سنن نسائي : «باب: وارث کے لیے وصیت باطل ہے۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: وارث کے لیے وصیت باطل ہے۔
سنن نسائي
كتاب الوصايا — کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
بَابُ : إِبْطَالِ الْوَصِيَّةِ لِلْوَارِثِ — باب: وارث کے لیے وصیت باطل ہے۔
حدیث نمبر: 3671
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غُنْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ ، قَالَ : خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : " إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ ، وَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے ہر حق والے کو اس کا حق دے دیا ہے ( تو تم سمجھ لو ) وارث کے لیے وصیت نہیں ہے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اس کا حق دے دیا ہے، اور اس کے حصے متعین کر دیے ہیں۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3671
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «سنن الترمذی/الوصایا 5 (2121) مطولا، سنن ابن ماجہ/الوصایا 6 (2712) مطولا، (تحفة الأشراف: 10731)، مسند احمد (4/186، 187، 238، 239)، سنن الدارمی/الوصیة 28 (3303) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3672
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، أَنَّ ابْنَ غُنْمٍ ذَكَرَ ، أَنَّ ابْنَ خَارِجَةَ ذَكَرَ لَهُ ، أَنَّهُ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَخْطُبُ النَّاسَ عَلَى رَاحِلَتِهِ ، وَإِنَّهَا لَتَقْصَعُ بِجَرَّتِهَا ، وَإِنَّ لُعَابَهَا لَيَسِيلُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خُطْبَتِهِ : " إِنَّ اللَّهَ قَدْ قَسَّمَ لِكُلِّ إِنْسَانٍ قِسْمَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ ، فَلَا تَجُوزُ لِوَارِثٍ وَصِيَّةٌ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عمرو بن خارجہ رضی الله عنہ نے ذکر کیا کہ` وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خطبہ میں موجود تھے جو آپ اپنی سواری پر بیٹھ کر دے رہے تھے ، سواری جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب بہہ رہا تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے میراث سے ہر انسان کا حصہ تقسیم فرما دیا ہے تو کسی وارث کے لیے وصیت کرنا درست اور جائز نہیں ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3672
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «(تحفة الأشراف: 10731)، انظر ما قبلہ (صحیح)»
حدیث نمبر: 3673
أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَرْوَزِيُّ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ اسْمُهُ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ ، وَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عمرو بن خارجہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ عزوجل نے ہر صاحب حق کو اس کا حق دے دیا ہے ، اور کسی وارث کے لیے وصیت جائز نہیں ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3673
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «(تحفة الأشراف: 10731)، انظر ما قبلہ (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل