سنن نسائي : «باب: کون سا صدقہ افضل ہے؟»
کتب حدیثسنن نسائيابوابباب: کون سا صدقہ افضل ہے؟
سنن نسائي
كتاب الزكاة — کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
بَابُ : أَىُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ — باب: کون سا صدقہ افضل ہے؟
حدیث نمبر: 2543
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : " أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَأْمُلُ الْعَيْشَ ، وَتَخْشَى الْفَقْرَ ".
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : کون سا صدقہ افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا : تمہارا اس وقت کا صدقہ دینا افضل ہے جب تم تندرست ہو اور تمہیں دولت کی حرص ہو اور تم عیش و راحت کی آرزو رکھتے ہو اور محتاجی سے ڈرتے ہو ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2543
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الزکاة11 (1419)، والوصایا7 (2748)، صحیح مسلم/الزکاة31 (1032)، سنن ابی داود/الوصایا3 (2865)، (تحفة الأشراف: 14900)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الوصایا 4 (2706) ، مسند احمد 2/231، 250، 415، 447، ویأتی عند المؤلف في الوصایا1 (برقم3641) (صحیح)»
حدیث نمبر: 2544
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ حَدَّثَهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” بہترین صدقہ وہ ہے جو مالداری کی پشت سے ہو ( یعنی مالداری باقی رکھتے ہوئے ہو ) ، اور اوپر والا ہاتھ ( دینے والا ہاتھ ) نیچے والے ہاتھ ( لینے والا ہاتھ ) سے بہتر ہے ، اور پہلے صدقہ انہیں دو جن کی تم کفالت کرتے ہو “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2544
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الزکاة32 (1034)، (تحفة الأشراف: 3435)، صحیح البخاری/الزکاة18 (1427) ، مسند احمد 3/402، 403، 434، سنن الدارمی/الزکاة22 (1693) (صحیح)»
حدیث نمبر: 2545
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ ، قَالَ : أَنْبَأَنَا يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” بہترین صدقہ وہ ہے جو مالداری کی پشت سے ہو ۱؎ ، اور ان سے شروع کرو جن کی کفالت تمہارے ذمہ ہے “ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی آدمی صدقہ دے کر محتاج نہ ہو جائے، بلکہ اس کی مالداری برقرار رہے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2545
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري
تخریج «صحیح البخاری/الزکاة 18 (1226)، (تحفة الأشراف: 1334)، مسند احمد (2/402) (صحیح)»
حدیث نمبر: 2546
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّ يُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِذَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى أَهْلِهِ وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا ، كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب آدمی اپنی بیوی پر خرچ کرے اور اس سے ثواب کی امید رکھتا ہو تو یہ اس کے لیے صدقہ ہو گا “ ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2546
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: متفق عليه
تخریج «صحیح البخاری/الإیمان42 (55)، المغازی12 (4006)، النفقات1 (5351)، صحیح مسلم/الزکاة14 (1002)، سنن الترمذی/البر 42 (1965)، (تحفة الأشراف: 9996) ، مسند احمد 4/120، 122، و5/273، سنن الدارمی/الاستئذان35 (2706) (صحیح)»
حدیث نمبر: 2547
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : أَعْتَقَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عُذْرَةَ عَبْدًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : " أَلَكَ مَالٌ غَيْرُهُ ؟ " قَالَ : لَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي ؟ " فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَدَوِيُّ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ ، فَجَاءَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ ، ثُمَّ قَالَ : " ابْدَأْ بِنَفْسِكَ فَتَصَدَّقْ عَلَيْهَا ، فَإِنْ فَضَلَ شَيْءٌ فَلِأَهْلِكَ ، فَإِنْ فَضَلَ شَيْءٌ عَنْ أَهْلِكَ ، فَلِذِي قَرَابَتِكَ فَإِنْ فَضَلَ عَنْ ذِي قَرَابَتِكَ شَيْءٌ ، فَهَكَذَا وَهَكَذَا يَقُولُ بَيْنَ يَدَيْكَ وَعَنْ يَمِينِكَ وَعَنْ شِمَالِكَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` بنی عذرہ کے ایک شخص نے اپنے غلام کو مدبر کر دیا ۱؎ ، یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے اس شخص سے پوچھا : ” کیا تمہارے پاس اس غلام کے علاوہ بھی کوئی مال ہے ؟ “ اس نے کہا : نہیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اسے مجھ سے کون خرید رہا ہے ؟ “ تو نعیم بن عبداللہ عدوی نے اسے آٹھ سو درہم میں خرید لیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان درہموں کو لے کر آئے اور انہیں اس کے حوالہ کر دیا ، اور فرمایا : ” پہلے خود سے شروع کرو اسے اپنے اوپر صدقہ کرو اگر کچھ بچ رہے تو تمہاری بیوی کے لیے ہے ، اور اگر تمہاری بیوی سے بھی بچ رہے تو تمہارے قرابت داروں کے لیے ہے ، اور اگر تمہارے قرابت داروں سے بھی بچ رہے تو اس طرح اور اس طرح کرو ، اور آپ اپنے سامنے اور اپنے دائیں اور بائیں اشارہ کر رہے تھے “ ۲؎ ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی یہ کہہ دیا ہو کہ تم میرے مرنے کے بعد آزاد ہو۔ ۲؎: مطلب یہ ہے کہ اپنے پاس پڑوس کے محتاجوں اور غریبوں کو دے۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الزكاة / حدیث: 2547
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: صحيح مسلم
تخریج «صحیح مسلم/الزکاة13 (997)، والأیمان 13 (997)، (تحفة الأشراف: 2922)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع59 (2141)، 110 (223)، والاستقراض 16 (2403)، والخصومات3 (2415)، والعتق 9 (2534)، وکفارات الأیمان7 (6716)، والإکراہ4 (6947)، والأحکام32 (7186) (مختصراً)، سنن ابی داود/العتق9 (3957)، سنن ابن ماجہ/العتق1 (2513) (مختصراً)، مسند احمد (3/305، 368، 369، 370، 371) (صحیح)»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل