سنن نسائي : «باب: یتیم کو صدقہ دینے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: یتیم کو صدقہ دینے کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الزكاة — کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
بَابُ : الصَّدَقَةِ عَلَى الْيَتِيمِ — باب: یتیم کو صدقہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2582
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي هِشَامٌ ، قَالَ : حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي هِلَالٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ : جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ فَقَالَ : " إِنَّمَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ لَكُمْ مِنْ زَهْرَةٍ ، وَذَكَرَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا " ، فَقَالَ رَجُلٌ : أَوَ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ ، فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقِيلَ لَهُ : مَا شَأْنُكَ تُكَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُكَلِّمُكَ ؟ قَالَ : وَرَأَيْنَا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ فَأَفَاقَ يَمْسَحُ الرُّحَضَاءَ وَقَالَ : " أَشَاهِدٌ السَّائِلُ إِنَّهُ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ ، وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةُ الْخَضِرِ ، فَإِنَّهَا أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلْتَ عَيْنَ الشَّمْسِ ، فَثَلَطَتْ ، ثُمَّ بَالَتْ ، ثُمَّ رَتَعَتْ ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ ، وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ هُوَ إِنْ أَعْطَى مِنْهُ الْيَتِيمَ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ ، وَإِنَّ الَّذِي يَأْخُذُهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ ، وَيَكُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے ، ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھے ، آپ نے فرمایا : ” اپنے بعد میں تمہارے متعلق دنیا کی رونق و شادابی جس کی تمہارے اوپر بہتات کر دی جائے گی سے ڈر رہا ہوں “ ، پھر آپ نے دنیا اور اس کی زینت کا ذکر کیا ۔ تو ایک شخص کہنے لگا : کیا خیر شر لے کر آئے گا ؟ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے ۔ تو اس سے کہا گیا : تیرا کیا معاملہ ہے کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرتا ہے ، اور وہ تجھ سے بات نہیں کرتے ؟ اس وقت ہم نے دیکھا کہ آپ پر وحی اتاری جا رہی تھی ۔ پھر وحی موقوف ہوئی تو آپ پسینہ پوچھنے لگے ، اور فرمایا : ” کیا پوچھنے والا موجود ہے ؟ بیشک خیر شر نہیں لاتا ہے ، مگر خیر اس سبزہ کی طرح ہے جسے موسم ربیع ( بہار ) اگاتا ہے ، ( جانور کو بدہضمی سے ) مار ڈالتا ہے ، یا مرنے کے قریب کر دیتا ہے مگر اس گھاس کو کھانے والے کو ( نقصان نہیں پہنچاتا ) جو کھائے یہاں تک کہ جب اس کی دونوں کوکھیں بھر جائیں تو وہ دھوپ میں جا کر سورج کا سامنا کرے ، اور پائخانہ پیشاب کرے ، پھر ( جب بھوک محسوس کرے تو ) پھر چرے ( اس طرح ) یقیناً یہ مال بھی ایک سرسبز و شیریں چیز ہے ۔ وہ مسلمان کا کیا ہی بہترین ساتھی ہے اگر وہ اس سے یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں کو دے ، اور جو شخص ناحق مال حاصل کرتا ہے وہ اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا ہے لیکن آسودہ نہیں ہوتا ، اور یہ قیامت کے دن اس کے خلاف گواہ ہو گا “ ۲؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی میرے بعد جو فتوحات کا سلسلہ شروع ہو گا اور جو مال و دولت اس سے تمہیں حاصل ہو گی، اس سے مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں تم دنیا کی رنگینیوں اور عیش و عشرت میں پڑ کر اللہ تعالیٰ سے غافل نہ ہو جاؤ، اور آخرت کو بھول بیٹھو۔ ۲؎: کہ اس نے مجھے ناحق حاصل کیا تھا۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2582
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الجمعة 28 (921) (مختصراً)، الزکاة 47 (1465)، الجھاد 37 (2842)، الرقاق 7 (6427)، صحیح مسلم/الزکاة 41 (1052)، (تحفة الأشراف: 4166)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الفتن18 (3995)، مسند احمد (3/7، 21، 91) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل