کتب حدیث ›
      سنن نسائي ›      ابواب
       › باب: عطیہ و ہبہ (بخشش) کے سلسلہ میں نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے سیاق کے اختلاف کا ذکر۔    
      
  
  
          سنن نسائي
                            كتاب النحل          — کتاب: ہبہ اور عطیہ کے احکام و مسائل          
        
                            
            بَابُ : ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ فِي النُّحْلِ            — باب: عطیہ و ہبہ (بخشش) کے سلسلہ میں نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کی حدیث کے ناقلین کے سیاق کے اختلاف کا ذکر۔          
              حدیث نمبر: 3702
      أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدٍ . ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ : سَمِعْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ النُّعْمَانِ , عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنَّ أَبَاهُ نَحَلَهُ غُلَامًا فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ ، فَقَالَ : " أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ " , قَالَ : لَا ، قَالَ : فَارْدُدْهُ " , وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ` انہیں ان کے والد نے ایک غلام ہبہ کیا ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے کہ آپ کو اس پر گواہ بنائیں ۔ آپ نے پوچھا : ” کیا تم نے اپنے سبھی بیٹوں کو یہ عطیہ دیا ہے ؟ “ انہوں نے کہا : نہیں ، آپ نے فرمایا : ” تو تم اسے واپس لے لو “ ۔ اس حدیث کے الفاظ محمد ( راوی ) کے ہیں ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3702
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الہبة 12 (2586)، صحیح مسلم/الہبات 3 (1623)، سنن الترمذی/الأحکام 30 (1367)، سنن ابن ماجہ/الہبات 1 (2376)، (تحفة الأشراف: 11617)، موطا امام مالک/الأقضیة 33 (39)، مسند احمد (4/268، 270) ویأتی فیما یلی: 3703، 3704، 375 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3703
      أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ يحدثانه , عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرِ ، أَنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي غُلَامًا كَانَ لِي ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَهُ " ، قَالَ : لَا ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " فَارْجِعْهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ` ان کے والد انہیں ساتھ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور کہا : میرے پاس ایک غلام تھا جسے میں نے اپنے ( اس ) بیٹے کو دے دیا ہے ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم نے اپنے سبھی بیٹوں کو غلام دیے ہیں ؟ “ ، کہا : نہیں ، آپ نے فرمایا : ” تو تم اسے واپس لے لو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3703
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «انظر ماقبلہ (صحیح)»
حدیث نمبر: 3704
      أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ , عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنَّ أَبَاهُ بَشِيرَ بْنَ سَعْدٍ جَاءَ بِابْنِهِ النُّعْمَانِ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا كَانَ لِي ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَكُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَ " قَالَ : لَا ، قَالَ : " فَارْجِعْهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ` ان کے والد بشیر بن سعد اپنے بیٹے نعمان کو لے کر آئے اور آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے اپنا ایک غلام اپنے اس بیٹے کو دے دیا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی دیا ہے ؟ “ کہا : نہیں ، آپ نے فرمایا : ” پھر تو تم اسے واپس لے لو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3704
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 3702 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3705
      أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ النُّعْمَانِ ، وَحُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَاهُ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، فَقَالَ : إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ تُنْفِذَهُ أَنْفَذْتُهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَكُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَهُ " ، قَالَ : لَا ، قَالَ : " فَارْدُدْهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´بشیر بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( اپنے بیٹے ) نعمان بن بشیر کو لے کر آئے اور عرض کیا : میں نے اس بیٹے کو ایک غلام بطور عطیہ دیا ہے ، اگر آپ اس عطیہ کے نفاذ کو مناسب سمجھتے ہوں تو میں اسے نافذ کر دوں ، آپ نے فرمایا : ” کیا تم نے اپنے سبھی بیٹوں کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے ؟ “ انہوں نے کہا : نہیں ، آپ نے فرمایا : ” پھر تو تم اسے واپس لے لو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3705
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 3702، (تحفة الأشراف: 2020، 11617)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 3707، 3708، 3713) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3706
      أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنَّ أَبَاهُ " نَحَلَهُ نُحْلًا فَقَالَتْ لَهُ أُمُّهُ : أَشْهِدِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا نَحَلْتَ ابْنِي فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَكَرِهَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْهَدَ لَهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ` ان کے والد نے انہیں ایک عطیہ دیا ، تو ان کی ماں نے ان کے والد سے کہا کہ آپ نے جو چیز میرے بیٹے کو دی ہے اس کے دینے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا دیجئیے ، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے اس کے لیے گواہ بننے کو ناپسند کیا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3706
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الہبات 3 (1623)، سنن ابی داود/البیوع 85 (3543)، (تحفة الأشراف: 11635)، مسند احمد (4/268) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3707
      أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدٍ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ بَشِيرٍ أَنَّهُ نَحَلَ ابْنَهُ غُلَامًا ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَادَ أَنْ يُشْهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : " أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَهُ مِثْلَ ذَا , قَالَ : لَا ، قَالَ : فَارْدُدْهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´بشیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے اپنے بیٹے کو ایک غلام بطور عطیہ دیا ، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس ارادہ سے آئے کہ آپ کو اس پر گواہ بنا دیں ۔ آپ نے فرمایا : ” کیا تم نے اپنے ہر بیٹے کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے ؟ “ انہوں نے کہا : نہیں ، آپ نے فرمایا : ” تو اسے لوٹا لو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3707
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 3705 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3708
      أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حِبَّانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ بَشِيرًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ نِحْلَةً ، قَالَ : " أَعْطَيْتَ لِإِخْوَتِهِ ، قَالَ : لَا ، قَالَ : فَارْدُدْهُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ` بشیر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا : اللہ کے نبی ! میں نے ( اپنے بیٹے ) نعمان کو ایک عطیہ دیا ہے ۔ آپ نے فرمایا : ” اس کے بھائیوں کو بھی دیا ہے ؟ “ ، انہوں نے کہا : نہیں ، آپ نے فرمایا : ” جو دیا ہے اسے واپس لے لو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3708
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 3705 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3709
      أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ ، قَالَ : انْطَلَقَ بِهِ أَبُوهُ يَحْمِلُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : اشْهَدْ أَنِّي قَدْ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ مِنْ مَالِي كَذَا ، وَكَذَا قَالَ : " كُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَ مِثْلَ الَّذِي نَحَلْتَ النُّعْمَانَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ` ان کے والد انہیں اٹھا کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے اور کہا : آپ گواہ رہیں میں نے اپنے مال میں سے نعمان کو فلاں اور فلاں چیزیں بطور عطیہ دی ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ” کیا تم نے اپنے تمام بیٹوں کو وہی دی ہیں جو نعمان کو دی ہیں ؟ “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3709
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «صحیح البخاری/الہبة 13 (285)، والشہادات 9 (2650)، صحیح مسلم/الہبات 3 (1623)، سنن ابی داود/البیوع 85 (3542 مطولا)، سنن ابن ماجہ/الہبات 1 (2375مطولا)، (تحفة الأشراف: 11625)، مسند احمد (4/268، 269، 270، 273، 276)، ویأتي فیما یلي: 3710-3712 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3710
      أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ ، أَنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُ عَلَى نُحْلٍ نَحَلَهُ إِيَّاهُ ، فَقَالَ : " أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَ مَا نَحَلْتَهُ ، قَالَ : لَا ، قَالَ : فَلَا أَشْهَدُ عَلَى شَيْءٍ أَلَيْسَ يَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا إِلَيْكَ فِي الْبِرِّ سَوَاءً , قَالَ : بَلَى ، قَالَ : فَلَا إِذًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ` ان کے والد انہیں ساتھ لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس ارادہ سے آئے کہ انہوں نے انہیں خاص طور پر عطیہ دیا ہے ، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا دیں ۔ آپ نے فرمایا : ” کیا تم نے اپنے سبھی لڑکوں کو ویسا ہی دیا ہے جیسا تم نے اسے دیا ہے ؟ “ ، انہوں نے کہا : نہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” میں ( اس طرح کی ) کسی چیز پر گواہ نہیں بنتا ۔ کیا یہ بات تمہیں اچھی نہیں لگتی کہ وہ سب تمہارے ساتھ اچھے سلوک میں یکساں اور برابر ہوں “ ، انہوں نے کہا : کیوں نہیں ، آپ نے فرمایا : ” تب تو یہ نہیں ہو سکتا “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3710
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر ما قبلہ (صحیح)»
حدیث نمبر: 3711
      أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ ، أَنَّ أُمَّهُ ابْنَةَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْ أَبَاهُ بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ مِنْ مَالِهِ لِابْنِهَا فَالْتَوَى بِهَا سَنَةً ثُمَّ بَدَا لَهُ فَوَهَبَهَا لَهُ ، فَقَالَتْ : لَا أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ هَذَا ابْنَةَ رَوَاحَةَ قَاتَلَتْنِي عَلَى الَّذِي وَهَبْتُ لَهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَا بَشِيرُ أَلَكَ وَلَدٌ سِوَى هَذَا ؟ " قَالَ : نَعَمْ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَفَكُلُّهُمْ وَهَبْتَ لَهُمْ مِثْلَ الَّذِي وَهَبْتَ لِابْنِكَ هَذَا " قَالَ : لَا ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ` ان کی ماں رواحہ کی بیٹی نے ان کے باپ سے مال میں سے بعض چیزیں ہبہ کرنے کا مطالبہ کیا تو وہ انہیں سال بھر ٹالتے رہے ، پھر ان کے جی میں کچھ آیا تو اس ( بیٹے ) کو وہ عطیہ دے دیا ۔ ان کی ماں نے کہا : میں اتنے سے مطمئن اور خوش نہیں ہوں جب تک کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر گواہ نہیں بنا دیتے تو انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں نے اس بچے کو جو عطیہ دیا ہے تو اس لڑکے کی ماں ، رواحہ کی بیٹی ، اس پر مجھ سے جھگڑتی ہے ( کہ میں اس پر آپ کو گواہ کیوں نہیں بناتا ؟ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بشیر ! اس لڑکے کے علاوہ بھی تمہارا اور کوئی لڑکا ہے ؟ “ ، کہا : ہاں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تم نے سبھی لڑکوں کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے جیسا تم نے اپنے اس بیٹے کو دیا ہے “ ، انہوں نے کہا : نہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” پھر تو تم مجھے گواہ نہ بناؤ ، کیونکہ میں ظلم و زیادتی کا گواہ نہیں بن سکتا ۱؎ “ ۔
وضاحت:
۱؎: اور یہ ظلم کی ہی بات ہے کہ ایک بیٹے کو عطیہ وہبہ کے نام پر نوازا جائے اور دوسرے بیٹے کو محروم رکھا جائے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3711
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «انظر حدیث رقم: 3709 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3712
      أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَعْلَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ ، قَالَ : سَأَلَتْ أُمِّي أَبِي بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ فَوَهَبَهَا لِي ، فَقَالَتْ : لَا أَرْضَى حَتَّى أُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَأَخَذَ أَبِي بِيَدِي وَأَنَا غُلَامٌ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ هَذَا ابْنَةَ رَوَاحَةَ طَلَبَتْ مِنِّي بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ وَقَدْ أَعْجَبَهَا أَنْ أُشْهِدَكَ عَلَى ذَلِكَ ، قَالَ : يَا بَشِيرُ أَلَكَ ابْنٌ غَيْرُ هَذَا ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : فَوَهَبْتَ لَهُ مِثْلَ مَا وَهَبْتَ لِهَذَا ، قَالَ : لَا ، قَالَ : فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ ".
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نعمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میری ماں نے میرے والد سے مطالبہ کیا کہ میرے بیٹے کو کچھ عطیہ دو ، تو انہوں نے : مجھے عطیہ دیا ۔ میری ماں نے کہا : میں اس پر راضی ( و مطمئن ) نہیں ہوں جب تک کہ میں اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ نہ بنا دوں ، تو میرے والد نے میرا ہاتھ پکڑا ، اس وقت میں ایک چھوٹا لڑکا تھا ، مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس بچے کی ماں رواحہ کی بیٹی نے مجھ سے کچھ عطیہ کا مطالبہ کیا ہے اور اس کی خوشی اس میں ہے کہ میں اس پر آپ کو گواہ بنا دوں ۔ تو آپ نے فرمایا : ” بشیر ! کیا تمہارا اس کے علاوہ بھی کوئی بیٹا ہے ؟ “ ، کہا : ہاں ، آپ نے پوچھا : ” کیا تم نے جیسا اسے دیا ہے اسے بھی دیا ہے ؟ “ کہا : نہیں ، آپ نے فرمایا : ” پھر تو تم مجھے گواہ نہ بناؤ ، کیونکہ میں ظلم و زیادتی پر گواہ نہیں بنتا “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3712
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 3709 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3713
      أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : أُخْبِرْتُ , أَنَّ بَشِيرَ بْنَ سَعْدٍ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ امْرَأَتِي عَمْرَةَ بِنْتَ رَوَاحَةَ أَمَرَتْنِي أَنْ أَتَصَدَّقَ عَلَى ابْنِهَا نُعْمَانَ بِصَدَقَةٍ ، وَأَمَرَتْنِي أَنْ أُشْهِدَكَ عَلَى ذَلِكَ ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هَلْ لَكَ بَنُونَ سِوَاهُ ؟ " قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : " فَأَعْطَيْتَهُمْ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَ لِهَذَا ؟ " قَالَ : لَا ، قَالَ : " فَلَا تُشْهِدْنِي عَلَى جَوْرٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عامر شعبی کہتے ہیں کہ` مجھے خبر دی گئی کہ بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے کہا کہ میری بیوی عمرہ بنت رواحہ نے مجھ سے فرمائش کی ہے کہ میں اس کے بیٹے نعمان کو کچھ ہبہ کروں ، اور اس کی فرمائش یہ بھی ہے کہ جو میں اسے دوں اس پر آپ کو گواہ بنا دوں ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : ” کیا تمہارے پاس اس کے سوا اور بھی بیٹے ہیں ؟ “ انہوں نے کہا : جی ہاں ، آپ نے فرمایا : ” کیا تم نے انہیں بھی ویسا ہی دیا ہے جیسا تم نے اس لڑکے کو دیا ہے ؟ “ ، انہوں نے کہا : نہیں تو آپ نے فرمایا : ” پھر تو تم مجھے ظلم و زیادتی پر گواہ نہ بناؤ “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3713
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح لغيره , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 3705 (صحیح) (سند میں انقطاع ہے، مگر دیگر سندوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»
حدیث نمبر: 3714
      أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ . ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا حِبَّانُ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ زَكَرِيَّا ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مُحَمَّدٌ : أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ : إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَى ابْنِي بِصَدَقَةٍ فَاشْهَدْ ، فَقَالَ : " هَلْ لَكَ وَلَدٌ غَيْرُهُ ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : أَعْطَيْتَهُمْ كَمَا أَعْطَيْتَهُ ، قَالَ : لَا ، قَالَ : أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ` ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا : میں نے اپنے بیٹے کو کچھ ہبہ کیا ہے تو آپ اس پر گواہ ہو جائیے ۔ آپ نے فرمایا : ” کیا اس کے علاوہ بھی تمہارے پاس کوئی اور لڑکا ہے ؟ “ ، انہوں نے کہا : جی ہاں ، ( ہے ) آپ نے فرمایا : ” کیا تم نے انہیں بھی ایسا ہی دیا ہے جیسے تم نے اسے دیا ہے ؟ “ اس نے کہا : نہیں ۔ آپ نے فرمایا : ” تو کیا میں ظلم پر گواہی دوں گا ؟ “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: تمہارا دوسرے بیٹوں کو محروم کر کے ایک کو دینا اور اس پر مجھ سے گواہ بننے کے لیے کہنا گویا یہ مطالبہ کرنا ہے کہ میں اس ظلم و زیادتی کی تائید کروں۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3714
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح لغيره , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6580) (صحیح) (یہ مرسل ہے ’’عبداللہ بن عتبہ تابعی ہیں ‘‘مگر اگلی سندوں سے یہ روایت صحیح ہے)»
حدیث نمبر: 3715
      أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ فِطْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ صُبَيْحٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ , يَقُولُ : ذَهَبَ بِي أَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ عَلَى شَيْءٍ أَعْطَانِيهِ فَقَالَ : " أَلَكَ وَلَدٌ غَيْرُهُ ؟ قَالَ : نَعَمْ , وَصَفَّ بِيَدِهِ بِكَفِّهِ أَجْمَعَ كَذَا أَلَا سَوَّيْتَ بَيْنَهُمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ` میرے والد مجھے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے ، مجھے ایک چیز دی تھی اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک چیز پر گواہ بنانا چاہتے تھے جو انہوں نے مجھے دی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا تمہارے اس لڑکے کے علاوہ بھی کوئی اور لڑکا ہے ؟ “ انہوں نے کہا : جی ہاں ہے ، آپ نے اپنا پورا ہاتھ ہتھیلی سمیت ایک دم سیدھا پھیلاتے ہوئے فرمایا : ” تم نے اس طرح ان کے درمیان برابری کیوں نہ رکھی ۱؎ ؟ “ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی جب تمہارے کئی لڑکے ہیں تو لینے دینے میں سب کے ساتھ انصاف و مساوات کا سلوک کیوں نہیں کیا۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3715
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11639)، مسند احمد (4/268، 276) (صحیح الإسناد)»
حدیث نمبر: 3716
      أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا حِبَّانُ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ فِطْرٍ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ النُّعْمَانَ , يَقُولُ وَهُوَ يَخْطُبُ : انْطَلَقَ بِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ عَلَى عَطِيَّةٍ أَعْطَانِيهَا ، فَقَالَ : " هَلْ لَكَ بَنُونَ سِوَاهُ ؟ قَالَ : نَعَمْ , قَالَ : سَوِّ بَيْنَهُمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نعمان رضی الله عنہ نے دوران خطبہ کہا کہ` میرے والد مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر گئے ، وہ آپ کو ایک عطیہ پر گواہ بنا رہے تھے تو آپ نے پوچھا : ” کیا اس کے علاوہ تمہارے اور بھی بیٹے ہیں ؟ “ انہوں نے کہا : جی ہاں ( اور بھی بیٹے ہیں ) تو آپ نے فرمایا : ” ان کے درمیان انصاف اور برابری کا معاملہ کرو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3716
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)»
حدیث نمبر: 3717
      أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ سُفْيَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ حَاجِبِ بْنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ الْمُهَلَّبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَخْطُبُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمُ اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´نعمان بن بشیر رضی الله عنہما نے خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” ( لوگو ! ) اپنے بیٹوں کے درمیان انصاف کرو ، اپنے بیٹوں کے درمیان انصاف کرو “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ اولاد کے درمیان مساوات کا خاص خیال رکھنا چاہیئے گا، مذکورہ احادیث کی روشنی میں علماء اسے واجب قرار دیتے ہیں، حتیٰ کہ بعض علماء کا کہنا ہے کہ زندگی میں عطیہ یا ہبہ اور بخشش کے سلسلے میں لڑکا اور لڑکی کے درمیان کوئی فرق و امتیاز نہیں ہے، اور لڑکی کے دوگنا لڑکے کو دینے کا مسئلہ موت کے بعد وراثت کی تقسیم میں ہے۔ (واللہ اعلم)
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب النحل / حدیث: 3717
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن ابی داود/البیوع 85 (3544)، (تحفة الأشراف: 11640)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الہبة 13 (2587)، صحیح مسلم/الہبات 3 (1623)، مسند احمد (4/278) (صحیح)»
