سنن نسائي : «باب: صدقہ خریدنے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: صدقہ خریدنے کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الزكاة — کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
بَابُ : شِرَاءِ الصَّدَقَةِ — باب: صدقہ خریدنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2616
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قراءة عليه وأنا أسمع ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ : حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ، فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ وَأَرَدْتُ أَنْ أَبْتَاعَهُ مِنْهُ ، وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : " لَا تَشْتَرِهِ وَإِنْ أَعْطَاكَهُ بِدِرْهَمٍ ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي صَدَقَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´اسلم کہتے ہیں کہ` میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے ( ایک آدمی کو ) ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں سواری کے لیے دیا تو اسے اس شخص نے برباد کر دیا ، تو میں نے سوچا کہ میں اسے خرید لوں ، خیال تھا کہ وہ اسے سستا ہی بیچ دے گا ، میں نے اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا ، تو آپ نے فرمایا : ” تم اسے مت خریدو گرچہ وہ تمہیں ایک ہی درہم میں دیدے ، کیونکہ صدقہ کر کے پھر اسے لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کر کے اسے چاٹتا ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2616
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الزکاة 59 (1490)، الھبة 30 (2623)، 37 (2636)، الوصایا 31 (2970)، الجھاد 119 (2970)، 137 (3003)، صحیح مسلم/الھبات 1 (1620)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 1 (2390)، 2 (1392)، ما/الزکاة 26 (49)، (تحفة الأشراف: 10385)، مسند احمد (1/ 25، 37، 40، 54) (صحیح)»
حدیث نمبر: 2617
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ ، أَنَّهُ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَرَآهَا تُبَاعُ ، فَأَرَادَ شِرَاءَهَا , فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا تَعْرِضْ فِي صَدَقَتِكَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` انہوں نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں سواری کے لیے دیا ، پھر دیکھا کہ وہ گھوڑا بیچا جا رہا ہے ، تو انہوں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا ، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ” تم اپنے صدقے میں آڑے نہ آؤ “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2617
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «سنن الترمذی/الزکاة 32 (668)، (تحفة الأشراف: 10526) (صحیح)»
حدیث نمبر: 2618
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا حُجَيْنٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يُحَدِّثُ ، أَنَّ عُمَرَ تَصَدَّقَ بِفَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ، فَوَجَدَهَا تُبَاعُ بَعْدَ ذَلِكَ ، فَأَرَادَ أَنْ يَشْتَرِيَهُ ، ثُمَّ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْمَرَهُ فِي ذَلِكَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ` عمر رضی اللہ عنہ نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں صدقہ کیا ، اس کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ وہ بیچا جا رہا ہے ۔ تو انہوں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، اور آپ سے اس بارے میں اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا : ” اپنا صدقہ واپس نہ لو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2618
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الزکاة 59 (1489)، (تحفة الأشراف: 6882) (صحیح)»
حدیث نمبر: 2619
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا بِشْرٌ ، وَيَزِيدُ قَالَا : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمَرَ عَتَّابَ بْنَ أَسِيدٍ أَنْ يَخْرُصَ الْعِنَبَ ، فَتُؤَدَّى زَكَاتُهُ زَبِيبًا كَمَا تُؤَدَّى زَكَاةُ النَّخْلِ تَمْرًا " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´تابعی سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عتاب بن اسید کو ( درخت پر لگے ) انگور کا تخمینہ لگانے کا حکم دیا تاکہ اس کی زکاۃ کشمش سے ادا کی جا سکے ، جیسے درخت پر لگی کھجوروں کی زکاۃ پکی کھجور سے ادا کی جاتی ہے ۱؎ ۔
وضاحت:
۱؎: بظاہر اس حدیث کا تعلق اس کے باب صدقہ خریدنے کا بیان سے نظر نہیں آتا، ممکن ہے کہ مؤلف کی مراد یہ ہو کہ جب درخت پر لگے پھل کا تخمینہ لگا کر مالک کے گھر میں موجود کھجور سے اس کی زکاۃ لے لی گئی تو گویا یہ بیع ہو گئی، اور تب عمر رضی الله عنہ کے واقعہ میں ممانعت تنزیہ پہ محمول کی جائے گی، واللہ اعلم۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2619
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن الإسناد مرسل , شیخ زبیر علی زئی: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1603،1604) ترمذي (644) ابن ماجه (1819) السند مرسل وله طريق آخر عند أبى داود (1603) وسنده ضعيف، لإنقطاعه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 341
تخریج «سنن ابی داود/الزکاة13 (1603)، سنن الترمذی/الزکاة17 (644)، سنن ابن ماجہ/18 (1819)، (تحفة الأشراف: 9748) (حسن الإسناد) (حدیث کی سند میں ارسال ہے، اور یہ سعید بن مسیب کی مرسل ہے، اور یہ بات معلوم ہے کہ سب سے صحیح مراسیل سعید بن مسیب ہی کی ہیں)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل