سنن نسائي
كتاب الوصايا — کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
بَابُ : إِذَا أَوْصَى لِعَشِيرَتِهِ الأَقْرَبِينَ — باب: اپنے قریبی خاندان والوں کے لیے وصیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3674
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ : وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 ، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا ، فَاجْتَمَعُوا فَعَمَّ وَخَصَّ ، فَقَالَ : " يَا بَنِي كَعْبِ بْنِ لُؤَيٍّ ، يَا بَنِي مُرَّةَ بْنِ كَعْبٍ ، يَا بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ ، وَيَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ ، وَيَا بَنِي هَاشِمٍ ، وَيَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ ، وَيَا فَاطِمَةُ ، أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنَ النَّارِ ، إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّ لَكُمْ رَحِمًا ، سَأَبُلُّهَا بِبِلَالِهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` جب آیت : «وأنذر عشيرتك الأقربين» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا چنانچہ قریش سبھی لوگ اکٹھا ہو گئے ، تو آپ نے عام و خاص سبھوں کو مخاطب کر کے فرمایا : ” اے بنی کعب بن لوئی ! اے بنی مرہ بن کعب ! اے بنی عبد شمس ! اے بنی عبد مناف ! اے بنی ہاشم اور اے بنی عبدالمطلب ! تم سب اپنے آپ کو آگ سے بچا لو اور اے فاطمہ ( فاطمہ بنت محمد ) تم اپنے آپ کو آگ سے بچا لو کیونکہ میں اللہ کے عذاب کے سامنے تمہارے کچھ بھی کام نہیں آ سکتا سوائے اس کے کہ ہمارا تم سے رشتہ داری ہے جو میں ( دنیا میں ) اس کی تری سے تر رکھوں گا “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی دنیا میں تمہارے ساتھ برابر صلہ رحمی کرتا رہوں گا۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3674
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الإیمان 89 (204)، سنن الترمذی/تفسیرسورة الشعراء 2 (3185)، (تحفة الأشراف: 14623)، مسند احمد (2/333، 360، 519) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3675
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، قَالَ : أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ ابْنُ إِسْحَاق ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ ، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ ، إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ ، إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ، وَلَكِنْ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ رَحِمٌ ، أَنَا بَالُّهَا بِبِلَالِهَا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´موسیٰ بن طلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اے بنی عبد مناف ! اپنی جانوں کو اپنے رب سے ( اپنے اعمال حسنہ کے بدلے ) خرید لو ، میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے بچا لینے کی کچھ بھی طاقت نہیں رکھتا ، اے عبدالمطلب کی اولاد ! اپنی جانوں کو اپنے رب سے ( اپنے نیک اعمال کے بدلے ) خرید لو ، میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے بچا لینے کی کچھ بھی طاقت نہیں رکھتا ، البتہ ہمارے اور تمہارے درمیان قرابت داری ہے ، تو میں اس کی تری اسے تروتازہ اور زندہ رکھنے کی کوشش کروں گا “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: دنیا میں تمہارے ساتھ برابر صلہ رحمی کرتا رہوں گا۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3675
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح لغيره , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «صحیح البخاری/الوصایا 11 (2753 تعلیقًا)، تفسیرسورة الشعراء 2 (4771تعلیقًا)، صحیح مسلم/الإیمان 89 (206)، (تحفة الأشراف: 13348، 15228) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3676
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ : وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 ، قَالَ : " يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ ، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ، يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، لَا أُغْنِي عَنْكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ، يَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ، يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ ، سَلِينِي مَا شِئْتِ لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب آیت : «وأنذر عشيرتك الأقربين» ” آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے “ نازل ہوئی تو آپ نے فرمایا : ” اے قریش کی جماعت ! تم ! اپنی جانوں کو اللہ سے ( اس کی اطاعت کے بدلے ) خرید لو ، میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا ، اے بنی عبدالمطلب ! میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا ، اے عباس بن عبدالمطلب ! میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے کچھ بھی نجات نہیں دلا سکتا ، اے صفیہ ! ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی ) میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا ، اے فاطمہ بنت محمد ! تمہیں جو کچھ بھی مانگنا ہو مانگ لو ، لیکن ( یہ جان لو کہ ) میں اللہ کے پاس تمہارے کچھ بھی کام نہ آؤں گا “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3676
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «انظر حدیث رقم: 3674 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3677
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أن أبا هريرة , قَالَ : قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ : وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 ، فَقَالَ : " يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ ، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ، يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ، يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، لَا أُغْنِي عَنْكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ، يَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ، يَا فَاطِمَةُ ، سَلِينِي مَا شِئْتِ ، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` جب آیت کریمہ : «وأنذر عشيرتك الأقربين» ” اے محمد ! اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے “ نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا : ” اے قریش کے لوگو ! اپنی جانوں کو اللہ سے ( اس کی اطاعت کے بدلے ) خرید لو ، میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا ، اے بنی عبد مناف ! میں اللہ کے یہاں تمہارے کچھ بھی کام نہ آ سکوں گا ، اے عباس بن عبدالمطلب ! اللہ کے یہاں میں تمہارے بھی کچھ کام نہ آ سکوں گا ، اے صفیہ ! ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی ) ، میں اللہ کے یہاں تمہیں بھی کوئی فائدہ پہنچا نہ سکوں گا ، اے فاطمہ ! تمہیں جو کچھ بھی مانگنا ہے مجھ سے مانگو ، لیکن میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی فائدہ پہنچا نہ سکوں گا “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3677
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «صحیح البخاری/الوصایا 11 (2753)، تفسیر سورة الشعر 2 (4771)، (تحفة الأشراف: 13156)، سنن الدارمی/الرقاق 37 (2792) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3678
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَهُوَ ابْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ : وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَا فَاطِمَةُ ابْنَةَ مُحَمَّدٍ ، يَا صَفِيَّةُ بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ، سَلُونِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمْ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` جب آیت کریمہ : «وأنذر عشيرتك الأقربين» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اے فاطمہ بنت محمد ! اے صفیہ بنت عبدالمطلب ! اور اے بنی عبدالمطلب ! میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی فائدہ پہنچا نہ سکوں گا ، میرے مال میں سے جو چاہو مجھ سے مانگ لو ۱؎ “ ۔
وضاحت:
۱؎: اس لیے آخرت کے عذاب سے بچنے کی تدبیر خود تمہیں ہی کرنی ہے، میرے سہارے رہو گے تو نقصان اٹھاؤ گے کیونکہ میری قرابت داری کچھ کام نہ آئے گی۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3678
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17230) (صحیح)»