسنت کی روشنی میں پابندی نہ کرے، گویا کلمہ شہادت ذریعہ ہے شعائر اسلام کے اظہار کا اور شعائر اسلام کی پابندی ہی نجات کا ضامن ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3974
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث برقم: 3096 (حسن، صحیح)»
حدیث نمبر: 3975
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ ، قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ : كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ ؟ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , فَمَنْ قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ , وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ , وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ " . قَالَ أَبُو بَكْرٍ : وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ , وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ . قَالَ عُمَرُ : فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنِّي رَأَيْتُ اللَّهَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ , فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے خلیفہ بنے اور عربوں میں سے جن لوگوں کو کافر ہونا تھا کافر ہو گئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا : آپ لوگوں سے کیسے لڑیں گے ؟ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” مجھے حکم دیا گیا کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ” لا الٰہ الا اللہ “ نہ کہیں ، پس جس نے ” لا الٰہ الا اللہ “ کہا اس نے اپنا مال اور اپنی جان مجھ سے محفوظ کر لی مگر اس کے ( یعنی جان و مال کے ) حق کے بدلے ، اور اس کا حساب اللہ پر ہے “ ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم ! میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو نماز اور زکاۃ میں فرق کرے گا ، اس لیے کہ زکاۃ مال کا حق ہے ۔ اللہ کی قسم ! اگر یہ لوگ رسی کا ایک ٹکڑا ۱؎ بھی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے مجھے دینے سے روکیں گے تو میں اس کے نہ دینے پر ان سے جنگ کروں گا “ ۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! یہ اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے سمجھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سینے کو جنگ کے لیے کھول دیا ہے ، اور میں نے یہ جان لیا کہ یہی حق ہے ۔
وضاحت:
۱؎: یا تو یہ مبالغہ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے، کیونکہ بکریوں کی کسی تعداد پر زکاۃ میں رسی واجب نہیں ہے، یا عقال سے مراد مطلق زکاۃ ہے، اور ایسا شرعی لغت میں مستعمل بھی ہے، اس صورت میں اس عبارت کا معنی ہو گا تو اگر کوئی زکاۃ دیا کرتا تھا تو اب اس کے روکنے پر میں اس سے قتال کروں گا واللہ اعلم۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3975
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 2445 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3976
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , فَإِذَا قَالُوهَا فَقَدْ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ " ، فَلَمَّا كَانَتِ الرِّدَّةُ ، قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ : أَتُقَاتِلُهُمْ وَقَدْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا ، فَقَالَ : وَاللَّهِ لَا أُفَرِّقُ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ , وَلَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا , فَقَاتَلْنَا مَعَهُ فَرَأَيْنَا ذَلِكَ رُشْدًا . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ : سُفْيَانُ فِي الزُّهْرِيِّ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ , وَهُوَ سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ” لا الٰہ الا اللہ “ نہ کہیں ، جب وہ لوگ یہ کہنے لگیں تو اب انہوں نے اپنے خون ، اپنے مال کو مجھ سے محفوظ کر لیا مگر ( جان و مال کے ) حق کے بدلے ، اور ان کا حساب اللہ پر ہے ، پھر جب «ردت» کا واقعہ ہوا ( مرتد ہونے والے مرتد ہو گئے ) تو عمر رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا : کیا آپ ان سے جنگ کریں گے حالانکہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا اور ایسا فرماتے سنا ہے ؟ تو وہ بولے : اللہ کی قسم ! میں نماز اور زکاۃ میں تفریق نہیں کروں گا ، اور میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو ان کے درمیان تفریق کرے گا ، پھر ہم ان کے ساتھ لڑے اور اسی چیز کو ہم نے ٹھیک اور درست پایا ۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں : زہری سے روایت کرنے والے سفیان قوی نہیں ہیں اور ان سے مراد سفیان بن حسین ہیں ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: لیکن متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3976
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 2445 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3977
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ , وَأَنَا أَسْمَعُ ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَمَنْ قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ , وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ , وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ " . جَمَعَ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ” لا الٰہ الا اللہ “ نہ کہیں ، چنانچہ جس نے ” لا الٰہ الا اللہ “ کہہ لیا اس نے مجھ سے اپنا مال اور اپنی جان محفوظ کر لیا مگر ( جان و مال کے ) حق کے بدلے ، اور اس کا حساب اللہ پر ہے ۔ شعیب بن ابی حمزہ نے اپنی روایت میں دونوں حدیثوں کو جمع کر دیا ہے ( یعنی : واقعہ ردت اور مرفوع حدیث ) ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3977
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح متواتر , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 3092 (صحیح متواتر)»
حدیث نمبر: 3978
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، عَنْ شُعَيْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ : لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ , وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ ، قَالَ عُمَرُ : يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ , وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَمَنْ قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي , مَالَهُ , وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ , وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ " . قَالَ أَبُو بَكْرٍ : لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ ، فَوَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا . قَالَ عُمَرُ : فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے اور عرب کے جن لوگوں نے کفر ( ارتداد ) کی گود میں جانا تھا چلے گئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : ابوبکر ! آپ لوگوں سے کیسے جنگ کریں گے ؟ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ” لا الٰہ إلا اللہ “ نہ کہیں ، تو جس نے ” لا الٰہ الا اللہ “ کہا اس نے مجھ سے اپنا مال ، اپنی جان محفوظ کر لیا ، مگر ( جان و مال کے ) حق کے بدلے میں ، اور اس کا حساب اللہ پر ہے “ ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ بولے : میں ہر اس شخص سے ضرور لڑوں گا جو نماز اور زکاۃ میں تفریق کرے گا کیونکہ زکاۃ یقیناً مال کا حق ہے ، اللہ کی قسم ! اگر ان لوگوں نے بکری کا ایک بچہ بھی مجھے دینے سے روکا جسے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے تو میں اس کے روکنے پر ان سے جنگ کروں گا ۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سینے کو جنگ کے لیے کھول دیا ہے ، تو میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3978
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 2445 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3979
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ، عَنْ شُعَيْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَمَنْ قَالَهَا , فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي نَفْسَهُ , وَمَالَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ " . خَالَفَهُ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں ، یہاں تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ کہیں تو جس نے یہ کہہ دیا ، اس نے اپنی جان اور اپنا مال مجھ سے محفوظ کر لیا مگر ( جان و مال کے ) حق کے بدلے ، اور اس کا حساب اللہ پر ہے “ ۔ ولید بن مسلم نے عثمان کی مخالفت کی ہے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: مخالفت یہ ہے کہ ولید نے مرفوع حدیث کے ساتھ ساتھ پورا واقعہ بھی بیان کیا ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3979
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 3097 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3980
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ ، وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، وَذَكَر آخَر ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : فَأَجْمَعَ أَبُو بَكْرٍ لِقِتَالِهِمْ ، فَقَالَ عُمَرُ : يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ , وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ , وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا " ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا . قَالَ عُمَرُ : فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِقِتَالِهِمْ ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ( ارتداد کا فتنہ ظاہر ہونے پر ) ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان مرتدین سے جنگ کرنے کی ٹھان لی ، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : ابوبکر ! آپ لوگوں سے کیوں کر لڑیں گے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں ، جب وہ یہ کہنے لگیں تو ان کے خون ، ان کے مال مجھ سے محفوظ ہو گئے مگر ( جان و مال کے ) حق کے بدلے “ ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں ہر اس شخص سے لازماً جنگ کروں گا جو نماز اور زکاۃ کے درمیان تفریق کرے گا ۔ اللہ کی قسم ! اگر یہ لوگ مجھ سے بکری کا ایک بچہ بھی روکیں گے جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو اسے روکنے پر ان سے جنگ کروں گا “ ۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : یہ اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سینے کو ان مرتدین سے جنگ کرنے کے لیے کھول دیا ہے ، تو میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3980
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 2445 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3981
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَإِذَا قَالُوهَا مَنَعُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ , وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا ، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ” لا الٰہ الا اللہ “ نہ کہیں ، جب وہ اسے کہہ لیں تو انہوں نے مجھ سے اپنا خون اور اپنا مال محفوظ کر لیے مگر ( جان و مال کے ) حق کے بدلے اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہو گا “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3981
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «سنن ابی داود/الجہاد 103 (2640)، سنن الترمذی/الإیمان 1 (2606)، سنن ابن ماجہ/الفتن 1 (3927)، (تحفة الأشراف: 12506) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3982
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ . ح وَعَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَا : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَإِذَا قَالُوهَا , مَنَعُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا ، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ” لا الٰہ الا اللہ “ نہ کہیں ، پھر جب وہ اسے کہہ لیں تو انہوں نے مجھ سے اپنا خون اور اپنے مال محفوظ کر لیے مگر اس کے ( جان و مال کے ) حق کے بدلے ، اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3982
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الإیمان 8 (21)، سنن ابن ماجہ/الفتن 1 (3928)، (تحفة الأشراف: 2298)، وحدیث أبي صالح، قد تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12482) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3983
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " نُقَاتِلُ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَإِذَا قَالُوا : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ , وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا ، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہم لوگوں سے اس وقت تک جنگ کریں گے جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں ، جب وہ لا الٰہ الا اللہ کہہ لیں تو ہم پر ان کے خون اور ان کے مال حرام ہو گئے مگر اس کے ( جان و مال کے ) حق کے بدلے ، اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3983
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12904) (حسن صحیح)»
حدیث نمبر: 3984
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ : كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَ رَجُلٌ فَسَارَّهُ , فَقَالَ : " اقْتُلُوهُ " , ثُمَّ قَالَ : " أَيَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ " . قَالَ : نَعَمْ ، وَلَكِنَّمَا يَقُولُهَا تَعَوُّذًا . فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا تَقْتُلُوهُ , فَإِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَإِذَا قَالُوهَا , عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ , وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا , وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک شخص نے آ کر آپ سے رازدارانہ گفتگو کی ۔ آپ نے فرمایا : ” اسے قتل کر دو “ ، پھر آپ نے فرمایا : ” کیا وہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ؟ “ کہا : جی ہاں ، مگر اپنے کو بچانے کے لیے وہ ایسا کہتا ہے ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے قتل نہ کرو ۔ اس لیے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ کروں جب تک کہ وہ ” لا الٰہ الا اللہ “ نہ کہیں : جب وہ اسے کہہ لیں تو انہوں نے مجھ سے اپنے خون اور اپنے مال کو محفوظ کر لیا ، مگر اس کے ( جان و مال کے ) حق کے بدلے ، اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے “ ۔
وضاحت:
: مزی نے تحفۃ الأشراف (۹/۲۱) میں اس حدیث کے ذکر کے بعد نسائی کا یہ قول نقل کیا ہے کہ اسود کی روایت صحیح نہیں ہے۔ (جنہوں نے یہ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کی مسند سے روایت کیا ہے، صحیح اگلی پانچ روایتیں ہیں، جن میں یہ حدیث اوس رضی اللہ عنہ کی مسند سے روایت کی گئی ہے)
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3984
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11623) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3985
قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ : حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَهُ ، قَالَ : دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَنَحْنُ فِي قُبَّةٍ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ ، وَقَالَ فِيهِ : " إِنَّهُ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ " نَحْوَهُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ایک شخص ۱؎ کہتے ہیں کہ` ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور ہم مدینے کی مسجد کے ایک خیمے میں تھے ، وہاں آپ نے فرمایا : ” میرے پاس وحی آئی ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ ” لا الٰہ الا اللہ “ نہ کہیں … آگے حدیث اسی طرح ہے جیسی اوپر گزری ۔
وضاحت:
۱؎: یہ شخص صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم اوس بن ابی اوس حذیفہ ثقفی رضی اللہ عنہ ہیں، ان کے نام کی صراحت اگلی روایتوں میں آ رہی ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3985
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن ابن ماجہ/الفتن 1 (3929)، (تحفة الأشراف: 1738)، مسند احمد (4/8)، ویأتي فیما یلي: 3986، 3987، 3988 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3986
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْيَنَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سِمَاكٌ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَوْسًا , يَقُولُ : دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي قُبَّةٍ , وَسَاقَ الْحَدِيثَ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہم لوگ خیمہ میں تھے پھر مذکورہ حدیث بیان کی ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3986
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «انظر ما قبلہ (صحیح)»
