سنن نسائي
                            كتاب الزكاة          — کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل          
        
                            
            بَابُ : الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ            — باب: مولفۃ القلوب (جنہیں تالیف قلب کے لیے دیا گیا ہو) کا بیان۔          
              حدیث نمبر: 2579
      أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ : بَعَثَ عَلِيٌّ وَهُوَ بِالْيَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ بِتُرْبَتِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَسَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ : الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ ، وَعُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ ، وَعَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلَابٍ ، وَزَيْدٍ الطَّائِيِّ ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ ، فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ وَقَالَ : مَرَّةً أُخْرَى صَنَادِيدُ قُرَيْشٍ , فَقَالُوا : تُعْطِي صَنَادِيدَ نَجْدٍ وَتَدَعُنَا , قَالَ : " إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ لِأَتَأَلَّفَهُمْ " , فَجَاءَ رَجُلٌ كَثُّ اللِّحْيَةِ ، مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ ، غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ ، نَاتِئُ الْجَبِينِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ ، فَقَالَ : اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ , قَالَ : " فَمَنْ يُطِيعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِنْ عَصَيْتُهُ ، أَيَأْمَنُنِي عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي " ، ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فِي قَتْلِهِ يَرَوْنَ أَنَّهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ ، لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ ، وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ ، لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` علی رضی اللہ عنہ نے یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مٹی ملا ہوا غیر صاف شدہ سونے کا ایک ڈلا بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار افراد : اقرع بن حابس حنظلی ، عیینہ بن بدر فرازی ، اور علقمہ بن علاثہ جو عامری تھے پھر وہ بنی کلاب کے ایک فرد بن گئے ، اور زید جو طائی تھے پھر بنی نبہان میں سے ہو گئے ، کے درمیان تقسیم کر دیا ۔ ( یہ دیکھ کر ) قریش کے لوگ غصہ ہو گئے ۔ راوی نے دوسری بار کہا : قریش کے سرکردہ لوگ غصہ ہو گئے ، اور کہنے لگے کہ آپ نجد کے سرداروں کو دیتے ہیں اور ہم کو چھوڑ دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ” میں نے ایسا اس لیے کیا ہے تاکہ ان کی تالیف قلب کروں ( یعنی انہیں رجھا سکوں ) “ ، اتنے میں گھنی داڑھی والا ، ابھرے گالوں والا دھنسی آنکھوں والا ، ابھری پیشانی والا ، منڈے سر والا ایک شخص آیا اور کہنے لگا : محمد اللہ سے ڈرو ، آپ نے فرمایا : ” اگر میں ہی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے لگوں گا تو پھر اللہ عزوجل کی تابعداری کون کرے گا ؟ وہ مجھے سارے زمین والوں میں اپنا امین ( معتمد ) سمجھتا ہے ، اور تم مجھے امین نہیں سمجھتے “ ، پھر وہ شخص پیٹھ پھیر کر چلا تو حاضرین میں سے ایک شخص نے اس کے قتل کی اجازت طلب کی ( لوگوں کا خیال ہے کہ وہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اس کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ۱؎ ، اہل اسلام کو قتل کریں گے ، اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے ۔ یہ لوگ اسلام سے ایسے ہی نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کے جسم کو چھیدتا ہوا نکل جاتا ہے ۔ اگر میں نے انہیں پایا ، تو میں انہیں قوم عاد کی طرح قتل کر دوں گا “ ۔
وضاحت:
۱؎: یہ خارجی لوگ ہیں جن کا ظہور علی رضی الله عنہ کی خلافت میں ہوا۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2579
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الأنبیاء 6 (3344)، والمغازی 61 (4351)، وتفسیرالتوبة10 (4667)، التوحید 23 (7432)، 57 (7562) صحیح مسلم/الزکاة 47 (1063)، سنن ابی داود/السنة31 (4764)، (تحفة الأشراف: 4132) ، مسند احمد 3/68، 72، 73، ویأتی عند المؤلف فی تحریم الدم 26 (برقم4106) (صحیح)»
