سنن نسائي
كتاب الوصايا — کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
بَابُ : هَلْ أَوْصَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ — باب: کیا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کوئی وصیت کی تھی؟
حدیث نمبر: 3650
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا طَلْحَةُ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى أَوْصَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : لَا ، قُلْتُ : كَيْفَ كَتَبَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الْوَصِيَّةَ ؟ قَالَ : أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´طلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے ابن ابی اوفی سے پوچھا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی تھی ؟ کہا : نہیں ۱؎ ، میں نے کہا : پھر مسلمانوں پر وصیت کیسے فرض کر دی ؟ کہا : آپ نے اللہ کی کتاب سے وصیت کو ضروری قرار دیا ہے ۲؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی دنیا کے متعلق کوئی وصیت نہیں کی کیونکہ آپ نے ایسا کوئی مال چھوڑا ہی نہیں تھا جس میں وصیت کرنے کی ضرورت پیش آتی، رہی مطلق وصیت تو آپ نے کئی باتوں کی وصیت فرمائی ہے۔ ۲؎: اشارہ ہے آیت کریمہ: «كتب عليكم إذا حضر أحدكم الموت إن ترك خيرا الوصية للوالدين والأقربين بالمعروف حقا على المتقي» کی طرف، یعنی اس آیت کی بنا پر آپ نے وصیت کو فرض قرار دیا۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3650
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الوصایا 1 (2740)، المغازي 83 (4460)، فضائل القرآن 18 (5022)، صحیح مسلم/الوصایا 5 (1634)، سنن الترمذی/الوصایا 4 (2119)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 1 (2696)، (تحفة الأشراف: 5170)، مسند احمد (4/354، 355، 381)، سنن الدارمی/الوصیة 3 (3224) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3651
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ , قَالَا : حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : " مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا ، وَلَا دِرْهَمًا ، وَلَا شَاةً ، وَلَا بَعِيرًا ، وَلَا أَوْصَى بِشَيْءٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( موت کے وقت ) نہ دینار چھوڑا ، نہ درہم ، نہ بکری چھوڑی ، نہ اونٹ اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت کی ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3651
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الوصایا 6 (1635)، سنن ابی داود/الوصایا 1 (2863)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 1 (2695)، (تحفة الأشراف: 17610)، مسند احمد (6/44)، ویأتي فیما یلي (صحیح)»
حدیث نمبر: 3652
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : " مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِرْهَمًا ، وَلَا دِينَارًا ، وَلَا شَاةً ، وَلَا بَعِيرًا ، وَمَا أَوْصَى " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ دینار چھوڑا ، نہ درہم ، نہ بکری چھوڑی ، نہ اونٹ اور نہ ہی وصیت فرمائی ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3652
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انطر ما قبلہ (صحیح)»
حدیث نمبر: 3653
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْهُذَيْلِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ , قَالَا : حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : " مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِرْهَمًا ، وَلَا دِينَارًا ، وَلَا شَاةً ، وَلَا بَعِيرًا ، وَلَا أَوْصَى " ، لَمْ يَذْكُرْ جَعْفَرٌ دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ درہم چھوڑا ، نہ دینار ، نہ بکری چھوڑی اور نہ اونٹ اور نہ ہی وصیت فرمائی ۔ ( اس روایت کے دونوں راویوں میں سے ایک راوی جعفر بن محمد بن ہذیل نے اپنی روایت میں دینار اور درہم کا ذکر نہیں کیا ہے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3653
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15967) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3654
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَزْهَرُ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : " يَقُولُونَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، لَقَدْ دَعَا بِالطَّسْتِ لِيَبُولَ فِيهَا ، فَانْخَنَثَتْ نَفْسُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا أَشْعُرُ ، فَإِلَى مَنْ أَوْصَى ؟ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو وصیت کی ( اس وقت آپ کی حالت اتنی خراب تھی کہ ) آپ نے پیشاب کرنے کے لیے طشت منگوایا کہ اتنے میں آپ کے اعضاء ڈھیلے پڑ گئے ( روح پرواز کر گئی ) اور میں نہ جان سکی تو آپ نے کس کو وصیت کی ؟ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح پرواز کر گئی، اس وقت تک میں وہاں موجود تھی پھر آخر کون ہے جسے وصی بنایا گیا؟ البتہ یہ ممکن ہے کہ آپ نے کتاب و سنت سے متعلق وصیت انتقال سے کچھ روز پہلے کی ہو اور یہ وصیت کسی کے ساتھ خاص نہیں ہو سکتی بلکہ تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3654
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 33 (صحیح)»
حدیث نمبر: 3655
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : " تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَلَيْسَ عِنْدَهُ أَحَدٌ غَيْرِي ، قَالَتْ : وَدَعَا بِالطَّسْتِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے وقت میرے سوا آپ کے پاس کوئی اور نہ تھا اس وقت آپ نے ( پیشاب کے لیے ) طشت منگا رکھا تھا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الوصايا / حدیث: 3655
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 33 (صحیح)»