حدیث نمبر: 3987
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَوْسًا ، يَقُولُ : أَتَيْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ ، فَكُنْتُ مَعَهُ فِي قُبَّةٍ ، فَنَامَ مَنْ كَانَ فِي الْقُبَّةِ غَيْرِي , وَغَيْرُهُ , فَجَاءَ رَجُلٌ فَسَارَّهُ ، فَقَالَ : " اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ " . فَقَالَ : " أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ؟ " ، قَالَ : يَشْهَدُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " ذَرْهُ " ، ثُمَّ قَالَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَإِذَا قَالُوهَا حَرُمَتْ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا " . قَالَ مُحَمَّدٌ : فَقُلْتُ لِشُعْبَةَ : أَلَيْسَ فِي الْحَدِيثِ ، " أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ؟ " ، قَالَ : أَظُنُّهَا مَعَهَا وَلَا أَدْرِي .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں قبیلہ ثقیف کے ایک وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ، میں آپ کے ساتھ ایک خیمہ میں تھا ، میرے اور آپ کے علاوہ خیمے میں موجود سبھی لوگ سو گئے ۔ اتنے میں ایک شخص نے آپ سے چپکے سے کہا تو آپ نے فرمایا : ” جاؤ اسے قتل کر دو “ ۱؎ ، پھر آپ نے فرمایا : ” کیا یہ گواہی نہیں دیتا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں “ ۔ اس نے کہا : وہ گواہی دے رہا ہے ۔ آپ نے فرمایا : ” اسے چھوڑ دو “ پھر فرمایا : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ «لا إله إلا اللہ» نہ کہیں : جب وہ یہ کہنے لگ جائیں تو ان کے خون ، ان کے مال حرام ہو گئے مگر اس کے ( جان و مال کے ) حق کے بدلے “ ۔ محمد ( محمد بن جعفر غندر ) کہتے ہیں : میں نے شعبہ سے کہا : کیا حدیث میں یہ نہیں ہے ” «أليس يشهد أن لا إله إلا اللہ وأني رسول اللہ» ؟ “ وہ بولے : میرے خیال میں «أني رسول اللہ» کا جملہ «لا إله إلا اللہ» کے ساتھ ہے ، مجھے معلوم نہیں ۔
وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ حدیث نمبر ۳۹۸۴ میں «فاقتلوہ» میں جو «ہ» ضمیر ہے اس سے مراد وہ شخص ہے جس کے متعلق اس نے رازدارانہ سرگوشی کی تھی، نہ کہ بذات خود سرگوشی کرنے والا مراد ہے، کیونکہ «اذھب فاقتلہ» کا جملہ صریح طور پر اسی مفہوم کی وضاحت کر رہا ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3987
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 3985 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3988
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ أَبِي صَغِيرَةَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أَبَاهُ أَوْسًا , قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، ثُمَّ تَحْرُمُ دِمَاؤُهُمْ ، وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ( جب وہ اس کی گواہی دے دیں گے تو ) پھر ان کے خون اور ان کے مال حرام ہو جائیں گے مگر اس کے ( جان و مال کے ) حق کے بدلے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3988
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 3985 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3989
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَ : حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَخْطُبُ وَكَانَ قَلِيلَ الْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : سَمِعْتُهُ يَخْطُبُ يَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " كُلُّ ذَنْبٍ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ ، إِلَّا الرَّجُلُ يَقْتُلُ الْمُؤْمِنَ مُتَعَمِّدًا ، أَوِ الرَّجُلُ يَمُوتُ كَافِرًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوادریس خولانی کہتے ہیں کہ` میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو خطبہ دیتے ہوئے سنا ( انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت کم حدیثیں روایت کی ہیں ) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ” ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر گناہ معاف کر دے سوائے اس ( گناہ ) کے کہ آدمی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے ، یا وہ شخص جو کافر ہو کر مرے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یہ اس صورت میں ہے جب کہ یہ دونوں توبہ کئے بغیر مر جائیں، نیز آیت کریمہ: «ويغفر ما دون ذلك لمن يشاء» یعنی: اللہ تعالیٰ شرک کے سوا دوسرے گناہ جس کے لیے چاہے معاف کر سکتا ہے (سورة النساء: 48) کی روشنی میں مومن کے قصد و ارادہ سے عمداً قتل کو بھی بغیر توبہ کے معاف کر سکتا ہے (جس کے لیے چاہے) محققین سلف کا یہی قول ہے (تفصیل کے لیے دیکھئیے حدیث رقم ۴۰۰۴ کا حاشیہ)۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3989
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11420)، مسند احمد (4/99) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3990
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا ، وَذَلِكَ أَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ناحق جو بھی خون ہوتا ہے اس کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے اس بیٹے پر جاتا ہے جس نے سب سے پہلے قتل کیا ، کیونکہ اسی نے سب سے پہلے ( ناحق ) خون کرنے کی کا راستہ نکالا “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب تحريم الدم / حدیث: 3990
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الأنبیاء 1 (3335)، الدیات 2 (6867)، الاعتصام 15 (7321)، صحیح مسلم/القسامة 7 (1677)، سنن الترمذی/العلم 14 (2673)، سنن ابن ماجہ/الدیات 1 (2616)، (تحفة الأشراف: 9568)، مسند احمد (1/383، 430، 433) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل