سنن نسائي : «باب: میت کی طرف سے صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: میت کی طرف سے صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الوصايا — کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
بَابُ : فَضْلِ الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ — باب: میت کی طرف سے صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3681
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ ، وَعِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ ، وَوَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب انسان مر جاتا ہے تو اس کا عمل بھی ختم ہو جاتا ہے سوائے تین عمل کے ( جن سے اسے مرنے کے بعد بھی فائدہ پہنچتا ہے ) ایک صدقہ جاریہ ، ۱؎ دوسرا علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں ۲؎ ، تیسرا نیک اور صالح بیٹا جو اس کے لیے دعا کرتا رہے “ ۔
وضاحت:
۱؎: مثلاً مسجد، مدرسہ، تالاب اور مسافر خانہ وغیرہ عوام کے فائدہ کے لیے بنوایا جائے تو جب تک لوگ اس سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے اسے ثواب ملتا رہے گا۔ ۲؎: مثلاً کوئی اچھی کتاب لکھ جائے جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں یا ایسے شاگرد تیار کر جائے جو کتاب وسنت کی روشنی میں علم کی اشاعت کریں اور اسے دوسروں تک پہنچائیں۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3681
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الوصایا 3 (1631)، سنن الترمذی/الأحکام 36 (1376)، (تحفة الأشراف: 13975)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الوصایا 14 (2880) ، مسند احمد 2/316، 350، 372، سنن الدارمی/المقدمة46 (578) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3682
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ أَبِي مَاتَ وَتَرَكَ مَالًا وَلَمْ يُوصِ فَهَلْ يُكَفِّرُ عَنْهُ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهُ ؟ قَالَ : نَعَمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا : ( اللہ کے رسول ! ) میرے والد وصیت کئے بغیر انتقال کر گئے اور مال بھی چھوڑ گئے ہیں ۔ اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا ان کی طرف سے کفارہ ( اور ان کے لیے موجب نجات ) ہو جائے گا ؟ آپ نے فرمایا : ” ہاں “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3682
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الوصایا 2 (1630)، (تحفة الأشراف: 13984)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الوصایا 8 (2716)، مسند احمد (2/371) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3683
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ : أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي أَوْصَتْ أَنْ تُعْتَقَ عَنْهَا رَقَبَةٌ ، وَإِنَّ عِنْدِي جَارِيَةً نُوبِيَّةً أَفَيُجْزِئُ عَنِّي أَنْ أُعْتِقَهَا عَنْهَا ؟ قَالَ : " ائْتِنِي بِهَا " , فَأَتَيْتُهُ بِهَا ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ رَبُّكِ ؟ " قَالتْ : اللَّهُ ، قَالَ : مَنْ أنَا ؟ قَالَتْ : أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ ، قَالَ : " فَأَعْتِقْهَا فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´شرید بن سوید ثقفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے عرض کیا : میری ماں نے وصیت کی ہے کہ ان کی طرف سے ایک غلام آزاد کر دیا جائے اور میرے پاس حبشی نسل کی ایک لونڈی ہے ، اگر میں اسے ان کی طرف سے آزاد کر دوں تو کیا وہ کافی ہو جائے گی ؟ آپ نے فرمایا : ” جاؤ اسے ساتھ لے کر آؤ “ چنانچہ میں اسے ساتھ لیے ہوئے آپ کے پاس حاضر ہو گیا ، آپ نے اس سے پوچھا : ” تمہارا رب ( معبود ) کون ہے ؟ “ اس نے کہا : اللہ ، آپ نے ( پھر ) اس سے پوچھا : ” میں کون ہوں ؟ “ اس نے کہا : آپ اللہ کے رسول ہیں ، آپ نے فرمایا : ” اسے آزاد کر دو ، یہ مسلمان عورت ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3683
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «سنن ابی داود/الأیمان والنذور 19 (3283)، (تحفة الأشراف: 4839)، مسند احمد (4/222، 388، 389)، سنن الدارمی/النذور 10 (2393) (حسن) (سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 3161، تراجع الالبانی 107)»
حدیث نمبر: 3684
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ : أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَن ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ سَعْدًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَلَمْ تُوصِ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا ؟ قَالَ : نَعَمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ` سعد رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : میری ماں مر چکی ہیں اور کوئی وصیت نہیں کی ہیں ، کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں ؟ آپ نے فرمایا : ” ہاں کر دو “ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی اگر میں ان کی جانب سے صدقہ کروں تو کیا اس صدقہ کا ثواب انہیں ملے گا؟۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3684
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «صحیح البخاری/الوصایا 20 (2770)، سنن ابی داود/الوصایا 15 (2882 مطولا)، سنن الترمذی/الزکاة 33 (669 مطولا)، (تحفة الأشراف: 6164) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3685
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا : زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاق ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ : " يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّهُ تُوُفِّيَتْ أَفَيَنْفَعُهَا إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا ، قَالَ : نَعَمْ " ، قَالَ : فَإِنَّ لِي مَخْرَفًا فَأُشْهِدُكَ أَنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ` ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! میری ماں کا انتقال ہو گیا ہے اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں تو کیا انہیں اس کا فائدہ پہنچے گا ؟ آپ نے فرمایا : ” ہاں “ ، تو اس نے کہا : پھر تو میرے پاس کھجور کا ایک باغ ہے ، آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنی ماں کی طرف سے اسے صدقہ میں دے دیا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3685
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «انظر ما قبلہ (صحیح)»
حدیث نمبر: 3686
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ أَفَيُجْزِئُ عَنْهَا أَنْ أُعْتِقَ عَنْهَا ، قَالَ : " أَعْتِقْ عَنْ أُمِّكَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سعد بن عبادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا : میری ماں مر چکی ہیں اور ان کے ذمہ ایک نذر ہے ، اگر میں ان کی طرف سے ( ایک غلام ) آزاد کر دوں تو کیا یہ ان کی طرف سے پوری ہو جائے گی ؟ آپ نے فرمایا : ” ( ہاں ) اپنی ماں کی طرف سے غلام آزاد کر دو “ ۔
وضاحت:
۱؎: سعد بن عبادہ کی ماں نے غلام آزاد کرنے کی نذر مانی تھی۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3686
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح لغيره , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3837، (حم (6/7) (صحیح) (آگے آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
حدیث نمبر: 3687
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحَمَدَ أَبُو يُوسُفَ الصَّيْدَلَانِيُّ ، عَنْ عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَهُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، أَنَّهُ اسْتَفْتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اقْضِهِ عَنْهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سعد بن عبادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نذر کے متعلق مسئلہ پوچھا جو ان کی ماں کے ذمہ تھی اور اسے پوری کرنے سے پہلے ہی انتقال کر گئی تھیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس نذر کو تم ان کی طرف سے پوری کر دو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3687
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 3686 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3688
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَدَقَةَ الْحِمْصِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَهُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، أَنَّهُ اسْتَفْتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ فَمَاتَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " اقْضِهِ عَنْهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´سعد بن عبادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نذر کے بارے میں پوچھا جوان کی ماں کے ذمہ تھی اور نذر پوری کرنے سے پہلے ہی ان کی موت ہو گئی تھی ؟ آپ نے فرمایا : ” تم ان کی طرف سے نذر پوری کر دو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3688
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 3686 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3689
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبِي ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : اسْتَفْتَى سَعْدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اقْضِهِ عَنْهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ` سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نذر کے متعلق پوچھا جو ان کی ماں کے ذمہ تھی اور اسے پوری کرنے سے پہلے ہی وہ انتقال کر گئیں ، تو آپ نے فرمایا : ” تم ان کی طرف سے نذر پوری کر دو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3689
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الوصایا 19 (2761)، الأیمان 30 (6698)، الحیل 3 (6959)، صحیح مسلم/النذور 1 (1638)، سنن ابی داود/الأیمان 25 (3307)، سنن الترمذی/الأیمان 19 (1546)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 19 (2132)، (تحفة الأشراف: 5835)، ویأتي عند المؤلف: 3848، 3849، 3850) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل