سنن نسائي : «باب: ایک کے مقابلے دوسری بیوی سے زیادہ محبت ہونے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: ایک کے مقابلے دوسری بیوی سے زیادہ محبت ہونے کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب عشرة النساء — کتاب: عورتوں کے ساتھ معاشرت (یعنی مل جل کر زندگی گزارنے) کے احکام و مسائل
بَابُ : حُبِّ الرَّجُلِ بَعْضَ نِسَائِهِ أَكْثَرَ مِنْ بَعْضٍ — باب: ایک کے مقابلے دوسری بیوی سے زیادہ محبت ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3396
أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَمِّي ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَيْهِ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِي فِي مِرْطِي ، فَأَذِنَ لَهَا ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ , وَأَنَا سَاكِتَةٌ ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَيْ بُنَيَّةُ , أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَنْ أُحِبُّ ؟ " . قَالَتْ : بَلَى . قَالَ : " فَأَحِبِّي هَذِهِ " . فَقَامَتْ فَاطِمَةُ حِينَ سَمِعَتْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَرَجَعَتْ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَخْبَرَتْهُنَّ بِالَّذِي قَالَتْ وَالَّذِي قَالَ لَهَا ، فَقُلْنَ لَهَا : مَا نَرَاكِ أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْءٍ , فَارْجِعِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُولِي لَهُ : إِنَّ أَزْوَاجَكَ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ . قَالَتْ فَاطِمَةُ : لَا وَاللَّهِ , لَا أُكَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا . قَالَتْ عَائِشَةُ : فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَلَمْ أَرَ امْرَأَةً قَطُّ خَيْرًا فِي الدِّينِ مِنْ زَيْنَبَ , وَأَتْقَى لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , وَأَصْدَقَ حَدِيثًا , وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ , وَأَعْظَمَ صَدَقَةً , وَأَشَدَّ ابْتِذَالًا لِنَفْسِهَا فِي الْعَمَلِ الَّذِي تَصَدَّقُ بِهِ , وَتَقَرَّبُ بِهِ مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ كَانَتْ فِيهَا تُسْرِعُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ , فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا عَلَى الْحَالِ الَّتِي كَانَتْ دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا , فَأَذِنَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ , وَوَقَعَتْ بِي فَاسْتَطَالَتْ , وَأَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَرْقُبُ طَرْفَهُ هَلْ أَذِنَ لِي فِيهَا فَلَمْ تَبْرَحْ زَيْنَبُ حَتَّى عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ , فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا بِشَيْءٍ حَتَّى أَنْحَيْتُ عَلَيْهَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے فاطمہ بنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا ، انہوں نے آپ سے اجازت طلب کی ، آپ میرے ساتھ چادر میں لیٹے ہوئے تھے ، آپ نے انہیں اجازت دی ، وہ بولیں : اللہ کے رسول ! آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے وہ ابوقحافہ کی بیٹی ( عائشہ ) کے سلسلے میں آپ سے ۱؎ عدل کا مطالبہ کر رہی ہیں ، اور میں خاموش ہوں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا : اے میری بیٹی ! کیا تم اس سے محبت نہیں کرتیں جس سے مجھے محبت ہے ؟ وہ بولیں : کیوں نہیں ! آپ نے فرمایا : تو تم بھی ان سے محبت کرو ، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب یہ بات سنی تو اٹھیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے پاس واپس آ کر انہیں وہ ساری بات بتائی جو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہی اور جو آپ نے ان ( فاطمہ ) سے کہی ۔ وہ سب بولیں : ہم نہیں سمجھتے کہ تم نے ہمارا کام کر دیا ، تم پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور آپ سے کہو : آپ کی بیویاں آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے تعلق سے عدل کی اپیل کرتی ہیں ۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا : نہیں ، اللہ کی قسم ! میں ان کے سلسلے میں آپ سے کبھی کوئی بات نہیں کروں گی ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : اب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زینب بنت جحش کو بھیجا اور زینب ہی ایسی تھیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک میرے برابر کا درجہ رکھتی تھیں ۔ میں نے کبھی بھی دین کے معاملے میں بہتر ، اللہ سے ڈرنے والی ، سچ بات کہنے والی ، صلہ رحمی کرنے والی ، بڑے بڑے صدقات کرنے والی ، صدقہ و خیرات اور قرب الٰہی کے کاموں میں خود کو سب سے زیادہ کمتر کرنے والی زینب سے بڑھ کر کوئی عورت نہیں دیکھی سوائے اس کے کہ وہ مزاج کی تیز طرار تھیں لیکن ان کا غصہ بہت جلد رفع ہو جاتا تھا ۔ چنانچہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ چادر میں اسی طرح تھے کہ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس آئی تھیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی ، وہ بولیں : اللہ کے رسول ! آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس اس لیے بھیجا ہے کہ وہ سب ابوقحافہ کی بیٹی کے تعلق سے آپ سے عدل و انصاف کا مطالبہ کر رہی ہیں اور وہ مجھے برا بھلا کہنے لگیں اور خوب زبان درازی کی ، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہی تھی اور آپ کی نگاہ دیکھ رہی تھی کہ آیا آپ مجھے بھی ان کا جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں ، زینب رضی اللہ عنہا ابھی وہیں پر تھیں کہ میں نے اندازہ کر لیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا نہیں لگے گا ۔ چنانچہ جب میں نے انہیں برا بھلا کہا تو میں نے انہیں ذرا بھی ٹکنے نہیں دیا یہاں تک کہ میں ان سے آگے نکل گئی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” یہ ابوبکر کی بیٹی ہے “ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی قلبی محبت میں تمام ازواج مطہرات برابر ہوں یا لوگ اپنے ہدایا بھیجنے میں ساری ازواج مطہرات کا خیال رکھیں۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب عشرة النساء / حدیث: 3396
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح البخاری/الہبة 8 (2581)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2442)، (تحفة الأشراف: 17590)، مسند احمد (6/88، 150) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3397
أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ الْحِمْصِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : فَذَكَرَتْ نَحْوَهُ ، وَقَالَتْ : " أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ ، فَاسْتَأْذَنَتْ ، فَأَذِنَ لَهَا فَدَخَلَتْ ، فَقَالَتْ : نَحْوَهُ " . خَالَفَهُمَا مَعْمَرٌ رَوَاهُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´اس سند سے بھی ہے کہ` عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر انہوں نے اسی طرح بیان کیا اور وہ اس میں ( صرف اتنا ) کہتی ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے زینب کو بھیجا تو انہوں نے اجازت طلب کی ، آپ نے انہیں اجازت دی ، پھر وہ اسی طرح آگے کہتی ہیں ، معمر نے اس کے برعکس عن الزہری ، عن عروۃ ، عن عائشہ کہہ کر روایت کی ہے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب عشرة النساء / حدیث: 3397
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 3396 (صحیح الإسناد)»
حدیث نمبر: 3398
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ الثِّقَةُ الْمَأْمُونُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : اجْتَمَعْنَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَرْسَلْنَ فَاطِمَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْنَ لَهَا : إِنَّ نِسَاءَكَ وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ ، قَالَتْ : فَدَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَهُوَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا ، فَقَالَتْ لَهُ : إِنَّ نِسَاءَكَ أَرْسَلْنَنِي , وَهُنَّ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَتُحِبِّينِي ؟ " قَالَتْ : نَعَمْ ، قَالَ : " فَأَحِبِّيهَا " . قَالَتْ : فَرَجَعَتْ إِلَيْهِنَّ , فَأَخْبَرَتْهُنَّ مَا قَالَ : فَقُلْنَ لَهَا : إِنَّكِ لَمْ تَصْنَعِي شَيْئًا فَارْجِعِي إِلَيْهِ ، فَقَالَتْ : وَاللَّهِ , لَا أَرْجِعُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبَدًا . وَكَانَتِ ابْنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا , فَأَرْسَلْنَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ ، قَالَتْ عَائِشَةُ : وَهِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : أَزْوَاجُكَ أَرْسَلْنَنِي , وَهُنَّ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَيَّ تَشْتِمُنِي , فَجَعَلْتُ أُرَاقِبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْظُرُ طَرْفَهُ , هَلْ يَأْذَنُ لِي مِنْ أَنْ أَنْتَصِرَ مِنْهَا ، قَالَتْ : فَشَتَمَتْنِي حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ مِنْهَا ، فَاسْتَقْبَلْتُهَا , فَلَمْ أَلْبَثْ أَنْ أَفْحَمْتُهَا ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ " ، قَالَتْ عَائِشَةُ : فَلَمْ أَرَ امْرَأَةً خَيْرًا , وَلَا أَكْثَرَ صَدَقَةً , وَلَا أَوْصَلَ لِلرَّحِمِ , وَأَبْذَلَ لِنَفْسِهَا فِي كُلِّ شَيْءٍ يُتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى مِنْ زَيْنَبَ , مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ كَانَتْ فِيهَا تُوشِكُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ : هَذَا خَطَأٌ وَالصَّوَابُ الَّذِي قَبْلَهُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اکٹھا ہوئیں اور انہوں نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اور ان سے کہا : آپ کی بیویاں - اور ایسا کلمہ کہا جس کا مفہوم یہ ہے - ابوقحافہ کی بیٹی کے تعلق سے آپ سے مطالبہ کرتی ہیں کہ انصاف سے کام لیجئیے ۔ چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں ، آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کی چادر میں تھے ۔ انہوں نے آپ سے کہا : ( اللہ کے رسول ! ) آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے وہ ابوقحافہ کی بیٹی ( عائشہ ) کے سلسلے میں آپ سے عدل کا مطالبہ کر رہی ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ” کیا تمہیں مجھ سے محبت ہے ؟ “ کہا : جی ہاں ! آپ نے فرمایا : ” تو تم بھی ان ( عائشہ ) سے محبت کرو “ ، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : فاطمہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے پاس واپس آ کر انہیں وہ ساری بات بتائی جو آپ نے ( فاطمہ سے ) کہی ، وہ سب بولیں : تم نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کیا ، تم پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ ۔ فاطمہ نے کہا : نہیں ، اللہ کی قسم ! میں ان کے سلسلے میں آپ کے پاس کبھی نہیں جاؤں گی اور درحقیقت وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی تھیں ۱؎ ، اب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ) زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کو بھیجا ۔ اور زینب ہی ایسی تھیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک ) میرے برابر کا درجہ رکھتی تھیں ۔ وہ بولیں : ( اللہ کے رسول ! ) آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس اس لیے بھیجا ہے کہ وہ سب ابوقحافہ کی بیٹی کے تعلق سے آپ سے عدل و انصاف کا مطالبہ کر رہی ہیں اور وہ مجھے برا بھلا کہنے لگیں ۔ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہی تھی اور آپ کی نگاہ دیکھ رہی تھی کہ آیا آپ مجھے بھی ان کا جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں ؟ زینب رضی اللہ عنہا ابھی وہیں پر تھیں کہ میں نے اندازہ کر لیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا نہیں لگے گا ۔ چنانچہ ( جب ) میں نے انہیں برا بھلا کہا ( تو میں نے انہیں ذرا بھی ٹکنے نہیں دیا ) یہاں تک کہ میں ان سے آگے نکل گئی ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب رضی اللہ عنہا سے فرمایا : ” یہ ابوبکر کی بیٹی ہے “ ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : میں نے کبھی بھی دین کے معاملے میں بہتر ، اللہ سے ڈرنے والی ، سچ بات کہنے والی اور صلہ رحمی کرنے والی ، بڑے بڑے صدقات کرنے والی ، صدقہ و خیرات اور قرب الٰہی کے کاموں میں خود کو سب سے زیادہ کمتر کرنے والی زینب رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر کوئی عورت نہیں دیکھا سوائے اس کے کہ وہ مزاج کی تیز طرار تھیں لیکن ان کا غصہ بہت جلد رفع ہو جاتا تھا ۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں : اس ( روایت ) میں غلطی ہے صحیح وہی ہے جو اس سے پہلے گزری ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی یہ کیسے ممکن تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی خلاف ورزی کرتیں جب کی آپ نے ان سے فرمایا تھا تو بھی عائشہ رضی الله عنہا سے محبت کر۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب عشرة النساء / حدیث: 3398
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16674)، مسند احمد (6/150) (صحیح الإسناد)»
حدیث نمبر: 3399
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مُرَّةَ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ ، كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عورتوں پر عائشہ کی فضیلت ایسے ہی ہے جیسے ثرید کی تمام کھانوں پر “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: ثرید: عربوں کا سب سے اعلیٰ درجے کا کھانا ہے یہ گوشت کا ہوتا ہے، اس میں لذت اور ذائقہ بھی ہے اور قوت و غذائیت بھی۔ کھانے میں بہت آسان ہوتا ہے اور اسے چبانے میں کوئی دقت نہیں ہوتی۔ یہ خوبصورتی بڑھانے اور آواز میں حسن پیدا کرنے میں معاون ہوتا ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب عشرة النساء / حدیث: 3399
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الأنبیاء 32 (3411) مطولا، 46 (3433) مطولا، فضائل الصحابة 30 (3769) مطولا، الأطعمة 25 (5418)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2431)، سنن الترمذی/الأطعمة 31 (1834) مطولا، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 14 (3280)، (تحفة الأشراف: 9029)، مسند احمد (4/394، 309) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3400
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِر الطَّعَامِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عورتوں پر عائشہ کی فضیلت ایسے ہی ہے جیسے ثرید کی سارے کھانوں پر “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب عشرة النساء / حدیث: 3400
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17705)، مسند احمد (6/159) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3401
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاق الصَّغَانِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شَاذَانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَا أُمَّ سَلَمَةَ ، لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ ، فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا أَتَانِي الْوَحْيُ فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْكُنَّ إِلَّا هِيَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اے ام سلمہ ! مجھے عائشہ کے تعلق سے ایذا نہ دو ، اس لیے کہ اللہ کی قسم ! اس کے علاوہ کوئی عورت تم میں سے ایسی نہیں ہے جس کے لحاف میں میرے پاس وحی آئی ہو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب عشرة النساء / حدیث: 3401
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح، صحيح بخاري
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 16874)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الہبة 8 (2581)، وفضائل الصحابة 30 (3775)، سنن الترمذی/المناقب 63 (3879) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3402
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ ، عَنْ عَبْدَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ رُمَيْثَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ : " أَنَّ نِسَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلَّمْنَهَا أَنْ تُكَلِّمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ النَّاسَ كَانُوا يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ ، وَتَقُولُ لَهُ : إِنَّا نُحِبُّ الْخَيْرَ كَمَا تُحِبُّ عَائِشَةَ . فَكَلَّمَتْهُ ، فَلَمْ يُجِبْهَا , فَلَمَّا دَارَ عَلَيْهَا كَلَّمَتْهُ أَيْضًا , فَلَمْ يُجِبْهَا ، وَقُلْنَ : مَا رَدَّ عَلَيْكِ ؟ قَالَتْ : لَمْ يُجِبْنِي . قُلْنَ : لَا تَدَعِيهِ حَتَّى يَرُدَّ عَلَيْكِ أَوْ تَنْظُرِينَ مَا يَقُولُ . فَلَمَّا : دَارَ عَلَيْهَا , كَلَّمَتْهُ ، فَقَالَ : " لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ ، فَإِنَّهُ لَمْ يَنْزِلْ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْكُنَّ إِلَّا فِي لِحَافِ عَائِشَةَ " . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ : هَذَانِ الْحَدِيثَانِ صَحِيحَانِ عَنْ عَبْدَةَ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے ان سے بات کی کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کریں کہ لوگ عائشہ کی باری کے دن ہدیے اور تحفے بھیجتے ہیں اور آپ سے کہیں کہ ہمیں بھی خیر سے اسی طرح محبت ہے جیسے آپ کو عائشہ سے ہے ، چنانچہ انہوں نے آپ سے گفتگو کی لیکن آپ نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا ، جب ان کی باری کا دن آیا تو انہوں نے پھر بات کی ، آپ نے انہیں جواب نہیں دیا ۔ انہوں ( بیویوں ) نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں کوئی جواب دیا ؟ وہ بولیں : کوئی جواب نہیں دیا ۔ انہوں نے کہا : تم چھوڑنا مت ، جب تک کوئی جواب نہ دے دیں ۔ ( یا یوں کہا : ) جب تک تم دیکھ نہ لو کہ آپ کیا جواب دیتے ہیں ۔ جب پھر ان کی باری آئی تو انہوں نے آپ سے گفتگو کی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عائشہ کے تعلق سے مجھے اذیت نہ دو ، اس لیے کہ عائشہ کے لحاف کے علاوہ تم میں سے کسی عورت کے لحاف میں ہوتے ہوئے میرے پاس وحی نہیں آئی “ ۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں : عبدہ سے مروی یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب عشرة النساء / حدیث: 3402
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18258)، مسند احمد (6/293) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3403
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : " كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ ، يَبْتَغُونَ بِذَلِكَ مَرْضَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` لوگ ہدیے اور تحفے بھیجتے جس دن عائشہ کی باری ہوتی ، وہ اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی چاہتے تھے ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب عشرة النساء / حدیث: 3403
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الہبة 7 (2574)، 8 (2580)، وفضائل الصحابة 30 (3775)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2441)، (تحفة الأشراف: 17044)، وحم (6/293) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3404
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ ، عَنْ عَبْدَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ هُدَيْرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، , قَالَتْ : أَوْحَى اللَّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَنَا مَعَهُ ، فَقُمْتُ , فَأَجَفْتُ الْبَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ , فَلَمَّا رُفِّهَ عَنْهُ ، قَالَ لِي : " يَا عَائِشَةُ , إِنَّ جِبْرِيلَ يُقْرِئُكِ السَّلَامَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل کی ، میں آپ کے ساتھ تھی ، میں اٹھی اور اپنے اور آپ کے درمیان دروازہ بند کر دیا ، جب وحی ختم ہو گئی تو آپ نے مجھ سے فرمایا : ” عائشہ ! جبرائیل تمہیں سلام کہہ رہے ہیں “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب عشرة النساء / حدیث: 3404
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: ضعيف الإسناد , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف، إسناده ضعيف، صالح بن ربيعة بن هدير: لم يوثقه غير ابن حبان. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 346
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 16156) (ضعیف الإسناد)»
حدیث نمبر: 3405
أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا : " إِنَّ جِبْرِيلَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ " . قَالَتْ : وَعَلَيْهِ السَّلَامُ , وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ ، تَرَى مَا لَا نَرَى .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ” جبرائیل تمہیں سلام کہہ رہے ہیں “ ، انہوں نے کہا : «وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ» ( جبرائیل کو عائشہ نے سلام کا جواب دیا اور کہا : ) آپ تو وہ دیکھتے ہیں جو ہم نہیں دیکھتے “ ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی آپ جبرائیل کو دیکھ رہے ہیں اور ان کی باتیں سن رہے ہیں حالانکہ ہم نہیں دیکھ رہے ہیں۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب عشرة النساء / حدیث: 3405
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 16671)، مسند احمد (6/150) (صحیح)»
حدیث نمبر: 3406
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَا عَائِشَةُ , هَذَا جِبْرِيلُ وَهُوَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ " . مِثْلَهُ سَوَاءٌ ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ : هَذَا الصَّوَابُ , وَالَّذِي قَبْلَهُ خَطَأٌ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” عائشہ ! یہ جبرائیل ہیں ، تمہیں سلام کہہ رہے ہیں ۔ اور آگے ویسے ہی ہے جیسے اوپر گزرا “ ۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں : یہ روایت ٹھیک ہے ، پہلی والی غلط ہے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی «شعیب عن الزہری عن أبی سلمۃ عن عائشۃ» کی سند ٹھیک ہے جب کہ «معمر عن الزہری عن عروۃ عن عائشۃ» کی سند میں غلطی ہے، کیونکہ «عن عروۃ عن عائشۃ» کی جگہ «عن أبی سلمۃ عن عائشۃ» ہونا چاہیئے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب عشرة النساء / حدیث: 3406
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/بدء الخلق 6 (3217)، فضائل الصحابة 30 (3768)، الأدب 111 (6201)، الإستئذان 16 (6249)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2447)، سنن الترمذی/المناقب 63 (3881)، (تحفة الأشراف: 17766)، مسند احمد (6/88، 117) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل