سنن نسائي
                            كتاب الزكاة          — کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل          
        
                            
            بَابُ : مَنِ الْمُلْحِفُ            — باب: چمٹ کر مانگنے والا کون ہے؟          
              حدیث نمبر: 2595
      أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ سَأَلَ وَلَهُ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا فَهُوَ الْمُلْحِفُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس کے پاس چالیس درہم ہوں اور وہ مانگے تو وہ «ملحف» ( چمٹ کر مانگنے والا ) ہے “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2595
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 8699) (حسن صحیح)»
حدیث نمبر: 2596
      أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : سَرَّحَتْنِي أُمِّي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ ، وَقَعَدْتُ فَاسْتَقْبَلَنِي وَقَالَ : " مَنِ اسْتَغْنَى أَغْنَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ، وَمَنِ اسْتَعَفَّ أَعَفَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ، وَمَنِ اسْتَكْفَى كَفَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ، وَمَنْ سَأَلَ وَلَهُ قِيمَةُ أُوقِيَّةٍ فَقَدْ أَلْحَفَ " , فَقُلْتُ : نَاقَتِي الْيَاقُوتَةُ خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ ، فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْهُ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` میری ماں نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( کچھ مانگنے کے لیے ) بھیجا ، میں آیا ، اور بیٹھ گیا ، آپ نے میری طرف منہ کیا ، اور فرمایا : ” جو بے نیازی چاہے گا اللہ عزوجل اسے بے نیاز کر دے گا اور جو شخص سوال سے بچنا چاہے گا اللہ تعالیٰ اسے بچا لے گا ، اور جو تھوڑے پر قناعت کرے گا اللہ تعالیٰ اسے کافی ہو گا ۔ اور جو شخص مانگے اور اس کے پاس ایک اوقیہ ( یعنی چالیس درہم ) کے برابر مال ہو تو گویا اس نے چمٹ کر مانگا “ ، تو میں نے ( اپنے دل میں ) کہا : میری اونٹنی یاقوتہ ایک اوقیہ سے بہتر ہے ، چنانچہ میں آپ سے بغیر کچھ مانگے واپس چلا آیا ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2596
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن صحيح , شیخ زبیر علی زئی: إسناده حسن
تخریج «سنن ابی داود/الزکاة23 (1628)، (تحفة الأشراف: 4121)، مسند احمد (3/9) (حسن صحیح)»
