سنن نسائي : «باب: اللہ عزوجل کی ذات کا وسیلہ دے کر سوال کرنے کا بیان۔»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: اللہ عزوجل کی ذات کا وسیلہ دے کر سوال کرنے کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الزكاة — کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
بَابُ : مَنْ سَأَلَ بِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ — باب: اللہ عزوجل کی ذات کا وسیلہ دے کر سوال کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2569
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، قَالَ : سَمِعْتُ بَهْزَ بْنَ حَكِيمٍ يُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ : قُلْتُ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ ! مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى حَلَفْتُ أَكْثَرَ مِنْ عَدَدِهِنَّ لِأَصَابِعِ يَدَيْهِ أَلَّا ، آتِيَكَ وَلَا آتِيَ دِينَكَ ، وَإِنِّي كُنْتُ امْرَأً لَا أَعْقِلُ شَيْئًا إِلَّا مَا عَلَّمَنِي اللَّهُ وَرَسُولُهُ ، وَإِنِّي أَسْأَلُكَ بِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا بَعَثَكَ رَبُّكَ إِلَيْنَا ؟ قَالَ : " بِالْإِسْلَامِ " , قَالَ : قُلْتُ : وَمَا آيَاتُ الْإِسْلَامِ ؟ قَالَ : " أَنْ تَقُولَ : أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ، وَتَخَلَّيْتُ ، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ كُلُّ مُسْلِمٍ عَلَى مُسْلِمٍ مُحَرَّمٌ أَخَوَانِ نَصِيرَانِ ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ مُشْرِكٍ بَعْدَمَا أَسْلَمَ عَمَلًا ، أَوْ يُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : اللہ کے نبی ! میں اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کی تعداد سے بھی زیادہ بار یہ قسم کھانے کے بعد کہ میں نہ آپ کے پاس آؤں گا اور نہ آپ کا دین قبول کروں گا ۔ آپ کے پاس آیا ہوں ، میں ایک بے عقل اور ناسمجھ انسان ہوں ( اب بھی کچھ نہیں سمجھتا ) سوائے اس کے جو اللہ اور اس کے رسول نے مجھے سکھا دیا ہے ۔ میں اللہ کی ذات کا حوالہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں : اللہ نے آپ کو ہمارے پاس کیا چیزیں دے کر بھیجا ہے ؟ آپ نے فرمایا : ” اسلام دے کر “ ، میں نے عرض کیا : ” اسلام کی نشانیاں کیا ہیں ؟ “ تو آپ نے فرمایا : ” یہ ہے کہ تم کہو : میں نے اپنی ذات کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دیا اور اپنے آپ کو کفر و شرک کی آلائشوں سے پاک کر لیا ہے ، اور تم نماز قائم کرو ، زکاۃ دو ۔ ہر مسلمان دوسرے مسلمان پر حرام ہے ۱؎ ۔ ہر ایک دوسرے کا بھائی و مددگار ہے ، اللہ تعالیٰ مشرک کا کوئی عمل اس کے بعد کہ وہ اسلام لے آیا ہو قبول نہیں کرتا ، یا وہ مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانوں سے آ ملے ۲؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی ہر مسلمان کی جان، مال عزت و آبرو دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔ ۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ دار الشرک سے دار السلام کی طرف ہجرت واجب ہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2569
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: حسن , شیخ زبیر علی زئی: حسن
تخریج «انظر حدیث رقم: 2438 (حسن)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل