سنن نسائي : «باب: جس شخص کے پاس درہم نہ ہو اس کے برابر سامان ہو۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: جس شخص کے پاس درہم نہ ہو اس کے برابر سامان ہو۔
سنن نسائي
كتاب الزكاة — کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
بَابُ : إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهُ دَرَاهِمُ وَكَانَ لَهُ عِدْلُهَا — باب: جس شخص کے پاس درہم نہ ہو اس کے برابر سامان ہو۔
حدیث نمبر: 2597
قَالَ : الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا مَالِكٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ ، قَالَ : نَزَلْتُ أَنَا وَأَهْلِي بِبَقْيعِ الغَرْقَدِ ، فَقَالَتْ لِي أَهْلِي : اذْهَبْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلْهُ لَنَا شَيْئًا نَأْكُلُهُ ، فَذَهَبْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُ عِنْدَهُ رَجُلًا يَسْأَلُهُ ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " لَا أَجِدُ مَا أُعْطِيكَ " ، فَوَلَّى الرَّجُلُ عَنْهُ ، وَهُوَ مُغْضَبٌ ، وَهُوَ يَقُولُ لَعَمْرِي إِنَّكَ لَتُعْطِي مَنْ شِئْتَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّهُ لَيَغْضَبُ عَلَيَّ أَنْ لَا أَجِدَ مَا أُعْطِيهِ ، مَنْ سَأَلَ مِنْكُمْ وَلَهُ أُوقِيَّةٌ أَوْ عِدْلُهَا ، فَقَدْ سَأَلَ إِلْحَافًا " , قَالَ الْأَسَدِيُّ : فَقُلْتُ : لَلَقْحَةٌ لَنَا خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ وَالْأُوقِيَّةُ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا ، فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْهُ ، فَقَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ شَعِيرٌ وَزَبِيبٌ ، فَقَسَّمَ لَنَا مِنْهُ حَتَّى أَغْنَانَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´قبیلہ بنی اسد کے ایک شخص کہتے ہیں کہ` میں اور میری بیوی دونوں بقیع الغرقد میں اترے ، میری بیوی نے مجھ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر ہمارے لیے کھانے کی کوئی چیز مانگ کر لائیے ، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا ۔ مجھے آپ کے پاس ایک شخص ملا جو آپ سے مانگ رہا تھا ، اور آپ اس سے فرما رہے تھے : ” میرے پاس ( اس وقت ) تمہیں دینے کے لیے کچھ نہیں ہے “ ۔ وہ شخص آپ کے پاس سے پیٹھ پھیر کر غصے کی حالت میں یہ کہتا ہوا چلا : قسم ہے میری زندگی کی ! آپ تو اسی کو دیتے ہیں جسے چاہتے ہیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ( خواہ مخواہ ) مجھ پر اس بات پر غصہ ہو رہا ہے کہ میرے پاس اسے دینے کے لیے کچھ نہیں ہے ، ( ہوتا تو اسے دیتا ویسے تم لوگ جان لو کہ ) تم میں سے جس کے پاس چالیس درہم ہو یا چالیس درہم کی قیمت کے برابر کا مال ہو ، اور اس نے مانگا تو اس نے چمٹ کر مانگا “ ، اسدی ( جو اس حدیث کے راوی ہیں ) کہتے ہیں : میں نے ( دل میں ) کہا : ہماری دو دھاری اونٹنی ایک اوقیہ سے تو بہتر ہی ہے ، اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے ، چنانچہ میں آپ سے بغیر کچھ مانگے لوٹ آیا ۔ پھر آپ کے پاس جَو اور کشمش آئے ، تو آپ نے ہم کو بھی اس میں سے حصہ دیا ، یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے ہم کو مالدار کر دیا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2597
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده صحيح
تخریج «سنن ابی داود/الزکاة23 (1627)، (تحفة الأشراف: 15640)، مسند احمد (4/36 و5/430) (صحیح)»
حدیث نمبر: 2598
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” صدقہ کسی مالدار ، طاقتور اور صحیح سالم شخص کے لیے درست نہیں “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2598
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح
تخریج «سنن ابن ماجہ/الزکاة25 (1839)، (تحفة الأشراف: 12910)، مسند احمد (2/377، 389) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل